اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا پے کہ پاکستان واضح کر چکا کہ اگر پانی کا مسئلہ حل نہ ہوا اور سندھ طاس معاہدہ سے چھیڑ چھاڑ کی گئی تو یہ جنگی اقدام تصور کیا جائے گا، اگر پانی کو موڑا یا بند کیا گیا تو ہم اسے کھلی جارحیت کے مترادف سمجھیں گے، پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف منہ توڑ جوابی کارروائی کی گئی تو بھارت جنگ بندی کیلئے تیار ہوا، ہم نے اپنا بھرپور ردعمل ظاہر کیا تو بھارت کو بخوبی اندازہ ہو گیا کہ اس نے مس کیلکولیشن کی ہے جس کی اسے بھاری قیمت چکانا پڑی۔
جب پاکستان نے موثر کاروائی کرتے ہوئے بھارت کو بھرپور جواب دیا تو عالمی دنیا نے اندازہ لگا لیا اگلا قدم بہت خطرناک ہوسکتا ہے۔ امریکہ سمیت مختلف ممالک نے رابطے کیے، امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ مارک روبیو نے مجھ سے رابطہ کرکے کہا کہ انکی بھارت سے بات ہوئی ہے بھارت رکنے کو تیار ہے، کیا آپ… pic.twitter.com/QmVK9vSXs1
— The Thursday Times (@thursday_times) May 13, 2025
امریکی خبر رساں ادارہ ’’سی این این‘‘ کو انٹرویو
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی خبر رساں ادارہ ’’سی این این‘‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھنے اور ہمارے دفاعی ردعمل پر امریکا سمیت کچھ ممالک کو احساس ہوا کہ اگلا قدم بہت خطرناک اور تباہ کن ہو سکتا ہے، پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف منہ توڑ جوابی کارروائی کے بعد امریکا اس تنازع میں متحرک ہوا اور امریکی وزیرِ خارجہ روبیو نے ٹیلیفونک رابطہ میں آگاہ کیا کہ بھارت جنگ بندی کیلئے تیار ہے۔
پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد امریکا نے بتایا کہ بھارت اب جنگ بندی کیلئے تیار ہے
اسحاق ڈار بتایا کہ امریکی وزیرِ خارجہ روبیو نے بھارتی وزیرِ خارجہ جےشنکر سے بات کرنے کے بعد مجھ سے بات کی اور یہ ٹیلیفونک رابطہ 10 مئی کو اس وقت ہوا جب ہمارا آپریشن تقریباً مکمل ہو چکا تھا، امریکی وزیرِ خارجہ روبیو نے کہا کہ بھارت اب رکنے کیلئے تیار ہے، کیا آپ رک سکتے ہیں؟ میں نے انہیں کہا کہ بھارت دوبارہ کارروائی نہیں کرے گا تو ہم بھی نہیں کریں گے، روبیو نے یقین دہانی کرائی کہ اگر ہم جنگ بندی پر رضامند ہو گئے تو بھارت بھی ایسا ہی کرے گا۔
بھارت نے پاکستان کے بارے میں غلظ اندازہ لگایا جس کی بھارت کو بھاری قیمت چکانا پڑی
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا پاکستان اس شرط پر جنگ بندی کیلئے آمادہ ہوا کہ بھارت مزید اشتعال انگیز کارروائیاں نہیں کرے گا، بھارتی فضائیہ کے ساتھ جو کچھ پیش آیا وہ سب نے دیکھ لیا، جب ہم نے 3 دن بعد ڈرونز اور میزائلز سے اپنا ردعمل ظاہر کیا تو بھارت کو بخوبی اندازہ ہو گیا کہ اس کی جانب کتنا نقصان ہو چکا ہے، بھارت سمجھ گیا کہ اس نے مس کیلکولیشن کی ہے جس کی بھارت کو بھاری قیمت چکانا پڑی، یہ واضح طور پر اس کی سٹریٹجک غلطی تھی۔
مسئلہ کشمیر خطہ میں عدم استحکام اور خطرات کی اصل وجہ پے، یہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے
اسحاق ڈار نے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر خطہ میں عدم استحکام اور خطرات کی اصل وجہ پے، مسئلہ کشمیر صرف پاکستان کا مؤقف نہیں اور نہ ہی یہ مسئلہ پاکستان نے پیدا کیا ہے بلکہ یہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے اور اس معاملہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ کہنا بہت اہم ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم ہمیشہ بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کیلئے تیار رہے ہیں، یہ دوطرفہ معاملہ ہے اور تالیاں ایک ہاتھ سے نہیں بجائی جا سکتی ہیں۔
ہم پہلے بھی امن چاہتے تھے اور اب بھی امن کے حمایتی ہیں
پاکستانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اکیلے یہ مسائل حل نہیں کر سکتے، یہ سب کے مفاد میں ہے کہ ایس مسائل کو زیادہ تاخیر سے بچایا جائے، پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کے ذریعہ تمام مسائل کا پُرامن حل نکالنا چاہیے، مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ حل ہونا جنوبی ایشیاء میں امن کیلئے ضروری ہے، ہم نے مؤثر توازن قائم کر لیا ہے، ہم پہلے بھی امن چاہتے تھے اور اب بھی امن کے حمایتی ہیں۔
اگر پانی کو موڑا یا بند کیا گیا تو اسے کھلی جارحیت اور جنگی اقدام تصور کیا جائے گا
اسحاق ڈار نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان واضح کر چکا ہے کہ اگر پانی کا مسئلہ حل نہ ہوا اور سندھ طاس معاہدہ سے چھیڑ چھاڑ کی گئی تو یہ جنگی اقدام تصور کیا جائے گا، اگر پانی کو موڑا یا بند کیا گیا تو ہم اسے کھلی جارحیت اور جنگی اقدام کے مترادفات سمجھیں گے، قوموں کی تاریخ میں ایسے لمحات آتے ہیں جب ان کیلئے سخت فیصلے ناگزیر ہو جاتے ہیں، پاکستان مستقبل میں بھی اپنے قومی مفاد کے تحفظ کیلئے کسی بڑے فیصلے سے گریز نہیں کرے گا۔