اسلام آباد تھرسڈے ٹائمز — پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ایک اہم ٹیلیفونک رابطہ کیا، جس میں جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی صورتِ حال پر روس کی توجہ مبذول کرائی گئی۔ اسحاق ڈار نے لاوروف کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی کوشش اور حالیہ وادیٔ پہلگام حملے کے حوالے سے بھارت کے بے بنیاد الزامات پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا۔
خطے میں عدم استحکام کے دوران پاک روس رابطہ
یہ گفتگو ایسے وقت پر ہوئی جب پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی باضابطہ درخواست دے دی ہے۔ ڈار نے بھارت کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کیا اور نئی دہلی کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے فیصلے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، لیکن یہ خواہش اپنی خودمختاری کی قیمت پر پوری نہیں کی جائے گی۔ پاکستان نے اس حملے پر شفاف، غیر جانبدار اور بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کرانے کی پیشکش کی ہے، جسے بھارت پاکستان سے منسوب کر رہا ہے۔ یہ ایک الزام ہے جسے اسلام آباد نے بارہا مسترد کیا ہے۔
ماسکو کی تحمل کی اپیل
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے پاکستان کے مؤقف کو بغور سنا اور کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک کو تحمل سے کام لینا چاہیے اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔
روسی ردعمل میں جنوبی ایشیا میں بڑھتے ہوئے خطرات کے تدارک کا واضح عندیہ موجود تھا۔ روسی وزارتِ خارجہ کی جانب سے اگرچہ معاہدۂ سندھ طاس پر براہ راست کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا، تاہم پاکستان کے مؤقف کی پذیرائی اس بات کی علامت ہے کہ اسلام آباد کی سفارتی کوششیں روایتی اتحادیوں سے آگے بڑھ رہی ہیں۔