اسلام آباد—فاقی حکومت کی جانب سے معاشی استحکام اور ملک میں سرمایہ کاری لانے کیلئے بنائے گئے فورم ”سپیشل انویسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل“ نے اربوں ڈالرز کے ایسے 28 بڑے منصوبوں کی منظوری دے دی ہے جن میں خلیجی ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی جائے گی جبکہ ان پراجیکٹس میں دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر اور بلوچستان میں ریکوڈک منصوبہ بھی شامل ہیں۔
سیاسی و فوجی قیادت کے اس مشترکہ فورم کے تحت منظور کیے گئے منصوبوں میں زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات، پیٹرول اور بجلی کے منصوبے شامل ہیں، ذرائع کے مطابق ان پراجیکٹس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور بحرین سمیت تمام خلیجی ممالک سرمایہ کاری کیلئے رضامند ہو جائیں تو پاک چین اقتصادی راہداری معاہدے کے تحت ان منصوبوں کا حجم 28 ارب ڈالرز سے بھی بڑھ سکتا ہے۔
ان منصوبوں کو قانونی حیثیت فراہم کرنے کیلئے رواں ہفتے پارلیمنٹ میں آرمی ایکٹ 1952 اور بورڈ آف انویسٹمنٹ آرڈیننس میں ترامیم کو منظور کیا گیا ہے جبکہ نگران سیٹ اپ کے دوران ان منصوبوں پر کام جاری رکھنے کیلئے الیکشن ایکٹ میں بھی ترامیم منظور کر لی گئی ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کیلئے 23 ممالک کے نام تجویز کیے گئے ہیں تاہم ابتدائی طور پر تمام تر توجہ کا مرکز سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور قطر ہیں جبکہ ان منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے مذکورہ ممالک کے شہریوں کو ترجیحی بنیادوں پر ویزے بھی فراہم کیے جائیں گے۔
خلیجی ممالک کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے، بیرونی قرضوں کا بوجھ کم کرنے اور درآمدات پر انحصار کو ختم کرنے کیلئے سیاسی و فوجی قیادت نے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس فورم کے تحت چولستان میں 85 ہزار ایکڑ پر کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبہ کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
سپیشل انویسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل کے تحت 20 ہزار جانوروں کیلئے ڈیری کمپنی، 30 ہزار جانور رکھنے والے کارپوریٹ فیڈلاک فارم اور 10 ہزار اونٹوں کیلئے ایک کارپوریٹ فارم کی منظوری دی گئی ہے جبکہ ٹیکنالوجی زونز کے قیام، آپٹیکل فائبر نیٹ ورک میں سرمایہ کاری، کلاؤڈ انفراسٹرکچر اور سیمی کنڈکٹر ڈیزائنر کے قیام، سمارٹ ڈیوائسز کی تیاری اور مختلف سینٹرز آف ایکسیلنس کیلئے بھی منظوری دے دی گئی ہے۔
دیامر بھاشا ڈیم، تھر کول بلاک ٹو، 10 بلین ڈالرز کی لاگت والی سعودی آرامکو آئل ریفائنری، راجدھانی میں ایک ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، غازی بروتھا سے فیصل آباد اور مٹیاری سے رحیم یار خان تک دو ٹرانسمیشن لائنیں، لیہ اور جھنگ کے مقامات پر سولر پی وی پروجیکٹس اور TAPI گیس پائپ لائن پروجیکٹ بھی اس فورم کے تحت منظور ہونے والے منصوبوں میں شامل ہیں۔