اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) سمٹ میں کئی بڑے سربراہانِ مملکت آ رہے ہیں، ہم روس و چین اور برطانیہ و امریکہ سمیت سب کے ساتھ اچھے سفارتی تعلقات چاہتے ہیں، سیاسی بھونچال صرف ایک پارٹی کی ضد کی وجہ سے ختم نہیں ہو رہا، پی ٹی آئی نے فلسطین پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت سے بھی انکار کیا، پاکستان کے معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، فلسطین کا قیام عمل میں لایا جائے اور القدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنایا جائے۔
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سے متعلق سفارتی تنہائی کا شکار ہونے کی باتیں کی جا رہی تھیں مگر الحمدللّٰه اب سب دیکھ رہے ہیں کہ پہلے ملائیشیا کے وزیراعظم پاکستان آئے، پھر سعودی عرب سے اعلٰی سطح کا وفد پاکستان آیا اور اب شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس کا انعقاد ہو رہا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) سمٹ میں کئی بڑے سربراہانِ مملکت آ رہے ہیں، یہ 1997 کے بعد پاکستان میں ایک بڑا بین الاقوامی سطح کا اجلا ہو رہا ہے، اس کے ساتھ پاکستان اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا رکن بھی بن گیا ہے جس کیلئے پاکستان کو 182 ووٹ ملے، روس کے وزیراعظم ایس سی او کانفرنس کیلئے پاکستان آ رہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو بھی دعوت دی ہے اور وہ بھی پاکستان آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی خارجہ پالیسی بہت اچھی اور کامیاب جارہی ہے، ہم روس و چین اور برطانیہ و امریکہ سمیت سب کے ساتھ اچھے سفارتی تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، ہم بھارت کے ساتھ بھی اچھے سفارتی تعلقات چاہتے ہیں لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، اگر بھارت چاہے گا تو مذاکرات ہوں گے لیکن پھر صرف بزنس اور معیشت پر نہیں بلکہ ہر معاملہ پر مذاکرات ہوں گے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ نے پی ٹی آئی (پاکستان تحریکِ انصاف) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا سیاسی بھونچال صرف ایک پارٹی کی ضد کی وجہ سے ختم نہیں ہو رہا، اس پارٹی نے 2014 میں دھرنا دیا جس کی وجہ سے سی پیک میں تاخیر ہوئی، اسی پارٹی نے 9 مئی کو حملے کیے،شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس کے موقع پر دھرنوں اور مظاہروں کا اعلان کیا گیا ہے جو کہ شرمناک بات ہے، پی ٹی آئی نے فلسطین پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت سے بھی انکار کیا۔
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 2013 سے 2017 تک دہشتگردی کا قَلع قَمع کیا گیا، ضربِ عضب اور ردالفساد جیسے آپریشنز کیے گئے، کراچی میں بھی آپریشن کیا گیا اور ان اقدامات سے پاکستان میں امن قائم ہوا لیکن پھر کیوں دہشتگردوں کو واپس لایا گیا؟ کیوں سنگین نوعیت کے مجرموں کو جیلوں سے چھڑایا گیا؟ پی ٹی آئی دورِ حکومت میں 40 ہزار سے زائد دہشتگرد واپس لائے گئے اور وہی عناصر دہشتگردی کو دوبارہ لانے والے ہیں۔
اسحاق دار نے کہا کہ پاکستان کے معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے، جس مہنگائی کی شرح ڈیڑھ برس پہلے تک 30 فیصد سے زیادہ تھی وہ اب 6 اعشاریہ 9 فیصد پر آ چکی ہے، چینی وزیراعظم پاکستان میں موجود ہیں، چین کے ساتھ سی پیک سے متعلق ایم او یوز پر دستخط ہوں گے، ہم کراچی سے حیدرآباد تک سی پیک ایم ایل ون شروع کر رہے ہیں، چین کے ساتھ سی پیک ٹو کے نام سے بھی اکنامک زون کی بات ہو رہی ہے۔
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) اور ڈی ایٹ آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن (ڈی ایٹ) فورمز پر مسئلہ فلسطین کے حوالہ سے بات کی، فلسطین میں نسل کشی ہو رہی ہے جس کو فوری طورپر بند ہونا چاہیے، فلسطین کا قیام عمل میں لایا جائے اور القدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنایا جائے۔