اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان اور چین کا سارک کی جگہ ایک نئی تنظیم کے قیام پر غور، جنوبی ایشیائی خطہ میں تجارتی و اقتصادی روابط اور بین الاقوامی تعاون کے فروغ کیلئے نئے علاقائی اتحاد کے قیام کیلئے کوششوں کا آغاز کر دیا گیا۔
پاکستان اور چین جنوبی ایشیائی خطہ میں تجارتی و اقتصادی روابط اور بین الاقوامی تعاون کے فروغ کیلئے ایک نئے علاقائی اتحاد کے قیام پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں جو ممکنہ طور پر جنوبی ایشیائی تعاون کی غیر فعال تنظیم ’’ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن‘‘ — سارک — کی جگہ لے سکتا ہے جبکہ خطہ کیلئے ایک نئی تنظیم کے قیام سے متعلق اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔
دونوں ممالک — پاکستان اور چین — خطہ میں ایک نئی اور فعال تنظیم کے قیام کی جانب بڑھ رہے ہیں جو جنوبی ایشیائی ممالک کو باہمی تعاون کیلئے ایک غیر متنازع پلیٹ فارم فراہم کرے گی جبکہ اس حوالے سے چین کے شہر ’’کونمینگ‘‘ میں پاکستان، چین اور بنگلہ دیش کے مابین ایک سہ فریقی سفارتی اجلاس بھی منعقد ہوا ہے جو ممکنہ طور پر سارک کے متبادل ایک نئی تنظیم کے قیام کی بنیاد سمجھا جا رہا ہے۔
سہ فریقی سفارتی اجلاس سارک کے رکن ممالک بالخصوص افغانستان، سری لنکا اور مالدیپ کو نئے علاقائی اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دینے کے مقصد کے تحت منعقد کیا گیا جبکہ نئی تنظیم میں بھارت کی شمولیت کے امکانات بہت کم دکھائی دیتے ہیں کیونکہ بھارتی مفادات علاقائی استحکام کے خلاف نظر آتے ہیں، نئی تنظیم میں اُن ممالک کو شامل کیے جانے کا امکان ہے جو عالمی سطح پر متوازن تعاون کو ترجیح دیتے ہیں۔
ممکنہ طور پر قائم ہونے والی اِس نئی تنظیم میں اُن ممالک کو شامل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو چین کے ساتھ قریبی اقتصادی و سفارتی روابط رکھتے ہیں اور جنوبی ایشیاء میں مشترک ترقی چاہتے ہیں، قوی امکان ہے کہ بھارت اِس نئی تنظیم میں شامل نہیں ہو گا جبکہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) جیسے پلیٹ فارمز سے بھی بھارت کے فاصلے بڑھتے جا رہے ہیں کیونکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی حالیہ دو سربراہی اجلاسوں میں شریک نہیں ہوئے۔