مستقبل کے معمار یونیورسٹیز میں اچھے لگتے ہیں ڈی چوک پر نہیں، وزیرِ اعلٰی پنجاب مریم نواز

بندوق، غلیل، پتھر اور کیلوں والے ڈنڈے پاکستان کی پہچان نہیں بلکہ پاکستان کی پہچان طلباء ہیں۔ مستقبل کے معمار یونیورسٹیز میں اچھے لگتے ہیں ڈی چوک پر نہیں۔ عوام کا پیسہ عوام کی امانت ہے، یہ پیسہ پہلی حکومتوں کے پاس بھی تھا مگر آپ تک نہ پہنچا۔

لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — وزیرِ اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ مستقبل کے معمار یونیورسٹیز میں اچھے لگتے ہیں ڈی چوک پر نہیں، ہم ان کے ہاتھ میں ڈنڈے یا پتھر نہیں دیکھنا چاہتے، سیاستدان یا لیڈر کی پہچان یہ ہے کہ وہ پاکستان کے مستقبل یعنی نوجوانوں کیلئے کتنا انویسٹ کرتا ہے، سوال ہوتا ہے کہ کون سا احسان کر رہے ہیں کہ پیسہ تو عوام کا ہی ہے، یہ واقعی عوام کا پیسہ ہے لیکن میں بھی ایک سوال کرنا چاہتی ہوں کہ یہی پیسہ پہلی حکومتوں کے پاس بھی تو تھا پھر آپ تک کیوں نہیں پہنچا؟

پنجاب کے طلباء میں ’’ہونہار سکالرشپس پروگرام‘‘ کے تحت چیکس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج ہم طلباء کو یہ سکالرشپس ایوارڈ نہیں دے رہے بلکہ یہ ان کی صلاحیتوں اور میرٹ کا اعتراف ہے، پولیس کے دستے کا طلباء کو گارڈ آف آنر دینا ان طلباء کی محنت و قابلیت اور کامیابیوں کو بطور قوم سیلیبریٹ کرنے جیسا ہے، میرے لیے آج سپیشل گیسٹ اور چیف گیسٹ بھی آپ ہی ہیں، میں بتا نہیں سکتی کہ جتنے آپ، آپ کے والدین اور گھر والے خوش ہیں، ان سے زیادہ آج میں خوش ہوں۔

وزیرِ اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب کے کسی بھی طالب علم کو دنیا کی کسی بھی یونیورسٹی میں داخلہ مل جاتا ہے تو اس کا خرچہ پنجاب حکومت اٹھائے گی، یہ سب کچھ آپ پر احسان نہیں، یہ آپ کا پیسہ ہے، قوم کا پیسہ ہے، یہ سب آپ کی امانت ہے، کئی دفعہ یہ سوال ہوتا ہے کہ کون سا احسان کر رہے ہیں کہ پیسہ تو عوام کا ہی ہے، یہ واقعی عوام کا پیسہ ہے لیکن میں بھی ایک سوال کرنا چاہتی ہوں کہ یہی پیسہ پہلی حکومتوں کے پاس بھی تو تھا، پھر آپ تک کیوں نہیں پہنچا؟ میں نے آپ سے ان سکالرشپس کا وعدہ کیا تھا جس کو 8 ماہ میں پورا کر دیا ہے۔

وزیرِ اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں جو وعدہ کرتی ہوں اسے پورا کرتی ہوں کیونکہ میں نواز شریف کی بیٹی ہوں، آج صبح جس منصوبے پر کام کر رہی تھی، وہ صرف یہاں تک محدود نہیں بلکہ اس میں بطور ماں آپ کی زندگی کے ہر مسئلے کے حل پر فوکس کیا ہے، آپ تعلیم حاصل کر کے ڈگری لے کر نوکری ڈھونڈیں اور اچھی نوکری نہ ملے تو یہ ہماری ناکامی ہو گی، یہ سب اب ہماری ذمہ داتی ہو گی، ہماری کوشش ہے آپ کو اچھی ملازمت کیلئے پاکستان سے باہر نہ جانا پڑے، یہی کوششیں جو نوجوان پاکستان سے باہر جا کر دوسرے ممالک کی ترقی کیلئے کرتے ہیں اگر یہاں رہ کر پاکستان کیلئے کریں تو پاکستان بہت ترقی کرے گا۔

مریم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی نعمت یہاں کی 66 فیصد نوجوان آبادی ہے، یہ یوتھ جب قوم کی ترقی میں حصہ ڈالے گی تو پھر ملک کہاں جائے گا، اسی لیے آپ کو ایک کروڑ روپے تک کا بلا سود قرض دیں گے تاکہ آپ اپنے مستقبل کی شکل خود استوار کریں، اس قرض کا سود حکومت خود ادا کرے گی، میں آج آپ سے وزیرِ اعلٰی یا سیاسی راہنما کی حیثیت سے بات نہیں کر رہی بلکہ ایک ماں کی حیثیت سے بات کر رہی ہوں، میرے بھی تین بچے ہیں، میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ میں ان کیلئے کیا سوچتی ہوں لیکن مجھے وہ اپنی ذمہ داری کم اور آپ لوگ میری ذمہ داری زیادہ لگتے ہیں۔

پنجاب کی وزیرِ اعلٰی کا کہنا تھا کہ میں آپ سب کے مستقبل کیلئے ماں بن کر سوچ رہی ہوں، یہ صرف سکالرشپس کا آغاز نہیں بلکہ یہ ایسے دور کا آغاز ہے کہ اگر پنجاب کے کسی بچے کے پاس میرٹ ہے لیکن وسائل نہیں ہیں تو ایسا بچہ اب بہترین تعلیم سے محروم نہیں رہ سکے گا، کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ دن رات کام کرنے کے باوجود ہم سب کچھ فراہم نہیں کر سکتے حالانکہ ہم کرنا چاہتے بھی ہیں لیکن آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ آپ لوگوں کی تعلیم آپ کے ماں باپ سے زیادہ اب مریم نواز شریف کی ذمہ داری ہے، رانا سکندر حیات اور ان کے محکمہ کی ٹیم نے اس سب کیلئے بہت محنت کی ہے، انہیں خراجِ تحسین پیش کرتی ہوں۔

وزیرِ اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف کی نے کہا کہ حکمرانوں کا فرض ہے کہ آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کیلئے کام کریں، ہمارے پاس 30 ہزار سکالرشپس تھیں جن کیلئے 70 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں، تمام میٹنگز کی سربراہی میں نے خود کی، میں سکالرشپس کے اجراء میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں چاہتی تھی، خواہش تھی کہ تعلیمی اداروں میں داخلہ کے وقت یہ سکالرشپس دستیاب ہو سکیں، ہمارے سکالرشپس پروگرام میں سرکاری و نجی جامعات اور میڈیکل کالجز کو شامل کیا گیا ہے، اس میں لمز اور فاسٹ اور جی آئی کے سمیت دیگر بڑی جامعات شامل ہیں جن میں پڑھنا کسی بھی بچے کا خواب ہوتا تھا لیکن اب یہ خواب نہیں رہے گا بلکہ یہ میرا فرض بن چکا ہے کہ اپنے بچوں کو ان تعلیمی اداروں میں تعلیم دلاؤں۔

مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ 60 فیصد سکالرشپس لڑکیوں کو دی جارہی ہیں کیونکہ اگر لڑکیوں میں میرٹ اور ٹیلنٹ ہوتا ہے تو ان پر سماجی حالات کی وجہ سے اتنی پابندیاں لگا دی جاتی ہیں کہ انہیں مواقع نہیں مل پاتے، ہماری 30 ہزار سکالرشپس میں سے 18 ہزار لڑکیوں اور 12 ہزار لڑکوں کو دی گئی ہیں جس کیلئے صرف میرٹ کو سامنے رکھا گیا ہے، سکالرشپس میں کوئی تفریق نہیں رکھی گئی، جنوبی پنجاب کو 32 فیصد سکالرشپس دی گئیں، شمالی پنجاب کو 24 فیصد جبکہ وسطی پنجاب کو آبادی کے شیئر کے مطابق 42 فیصد سکالرشپس دی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ہزاروں بچے بیٹھے ہیں، کوئی ایک بچہ سفارش کا عنصر بتا دے، ہر انسان کی سیاسی وابستگیاں ہوتی ہیں، یہاں بیٹھے بچوں میں سے کسی کی یا ان کے خاندان کی سیاسی وابستگی خواہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہو یا کسی دوسری جماعت کے ساتھ ہو انہیں یہ سکالر شپ ملے گی، اس کا معیار صرف اور صرف میرٹ ہے، اس میں کوئی تفریق نہیں کی گئی، پنجاب میں گورننس کیلئے خواہ وہ پولیس فورس ہو یا کوئی اور ادارہ ہو میں حلفاً بتا سکتی ہوں کہ 10 ماہ میں کسی بھی جگہ ایک بھی تقرری میں نے میرٹ سے ہٹ کر نہیں کی۔

وزیرِ اعلٰی پنجاب کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کیلئے جنوری میں لیپ ٹاپس بھی لا ارہی ہوں، تاکہ آپ کی تعلیم سے متعلق اضافی اخراجات کا بوجھ بھی آپ کے خاندان پر نہ پڑے، اس کے علاوہ بھی جو چیز درکار ہو گی اس کا خرچہ حکومت پنجاب دے گی، طلباء کو 10 ہزار ای بائیکس دی جاچکی ہیں جبکہ 20 ہزار ای بائیکس دینے کا عمل پائپ لائن میں ہے، آپ کو بھی ضرورت پڑی تو ای بائیکس دی جائیں گی، سیاستدان کی یہ پہچان نہیں کہ وہ کتنے بڑے عہدے پر ہے یا کتنی اچھی تقریر کر لیتا ہے اور کتنا بڑا اس کا قد ہے، سیاستدان یا لیڈر کی پہچان یہ ہے کہ وہ پاکستان کے مستقبل یعنی نوجوانوں کیلئے کتنا انویسٹ کرتا ہے۔

مریم نواز شریف نے کہا کہ میں دل کی گہرائیوں سے یہ بات کہنا چاہتی ہوں کہ آج کے دن میں سب سے زیادہ خوش ہوں، آپ کی جامعات اور تعلیمی اداروں میں کوالٹی آف ایجوکیشن کو بہتر بنانا ہے کیونکہ عالمی رینکنگ میں ہماری جامعات ٹاپ رینکنگ میں نہیں آتیں، انشاءاللّٰه جامعات میں کوالٹی آف ایجوکیشن کو بہتر بنائیں گے اور اس کیلئے دن رات کام کریں گے، مستقبل کے معمار یونیورسٹیز میں اچھے لگتے ہیں ڈی چوک پر نہیں، ہم ان کے ہاتھ میں ڈنڈے یا پتھر نہیں دیکھنا چاہتے۔

وزیرِ اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ بندوق، غلیل، پتھر اور کیلوں والے ڈنڈے پاکستان کی پہچان نہیں بلکہ پاکستان کی پہچان طلباء ہیں، بیلاروس کے صدر جب پاکستان آئے تو یہاں پر احتجاج ہورہا تھا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کا کیا چہرہ لے کر واپس گئے ہوں گے؟ ہونا یہ چاہیے تھا کہ بیلاروس کے صدر کو پاکستان کے تعلیمی اداروں کا دورہ کروایا جاتا لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔

وزیرِ اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سی ایم ایچ میں دیکھا کہ رینجرز اور پولیس کے جوان بری طرح زخمی تھے، ان کی ہڈیاں ٹوٹی سر پھٹے ہوئے تھے، جب پوچھا تو جواب ملا کہ انکو کیلوں والے ڈنڈوں سے مارا گیا، کیا بطور قوم ہمیں یہ چیز سوٹ کرتی ہے؟ اگر جلاؤ گھیراؤ بہت اچھی چیز ہے تو سب سے آگے میرے بچوں کو کھڑے ہونا چاہیے، اگر وہاں میرے بچے موجود نہیں تو اس کا مطلب ہے وہ جگہ محفوظ نہیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ اپنے بچوں کو محفوظ جگہ پر رکھا ہوا ہے اور قوم کے بچوں کو مارنے اور مار کھانے کیلئے رکھا ہوا ہے۔

وزیرِ اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف نے مزید کہا کہ پولیس اور رینجرز میں سے جن کو گولیاں لگی ہوئی تھیں انہوں نے بتایا کہ ہمارے سامنے کھڑے ہو کر ہمیں ڈائریکٹ گولیاں ماری گئیں۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: