عمران خان بہانہ ہے، پاکستان کا ایٹمی پروگرام نشانہ ہے۔ بلاول بھٹو زرداری

میزائل ٹیکنالوجی کو دشمن میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں، انکی خواہش ہے کسی مسلمان ملک کے پاس ایسی قوت نہ ہو، ہماری سیاست کے بارے میں بیانات دینے والوں کیلئے عمران خان صرف بہانہ ہے، پاکستان کا ایٹمی پروگرام اصل نشانہ ہے۔ بلاول بھٹو زرداری

لاڑکانہ (تھرسڈے ٹائمز) — چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج کل پاکستان کے مخالفین ذوالفقار بھٹو اور بینظیر بھٹو کے دیئے ہوئے میزائل ٹیکنالوجی کے تحفہ کو میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں، ان کی خواہش ہے کہ کسی مسلمان ملک کے پاس ایسی قوت نہ ہو اور وہ کسی نہ کسی بہانے سے آپ کی یہ طاقت چھیننا چاہتے ہیں، مختلف ممالک ہماری اندرونی سیاست کے بارے میں بیانات دے رہے ہیں لیکن عمران خان صرف بہانہ ہے اصل میں پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی نشانہ ہے۔

بینظیر بھٹو پاکستان کے عوام کی حقیقی نمائندہ تھیں

سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی 17ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو نے 30 برس تک سیاسی جدوجہد کی، وہ پاکستان کے عوام کی حقیقی نمائندہ تھیں، وہ پسماندہ علاقوں اور کمزور طبقے کی نمائندہ تھیں، وہ کسان و مزدور اور محنت کش کی آواز کو بین الاقوامی سطح تک پہنچاتی تھیں، انہوں نے پاکستان اور عوام کے خاطر جدوجہد کی اور جامِ شہادت نوش کیا۔

پاکستان 27 دسمبر 2007 سے نقصان اٹھا رہا ہے

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بی بی کو شہید کرنے والے لوگوں کی غلط فہمی تھی کہ ان کی غیر موجودگی میں پورے پاکستان کی تمام حقیقی آوازیں ہمیشہ کیلئے دب جائیں گی اور پاکستان میں صرف سیاسی کٹھ پتلیاں ہوں گی جو اپنے ذاتی مقاصد کیلئے پاکستان کے عوام کے حقوق کا سودا کرنے پر تیار ہوتی ہیں، پاکستان 27 دسمبر 2007 سے نقصان اٹھا رہا ہے، اب پاکستان اس جگہ پر کھڑا ہے کہ مسئلے ہی مسئلے ہیں، معاشی مسئلہ ہے، دہشتگردی پھر سر اٹھا رہی ہے، ہر صوبے کے اپنے مسائل ہیں۔

کچھ لوگوں کو ملکی مفادات سائیڈ پر رکھ کر صرف اسلام آباد میں کرسی پر بیٹھنے کا شوق ہوتا ہے

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ تمام ملکی مفادات کو ایک سائیڈ پر رکھ کر ہر قسم کی سودے بازی کیلئے تیار ہوتے ہیں، ایسے لوگوں کو صرف اسلام آباد میں کرسی پر بیٹھنے کا شوق ہوتا ہے، آج پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے، ملک کو ہر قسم کے مسائل کا سامنا ہے، مستقبل میں اندرونی اور بیرونی امتحان آنے والے ہیں، ان تمام مسائل کا مقابلہ کرنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا ہونا پڑے گا، کسی بھی ایک سیاسی جماعت کے پاس وہ مینڈیٹ اور طاقت نہیں ہے جس سے وہ ایک وقت میں ملک کے تمام مسائل کا مقابلہ کر سکے۔

پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جو سیلیکٹیڈ ہے نہ فارم 47 والی ہے

صوبہ سندھ کے ضلع لاڑکانہ کے گاؤں گڑھی خدا بخش میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ملکی سیاسی صورتحال میں وہ واحد سیاسی جماعت ہے جو سیلیکٹیڈ ہے نہ فارم 47 والی ہے، ہم کسی کو جوابدہ ہیں تو گڑھی خدا بخش کو جواب دہ ہیں، پیپلز پارٹی کے جیالوں کو جوابدہ ہیں، ہمیں کسی کرسی کا شوق نہیں ہے، جب حکومت سازی کا وقت تھا تو ہمارا کسی کرسی یا وزارت کا شوق نہیں تھا، فیصلہ کیا تھا کہ سیاسی استحکام اور مہنگائی میں کمی کا وعدہ کرنے والی سیاسی جماعت کا ساتھ دیا جائے گا۔

جب مشکل میں ہوں تو پیر پکڑتے ہیں، مشکل سے نکل جائیں تو گلا پکڑتے ہیں

سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ حکومت سازی کے وقت حکمران جماعت سے ایک معاہدے پر دستخط کیا تھا جس میں ہم نے کہا تھا کہ آپ کو اپنے ووٹ تو دلوا رہے ہیں لیکن ایسا نہ ہو کہ آپ ووٹ لے کر آنکھیں پھیر لیں، اس طرح نہ ہو کہ جیسا ماضی میں ایک سیاست دان نے آپ کے بارے میں کہا تھا کہ جب مشکل میں ہو تو یہ پیر پکڑتے ہو اور جب اس سے نکل جائیں تو گلا پکڑتے ہیں، ہم نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ طے کیا کہ آپ کے پاس سیٹیں زیادہ ہیں لہذا آپ حکومت بنائیں تو ہم آپ کا ساتھ دیں گے لیکن ایک بھی وزارت نہیں لیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں کچھ علاقوں کو سوتیلے سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے

بلاول بھٹو زرداری نے حکمراں جماعت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ طے ہوا تھا وفاق پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) چاروں صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کو اتفاقِ رائے سے بنائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں سوتیلے سلوک کا سامنا کرنے والے پسماندہ علاقوں پر توجہ دی جا سکے، ہم نے اپنے لیے کوئی وزارت نہیں مانگی بلکہ صرف اپنے عوام کا حق مانگا ہے اور آج افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم معاہدے پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہے ہیں۔

حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود میں اپنے ارکانِ اسمبلی کو کورم پورا کرنے کیلئے بار بار مجبور کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ حکومت کے ہر بِل کو آنکھیں بند کر کے ووٹ ڈالیں لیکن جب وہ نمائندے اپنے علاقوں میں جاتے ہیں تو ان کے ہاتھ خالی ہوتے ہیں، اس طریقے سے حکومتیں نہیں چلتیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے اور ہر مسئلے کا حل پارلیمنٹ سے اتفاق کر کے منظور کرے، اگر ہم اس طریقے سے چلیں گے تو میں پُرامید ہوں کہ ہم تمام ملکی مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔

حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے، حکومت کے پاس صرف اجتماعی فیصلے کرنے کا اختیار ہے، صدرِ پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ حکومت کو تجویز دی جائے کہ جو فیصلے اتفاقِ رائے سے ہوتے ہیں وہ طاقت ور ہوتے ہیں اور مسائل کا اصل حل نکالتے ہیں، صدر آصف علی زرداری کا 5 سالہ دورِ حکومت مکمل کرنا سیاسی کارنامہ تھا، پورے ملک میں صدرِ مملکت نے مفاہمت کے نام پر تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیا۔

کینالز سے متعلق حکومت کی پالیسی پر سخت اعتراض ہے

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جب مکمل یکجہتی کے ساتھ سیاسی جماعتوں نے فیصلے لیے تو تاریخ میں پہلی بار صوبوں کو حقوق ملے اور 18ویں ترمیم منظور ہوئی، آج اگر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے اور بین الاقوامی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے تو تمام فیصلے اتفاقِ رائے سے کرنا ہوں گے، ہمیں کینالز سے متعلق حکومت کی پالیسی پر سخت اعتراض ہے، یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور یکطرفہ فیصلہ ہے، ان تمام مسائل پر ہماری کوشش یہی رہے گی کہ عوام کے حقوق کا تحفظ کریں اور پاکستان کے مسائل کا حل نکالیں۔

پاکستان کے مخالفین ہماری میزائل ٹیکنالوجی کو میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں

سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ملک کے خلاف تیار ہونے والی بین الاقوامی سازش کا مقابلہ کرنے کیلئے سیاست کو ایک طرف رکھ کر پاکستان اور اس کے دفاع کا سوچنا پڑے گا، آج کل پاکستان کے مخالفین ذوالفقار بھٹو اور بینظیر بھٹو کے دیئے ہوئے میزائل ٹیکنالوجی کے تحفہ کو میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں، ان کی خواہش ہے کہ کسی مسلمان ملک کے پاس ایسی قوت نہ ہو اور وہ کسی نہ کسی بہانے سے آپ کی یہ طاقت چھیننا چاہتے ہیں۔

عمران خان بہانہ ہے، پاکستان کا ایٹمی پروگرام نشانہ ہے

پاکستان کے میزائل پروگرام پر امریکی پابندیوں کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم اپنے ایٹمی اثاثوں اور میزائل پروگرام پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں ہونے دیں گے، مختلف ممالک ہماری اندرونی سیاست کے بارے میں بیانات دے رہے ہیں لیکن یہ سب کچھ بہانہ ہے اور کسی کو پاکستان کی جمہوریت کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے، عمران خان صرف بہانہ ہے اصل میں نشانہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی ہے۔

عمران خان کی حمایت میں بیان دینے والے لوگ ہی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہیں

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کیا عمران خان کی حمایت میں بیان دینے والے وہی لوگ نہیں ہیں جو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہیں؟ انہیں جواب دینا چاہیے کہ عمران خان کے حق میں کیوں بول رہے ہیں؟ کیا یہ وہی لوگ نہیں جو سب سے زیادہ آواز پہلے اسرائیل کی حکومت کیلئے اٹھاتے تھے اور پھر اس کے بعد عمران۔خان کیلئے اٹھاتے ہیں، پی ٹی آئی کو وضاحت دینا ہو گی اور ایسے بیانات کی مذمت کرنا ہو گی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک کی ایٹمی پالیسی پر بیان دینے والے لوگ عمران خان کی حمایت کر رہے ہیں، ایک مخصوص لابی چاہتی ہے کہ پاکستان میں ایسی حکومت آئے جو طاقت حاصل کرنے کیلئے ہر چیز پر سودا کرنے کیلئے تیار ہو، پیپلز پارٹی اور جیالے ہر ایسی کوشش کو ناکام بنا دیں گے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: