وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اقتصادی پلان ’’اُڑان پاکستان‘‘ کا افتتاح کر دیا

ایماندارانہ تجزیہ قوموں کی زندگی بدل دیتا ہے۔ بھارت نے نواز شریف کا معاشی ماڈل اپنایا۔ گزشتہ 9 ماہ میں ہم نے بڑے چیلنجز کا سامنا کیا ہے۔ حکومت اور ادارے ملکی ترقی کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں۔ ماضی قریب میں ہم متکبرانہ اور ناپسندیدہ رویوں کی وجہ سے دنیا میں تنہا ہوئے۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ 9 ماہ میں ہم نے بڑے چیلنجز کا سامنا کیا ہے تاہم معاشی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، ایماندارانہ تجزیہ قوموں کی زندگی کو بدل دیتا ہے، ہمیں اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، حکومت اور ادارے مل کر ملکی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں، دُعا ہے یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو، ماضی قریب میں ہم متکبرانہ اور ناپسندیدہ رویوں کی وجہ سے دنیا میں تنہا ہو گئے، بھارت نے میاں نواز شریف کے معاشی ماڈل کو اختیار کیا اور اس کے بعد باقی سب تاریخ کا حصہ ہے، اب ہمیں ماضی میں جائے بغیر آگے بڑھنا ہو گا۔

قومی اقتصادی پلان ’’اُڑان پاکستان‘‘ کا افتتاح

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ملکی معیشت کو بلندیوں پر لے جانے کیلئے قومی اقتصادی پلان ’’اُڑان پاکستان 29-2024 پروگرام‘‘ کا افتتاح کر دیا۔ افتتاحی تقریب میں ’’اڑان پاکستان‘‘ کے لوگو اور کتاب کی بھی رونمائی کی گئی جبکہ تقریب میں پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔

حکومت اور ادارے مل کر ملکی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں

قومی اقتصادی پلان ’’اُڑان پاکستان 29-2024 پروگرام‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج بڑا عظیم دن ہے، ہم بےپناہ چیلنجز کے باوجود معاشی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، ایماندارانہ تجزیہ قوموں کی زندگی کو بدل دیتا ہے، ہمیں اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، گزشتہ 9 ماہ میں ہم نے بڑے چیلنجز کا سامنا کیا ہے، حکومت اور ادارے مل کر ملکی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں، اس سے قبل ایسی پارٹنرشپ کبھی نہیں دیکھی گئی۔

سیاست نہیں بلکہ ریاست کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں اس موقع پر کوئی سیاسی گفتگو نہیں کروں گا، جب ہم 2023 میں آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) پروگرام کیلئے سر توڑ کوششیں کر رہے تھے جبکہ پاکستان دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا تو اس سے بچنے کیلئے ہماری قیادت اور اتحادیوں نے فیصلہ کیا کہ سیاست نہیں بلکہ ریاست کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے اور پھر اس محنت و جدوجہد کے نتائج میں جو بھی سیاسی حالات پیدا ہوں گے ہم ان کا مقابلہ کریں گے۔

آئی ایم ایف پروگرام روکنے کیلئے یہاں سے خطوط لکھے گئے

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام روکنے کیلئے یہاں سے خطوط لکھے گئے، اس سے بڑی عوام کے ساتھ زیادتی کیا ہو سکتی ہے؟ پاکستان کے عوام نے 38 فیصد مہنگائی کا بوجھ برداشت کیا، کاروباری حضرات 22 فیصد شرح سود دیکھ کر خوفزدہ تھے، زرمبادلہ کے ذخائر محدود تھے اور مجبوراً ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام لینا پڑا جس کیلئے وفاقی حکومت کے ساتھ صوبائی حکومتوں نے بھرپور تعاون کیا، صوبائی حکومتوں کے بغیر یہ پروگرام ممکن نہیں تھا۔

دُعا ہے یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو

پرائم منسٹر شہباز شریف نے کہا کہ میری دُعا ہے یہ پاکستان کی تاریخ کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو، اس کی مثالیں موجود ہیں، پڑوسی ملک نے 90 کی دہائی کے بعد دوبارہ آئی ایم ایف کی طرف نہیں دیکھا، قدرت نے پاکستان کو وسائل دیئے ہیں لیکن سوچنے کی بات ہے ہمیں ایک بار پھر آئی ایم ایف پروگرام کیوں لینا پڑا، گزشتہ ایک دہائی میں ریاستی ملکیتی اداروں نے 6 کھرب کا نقصان کیا، آئی ایم ایف پروگرام میں ہمیں 7 ارب ڈالرز قرض مل رہا ہے تاکہ استحکام آئے اور پاکستان شرح نمو کی طرف جائے۔

پاکستان کی غریب قوم نے 6 کھرب کے نقصانات برداشت کیے ہیں

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ اس غریب قوم نے 6 کھرب کے نقصانات برداشت کیے ہیں جو دریا برد ہو گئے، جب 4 کھرب میں بننے والی بجلی 2 کھرب میں فروخت ہو تو 2 ارب کا خسارہ کس کے کھاتے میں ڈالیں؟ جب 70 سالوں میں کھربوں روپے کی کرپشن ہوئی تو قرضے نہ لیں تو اور کیا کریں؟ یہ وہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے پاکستان قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، اگر ہم قائداعظم کے فرمودات کے تحت چلتے تو آج پاکستان قرضوں کے بوجھ تلے دبا نہ ہوتا اور ترقی کیلئے درکار وسائل موجود ہوتے۔

گریبان میں جھانک کر ایماندارانہ تجزیہ قوموں کی زندگی بدل دیتا ہے

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج ہم کتنا پیچھے چلے گئے ہیں اس کا کوئی شمار نہیں، اس پر رونے دھونے اور لعن طعن کرنے کا کوئی فائدہ نہیں لیکن گریبان میں جھانک کر ایماندارانہ تجزیہ قوموں کی زندگی بدل دیتا ہے۔ ماضی میں جو نقصانات ہوئے اور جو خامیاں یا کمزوریاں ہیں انہیں سامنے رکھ کر پوری قوم کام کام اور کام، محنت محنت اور محنت کا سفر اختیار کرے تو میں آپ کو بلا خوفِ تردید کہہ سکتا ہوں کہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان اقوامِ عالم میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر لے گا، ہمیں اپنا راستہ درست کرنا ہو گا۔

اشرافیہ کو قربانی دینا پڑے گی

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اداروں کی نجکاری اور آؤٹ سورسنگ پر ہماری بھرپور توجہ ہے، پی آئی اے کی نجکاری پر کام ہو رہا ہے اور ہم ضرور کامیاب ہوں گے، ہمیں پاکستان کو آگے لے جانے کیلئے ٹیکسز کو کم کرنا ہو گا، میرا بس چلے تو ٹیکسز کو کم کر دوں تاکہ ٹیکس چوری نہ ہو، وہ وقت بھی ضرور آئے گا لیکن فی الوقت ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہیں، غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہو گا، پاکستان کو آگے لے جانے کیلئے اشرافیہ کو قربانی دینا پڑے گی۔

ہم متکبرانہ اور ناپسندیدہ رویوں کی وجہ سے دنیا میں تنہا ہو گئے

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ماضی قریب میں ہم متکبرانہ اور ناپسندیدہ رویوں کی وجہ سے دنیا میں تنہا ہو گئے، ایک دوست ملک سے ایک ارب ڈالرز کا قرضہ مانگا گیا، وہاں کے اکابرین نے مجھے بتایا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا 50 کروڑ ڈالرز پاکستان کو دے دیتے ہیں لیکن شہباز شریف صاحب آپ کے ملک سے جواب آیا کہ یہ واپس رکھو ہمیں نہیں چاہیے، بتائیے کہ ایک تو آپ مانگ رہے ہیں اور اوپر سے آپ اکڑ بھی رہے ہیں کہ ہمیں نہیں چاہیے، یہ کتنا بڑا تضاد ہے، اس کے علاوہ ایک اور دوست ملک کے خلاف جو باتیں کی گئیں وہ میں اپنی زبان پر لا بھی نہیں سکتا، یا تو ہمارے اندر یہ صلاحیت ہوتی کہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوتا لیکن ایک طرف ہم نے کشکول اٹھایا ہوا ہو اور دوسری طرف کہہ رہے ہوں کہ ہمیں نہیں لینا۔

بھارت نے میاں نواز شریف کے معاشی ماڈل کو اختیار کیا

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت کے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے میاں نواز شریف کے معاشی ماڈل کو اختیار کیا، نواز شریف کے دورِ حکومت میں جو اصلاحات ہوئیں ان پر عمل کیا، جو ریفارمز یہاں ہوئیں، ان کو بھارت میں اختیار کیا گیا، اس کے بعد باقی سب تاریخ کا حصہ ہے، اس کے بعد 2013 سے 2018 کا دور آیا جب میاں نواز شریف کی حکومت میں ہماری معیشت کی شرح نمو 6 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی، مہنگائی ساڑھے تین فیصد پر تھی، وہ وقت آج بھی لوگوں کے ذہن میں تازہ ہے۔

ہمیں ماضی میں جائے بغیر آگے بڑھنا ہو گا

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں ماضی میں جائے بغیر آگے بڑھنا ہو گا، وزیرِ خزانہ نے بتایا پالیسی ریٹ 13 فیصد پر ہے، گورنر سٹیٹ بینک کے پاس اب بھی 7 یا 8 پوائنٹس کی گنجائش ہے، اگر یہ چاہیں تو ایک قلم سے اس کو 13 سے 6 فیصد پر لے آئیں لیکن میں اس پر زور نہیں دوں گا کیونکہ اب وہ خودمختار بن گئے ہیں، اب کیا کریں کہ ان کو خودمختاری جنہوں نے دلوائی اور کن وجوہات کی بناء پر دلوائی میں وہ بیان نہیں کر سکتا لیکن میں ان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہوں۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: