ایران پر کسی ثبوت کے بغیر بھاری حملہ کیا گیا، ایران کی خودمختاری کسی صورت چیلنج نہیں کرنا چاہیے تھی، بلاول بھٹو زرداری

اسرائیل کی خطہ میں بڑھتی ہوئی جارحیت کو روکنا ہو گا ورنہ بہت دیر ہو جائے گی۔ نیتن یاہو تیسری جنگ عظیم کے خطرات کو بڑھا رہا ہے۔ ہم ایران پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم نے بھارت کو جنگ، سفارتکاری اور بیانیہ کے میدان میں شکست دی ہے۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اِس بار جب کشمیر میں حملہ ہوا تو پاکستان ڈرا نہیں، ہم نے جنگ کی اور وہ جنگ ہم جیت بھی چکے ہیں، جو بربریت اسرائیل نے غزہ میں دکھائی وہی مودی نے کشمیر کے رہائشیوں پر اپنانے کی کوشش کی ہے، ہم نے بھارت کو جنگ اور سفارتکاری اور بیانیہ کے میدان میں شکست دی ہے، اگر بھارت ہمارے پانی پر ڈیم بنانے کی کوشش کرتا ہے تو پھر ہمیں جنگ لڑنا پڑے گی، آئندہ جنگ میں بھی ہم بھارت کو عبرتناک شکست دینے کی پوزیشن میں ہیں، نیتن یاہو جنگوں کو بڑھاوا دے کر تیسری جنگ عظیم کے خطرات کو بڑھا رہا ہے، ہم ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی مشن کے حوالہ سے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے مجھے اور ہماری کمیٹی (پاکستانی سفارتی مشن) کو اہم ذمہ داری سونپی تھی اور ہم فخر کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ہم جہاں بھی گئے وہاں پاکستان کا مؤقف اور بیانیہ پیش کیا، ہم جہاں جہاں پہنچے ہمارے پیچھے پیچھے نیتن یاہو کی سستی کاپی (نریندر مودی) کے نمائندے بھی اپنے بیانیہ کے ساتھ پہنچ گئے۔

ہم ایک جنگ جیت چکے، ہم نے بھارت کے 6 جہاز گرائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمارا پیغام تو امن کا پیغام تھا، ہم ایک جنگ جیت چکے تھے اور بھارت کے 6 جہاز بھی گرا چکے تھے، ہمارا مؤقف تھا کہ ہم نے سیز فائر (جنگ بندی) تو حاصل کر لیا ہے لیکن جب تک اس خطہ میں امن قائم نہیں ہو گا تو یہ ماحول پاکستان اور بھارت دونوں کے عوام کے مفاد میں نہیں ہے، قومی وفد نے اقوام متحدہ و یورپی یونین اور امریکا میں 3 اہم مسائل پر آواز اٹھائی، سب سے پہلا مسئلہ کشمیر کا تھا جو ہمیشہ پاکستان کی اہم رہا ہے، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کی امیدوں اور ان کے حقوق کا معاملہ دنیا کے سامنے پیش کیا۔

مسئلہ کشمیر، اِس بار جب کشمیر میں حملہ ہوا تو پاکستان ڈرا نہیں

سابق وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تحریکِ انصاف حکومت (عمران خان حکومت) کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دورِ حکومت میں 2019 جب کشمیر میں ایک حملہ ہوا تو اُس وقت کے وزیراعظم نے کہا کہ ’’میں کیا کروں؟ آپ کیا چاہتے ہیں کیا میں بھارت کے ساتھ جنگ چھیڑ دوں؟‘‘ لیکن اب میں فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اِس بار جب کشمیر میں حملہ ہوا تو پاکستان ڈرا نہیں، جھکا نہیں، ہم نے جنگ کی اور وہ جنگ ہم جیت بھی چکے ہیں، گزشتہ حکومت کا ردعمل کشمیر ہائی وے کو سرینگر ہائی وی کا نام دینا اور بعد از نمازِ جمعہ دعائیں تھا لیکن اِس بار حکومت کا جواب دشمن کے 6 جہاز گرانے اور انہیں سیز فائر پر مجبور کرنے کا تھا۔

جو بربریت اسرائیل نے غزہ میں دکھائی وہی مودی نے کشمیر کے رہائشیوں پر اپنانے کی کوشش کی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت کے بعد بھارت زور و شور سے کہتا تھا کہ کشمیر ہمارا اندورنی ایشو بن چکا ہے لیکن اب دنیا یہ بات مان رہی ہے کہ کشمیر بین الاقوامی مسئلہ ہے، یہ کشمیریوں کی سب سے بڑی کامیابی ہے، اقوامِ متحدہ حتیٰ کہ امریکی صدور بھی کشمیر کے ایشو کو بین الاقوامی مسئلہ مانتے ہیں، بھارت اپنے پرانے الفاظ سے پیچھے ہٹ چکا ہے کہ کشمیر ہمارا اندرونی مسئلہ ہے، کشمیر کے حوالہ سے اقوامِ متحدہ اور امریکا و یورپی یونین میں ہمدردی پائی جاتی ہے، جو بربریت اسرائیل نے غزہ میں دکھائی وہی مودی نے کشمیر کے رہائشیوں پر اپنانے کی کوشش کی ہے۔

بھارت کے خلاف بات کرنے پر تحریکِ انصاف والے کیوں شور کررہے ہیں؟

اِس موقع پر قومی اسمبلی میں موجود تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان نے شور مچایا تو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہاں پر بھارت کے خلاف بات ہورہی ہے تحریکِ انصاف کے خلاف نہیں، بھارت کے خلاف بات کرنے پر تحریکِ انصاف والے کیوں شور کررہے ہیں؟ انہیں نظر انداز کیا جائے۔

سندھ طاس معاہدہ، بھارتی آبی جارحیت

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دوسرا بڑا مسئلہ دہشتگردی کا تھا، بھارت نے پہلگام واقعہ کے بعد سندھ طاس معاہدہ کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم پاکستان اور بھارت دونوں اس معاہدے پر عملدرآمد کے پابند ہیں، بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی اقوامِ متحدہ چارٹر کی خلاف ورزی ہے، اگر بھارت خدانخواستہ اس دھمکی پر عملدرآمد کرتا ہے تو پھر ہمیں ایک اور جنگ لڑنا پڑے گی، تین دریا بھارت اور 3 ہی دریا پاکستان کے پاس ہیں، اگر بھارت ہمارے پانی پر ڈیم بنانے کی کوشش کرتا ہے تو پھر ہمیں جنگ لڑنا پڑے گی۔

آئندہ جنگ میں بھی ہم بھارت کو عبرتناک شکست دینے کی پوزیشن میں ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے بھارتی آبی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ وزیراعظم اور نیشنل سیکورٹی کمیٹی نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اگر بھارت نے ڈیمز بنائے تو پھر جنگ ہو گی، ہماری ائیر فورس اور افواج نے انھیں ایک عبرتناک شکست دی ہے، آئندہ جنگ میں بھی ہم انھیں عبرتناک شکست دینے کی پوزیشن میں ہیں، بھارت بین الاقوامی قانون کے مطابق سندھ طاس معاہدہ کو تسلیم کرے لیکن اگر وہ اس معاہدے کو نہیں مانتا اور ہمارے پانی پر نہریں اور ڈیمز بنانے کی کوشش کرتا ہے تو پھر پاکستان جنگ کرے گا اور ہم تمام دریاؤں کا پانی اپنی عوام کو دلائیں گے۔

دہشتگردی، بھارت کی کوشش تھی کہ پاکستان کو باقاعدہ طور پر ایک دہشتگرد ریاست ڈیکلیئر کروائے

سابق وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ تیسرا مسئلہ دہشتگردی کا ہے، بھارت نے کوشش کی کہ دہشتگردی کے ہر واقعہ میں پاکستان کو مؤردِ الزام ٹھہرائے، میں فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ بھارت یہاں بھی شکست کھا گیا اور پاکستان کو فتح نصیب ہوئی، بھارت کی کوشش تھی کہ پاکستان کو باقاعدہ طور پر ایک دہشتگرد ریاست ڈیکلیئر کروائے اور پاکستان کا نام ’’ٹیررستان‘‘ کے نام سے پکارا جائے، ان کی خواہش تھی کہ وہ فیٹف سمیت ہر فورم پر پاکستان کو نقصان پہنچائے، بھارت نے تو آئی ایم ایف سے پاکستان کو ملنے والے پیکیج میں بھی رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی لیکن یہاں پر بھی بھارت کو شکست ہوئی اور پاکستان کو جیت ملی۔

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی جیت، بھارت ہار گیا۔

پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت کی کوشش تھی کہ وہ دنیا بھر میں اپنا مؤقف پیش کرے لیکن میں دفترِ خارجہ اور اپنے سفیروں کو سلام پیش کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے کمال مہارت سے پاکستان کا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کیا، ہمارے دورے کے بعد اقوامِ متحدہ کی دہشتگردی کے حوالہ سے قائم تمام کمیٹیز کی سربراہی پاکستان کے سپرد کر دی گئی ہے، اقوامِ متحدہ میں بھی پاکستان جیت گیا اور بھارت ہار گیا۔

امریکا میں اسرائیل کے بعد دوسری بڑی لابی بھارت کی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ امریکا میں اسرائیل کے بعد دوسری بڑی لابی بھارت کی ہے، ان دونوں لابیز نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی بھرپور کوششیں کیں، میں پھر کہوں گا کہ یہاں بھی پاکستان کو فتح اور بھارت کو شکست ہوئی، بھارت کہتا ہے کہ ہم دہشتگرد ہیں اور دہشتگردی پھیلاتے ہیں لیکن امریکی فوج نے بھی کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف شاندار انداز میں لڑ رہا ہے، یہاں بھی بھارتی مؤقف کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ایران اسرائیل جنگ

بلاول بھٹو زرداری نے ایران اسرائیل جنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی فورسز سب سے پہلے فلسطین کی طرف بڑھیں، دنیا نے آواز نہیں اٹھائی، اس کے بعد وہ لبنان کی جانب گئے، ہم نے آواز نہیں اٹھائی کیونکہ ہم لبنانی نہیں ہیں، اس کے بعد اسرائیل نے یمن پر حملے کیے مگر ہم نہیں بولے کیونکہ ہم یمنی نہیں ہیں۔ اب اسرائیل نے ایران پر بھی حملے شروع کر دیئے ہیں، اگر ہم نے اب بھی آواز نہ اٹھائی تو اُس وقت کچھ بھی نہ بچے گا جب وہ ہماری جانب آئیں گے، نیتن یاہو جنگوں کو بڑھاوا دے کر تیسری جنگ عظیم کے خطرات کو بڑھا رہا ہے، اسرائیل نے ایران کی فوجی قیادت کو میدانِ جنگ میں نہیں بلکہ ان کی رہائش گاہوں میں نشانہ بنایا۔

ایران پر امریکی حملے کی مذمت

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جوہری سائنسدانوں اور صحافیوں اور ان کے اداروں کو نشانہ بنایا گیا، صیہونی فورسز نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے، اسرائیلی رجیم کی خطہ میں بڑھتی ہوئی جارحیت کو روکنا ہو گا، دنیا میں تب تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک بینجمن نیتن یاہو ایران جنگ کا خاتمہ اور لبنان کے ساتھ سیز فائر اور غزہ میں بےگناہ فلسطینیوں کی نسل کشی کو ختم نہیں کرتا، ایران میں مسلسل ہونے والے حملوں کے دوران دنیا کو غزہ میں ہونے والی بربریت کو نہیں بھولنا چاہیے، ایران اسرائیل جنگ کے دوران امریکا کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، ہم ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

اسرائیلی حکومت امریکا کو زبردستی ایران کے ساتھ جنگ میں گھسیٹ رہی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایران پر کسی ثبوت کے بغیر بھاری حملہ کیا گیا، ایران کی خودمختاری کسی صورت چیلنج نہیں کرنا چاہیے تھی، امریکا کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجہ میں اگر لیکیج ہو جاتی تو وہ نقصان صرف ایران تک محدود نہ ہوتا بلکہ پاکستان سمیت خطہ کے دیگر ممالک کو بھی شدید خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا، اسرائیلی حکومت امریکا کو زبردستی ایران کے ساتھ جنگ میں گھسیٹ رہی ہے، امریکا کے عوام اس جنگ کو سپورٹ نہیں کر رہے، جس طرح ماضی میں عراق کے خلاف یہ جھوٹا دعویٰ کیا گیا کہ اس کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار موجود ہیں، آج اسی بیانیے کو ایران کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

بھارت کو جنگ، سفارتکاری اور بیانیہ کے میدان میں شکست

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت اس معاملہ میں فوری طور پر دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ روابط قائم کرے جو نہ صرف امریکا کے اس حملہ کی مذمت کریں بلکہ اس مسئلہ پر یک زباں ہو کر آواز بھی اُٹھائیں، جوہری تنصیبات پر حملوں کو کسی بھی طریقہ سے جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا، ہمارے خطہ میں بھی نیتن یاہو کی ایک سستی کاپی موجود ہے اور میں فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے اِس سستے نتین یاہو کو جنگ و سفارتکاری اور بیانیہ کے میدان میں شکست دے دی ہے۔

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

error: