ریاض (تھرسڈے ٹائمز) — وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جارحیت کی تمام حدود پار کر چکا ہے، انسانی بحران ناقابلِ تصور حدود کو چھو چکا ہے، فلسطینیوں کے خلاف جاری اسرائیلی جنگی جرائم کو عالمی عدالتِ انصاف نسل کشی قرار دے چکی ہے، اس جارحیت کو کب تک نظر انداز کیا جائے گا؟ اسرائیل کو عالمی بےحسی اور خاموشی نے مزید طاقتور بنا دیا ہے، ایک طرف گھروں کو مکینوں سمیت بموں سے اڑیا جا رہا ہے اور دوسری طرف اسرائیل کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں مشرقِ وسطیٰ بالخصوص فلسطین اور لبنان کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کا غیر معمولی مشترکہ سربراہی اجلاس جاری ہے جس کی صدارت سعودی عرب کر رہا ہے، اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف، فلسطینی صدر محمود عباس، ترک صدر طیب اردگان، امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد، شاہِ اردن عبداللّٰہ الثانی ابن الحسین اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سمیت 50 سے زائد سربراہانِ مملکت شریک ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جارحیت کی تمام حدود پار کر چکا ہے۔ غزہ میں انسانی بحران ناقابلِ تصور حدود کو چھو چکا ہے۔ زندگیاں ختم ہو رہی ہیں، ایک سال سے زائد عرصہ سے مقبوضہ فلسطینی علاقے مسلسل تاریکی اور مایوسی میں ڈوبے ہوئے ہیں، گھر تباہ ہو چکے، خاندان بکھر گئے اور معصوم زندگیاں ختم ہو چکی ہیں۔ کب تک ہاسپٹلز اور بچوں کی لاشیں اٹھائے خواتین کو دھماکوں سے اڑایا جاتا رہے گا اور انسانیت اپنی آنکھیں بند کیے رکھے گی؟
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف جاری اسرائیلی جنگی جرائم کو عالمی عدالتِ انصاف اور عالمی میڈیا نسل کشی قرار دے چکا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ اسرائیل تمام اخلاقی ضابطے پامال کر رہا ہے۔ غزہ میں قتل و غارت اور تباہی کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور اس کے خاتمہ کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس جارحیت کو کب تک نظر انداز کیا جائے گا؟ اسرائیل کو عالمی بےحسی اور خاموشی نے مزید طاقتور بنا دیا ہے، انسانیت اس امتحان میں ناکام رہی ہے۔
انہوں کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور بلا تعطل امداد کی فراہمی اور شہریوں کے تحفظ کی درخواستوں کو مسلسل رد کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف گھروں کو مکینوں سمیت بموں سے اڑایا جا رہا ہے اور دوسری طرف اسرائیل کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے جبکہ ساتھ ہی اسے غیر مشروط تعاون اور حفاظت کی یقین دہانی بھی کروائی جا رہی ہے۔ عالمی انسانی قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ غزہ میں انسانیت آزمائش میں بار بار ناکام ہو رہی ہے اور دنیا خاموشی سے تماشہ دیکھ رہی ہے۔
مشرقِ وسطیٰ بالخصوص فلسطین اور لبنان کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کے غیر معمولی مشترکہ سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ عجوبہ نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے کہ دہائیوں سے جاری اسرائیلی مظالم اور جارحیت کے باوجود فلسطینوں کی مزاحمت کے جذبہ میں کوئی کمی نہیں آئی ، بےرحم محاصرے کے باوجود آزادی کے شعلے پوری آب و تاب کے ساتھ بھڑک رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کا غیر متزلزل مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطین کے حقِ خودارادیت کے عزم پر مضبوطی سے قائم ہے۔ ہم فلسطین کیلئے اپنی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔ ایک آزاد، خود مختار اور مسلسل جغرافیائی وحدت رکھنے والی فلسطینی ریاست کا 1967 کی سرحدوں کی بنیاد پر قیام عمل میں لایا جائے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔ یہی وہ واحد راستہ ہے جو اس مقدس سرزمین میں انصاف اور پائیدار امن کی ضمانت دے سکتا ہے۔