رائے: پاکستان، بھٹو، اور سفارتکاری کی واپسی

الیکشن 2018 میں تحریک انصاف دیگر جماعتوں کیساتھ ملکر حکومت بنانے میں کامیاب رہی اورتخت و تاج عمران خان کے حصے میں آیا، اپنے پونے چارسالہ دور میں ملکی معیشت، امن و امان کے ساتھ جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے مگر ملک کی پہلی دفاعی لائن خارجہ امور/پالیسی کیساتھ جو گھناؤنا کھیل کھیلا گیا وہ ناقابل تلافی ہے۔ قریبی دوست ممالک چین،سعودی عرب، ترکی و دیگر ممالک کو اپنی نابلد پالیسی کیوجہ سے دور کردیا گیا جو کہ پاکستان کو بین الاقوامی تنہائی کا شکار کرگیا۔ سی پیک کے معاملات میں غیر ضروری رکاوٹیں کھڑی کرکے دیرینہ دوست چین کو ناراض کیا گیا ہو یا سعودی عرب کو خوش کرنے کیلیے ترکی و ملائشیا کو دور کرنا یا پھر سائفر کو اپنی ذاتی مقاصد کے حصول کیلیے استعمال کرکے امریکہ سے دوری پیدا کرنا، یہی نہیں بلکہ ناتجربہ کاری و ناکارہ پالیسز سے عالمی مالیاتی اداروں کو سخت رویہ اختیار کرنے پر مجبور کرنا۔

اس ہائیبرڈ رجیم کے ناقابل تلافی جرم کیخلاف جمہوری جماعتوں کے اتحاد و جمہوری طریقہ کار سے اپریل کے اوائل میں تبدیلی سرکار کی حکومت کا سورج غروب ہوا جو کہ ایک اندھیری رات میں روشنی کی کرن ثابت ہوا، ملک کی بھاگ دوڈ سنبھالتے ہی ن لیگ،پیپلزپارٹی و دیگر جماعتوں سے بننے والی اتحادی حکومت نے سنگین مسائل کے حل کیلیے کوششیں شروع کردی جس میں سرفہرست خارجہ امور تھے جسکی ذمہ داری کم عمر نوجوان چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے حصے آگئی، اپنی سیاسی بصیرت،خاندانی میراث و قابلیت کو بروئے کار لاتے ہوئے انتہائی قلیل عرصے میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کو سیدھی راہ پر گامزن کرکے پاکستان کو عالمی تنہائی سے نکال کر اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ چونتیس سالہ نوجوان بلاول بھٹو نے ناصرف اقوام متحدہ ودیگر عالمی اداروں میں پاکستان کے وقار کو بلند کیا بلکہ دوست ممالک چین، سعودی عرب، ترکی،امریکہ ودیگر ممالک سے عمران دور میں پیدا کی جانے والی دوریاں ختم کرکے باہمی تعلقات کو فروغ دیا۔ حال ہی میں پاکستان میں عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کیوجہ سے آنے والے سیلاب کا مقدمہ مدبرانہ طریقے سے لڑا جسکی مثال 75 سالہ تاریخ میں نہیں ملتی، کامیاب حکمت عملی کی بدولت دنیا بھر کے سفیروں و اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اونتونیو گوئیرس نے ناصرف سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا بلکہ پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا۔ اسی خارجہ پالیسی کی بنیاد پر دنیا بھر سے روزانہ کی بنیاد پر امدادی سامان پاکستان پہنچ رہا ہے بلکہ امریکہ، جرمنی و دیگر ممالک نے کئی ملین ڈالر امداد کا بھی اعلان کیا ہے۔

کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت پر جامع اور جرات مندانہ پالیسی اپنانے کیوجہ سے اقوام عالم میں پاکستان کے موقف کو تقویت ملی بلکہ کئی مملک کیطرف سے کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کرنے پر زور دیا گیا (حال ہی میں جرمن وزیرخارجہ کا بیان اسکی عکاسی کرتا ہے۔)

کامیاب پالیسی جسکی وجہ سے اندھیری راتوں میں روشنی کی کرن نظر آئی وہ سابق وزیراعظم عمران خان و وزیر سابق خارجہ شاہ محمود کی بے چینی کا باعث بھی بنی جسکا اظہار وہ وقتا فوقتا کرتے نظر آتے ہی۔

خارجہ پالیسی ایک ہنر ہے جو کہ سیاسی تربیت و میراث سے ملتا ہے اور جس ماہرانہ انداز سے بلاول بھٹو اسے انجام دے رہے وہ انکی قابلیت کی عکاسی کرتا ہے اور یہی وہ قابلیت ہے جسکی بدولت و عالمی رہنماؤں کے اجلاس کی صدارت بھی کر رہے ہیں، عالمی اداروں سے اپنی شرائط پر ملکی قرضوں میں رعائیت بھی حاصل کررہے ہیں اور پاکستان کو اسکا کھویا ہوا وقار بھی دلوا رہے ہیں۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

spot_img

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: