اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پی ٹی آئی راہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ عمران خان ناجائز کیسز میں پابندِ سلاسل ہیں، اگر پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہوتی تو عمران خان تین سے چار روز میں رہا ہو جاتے، عمر عطا بندیال ایک کمزور جج تھے، انہیں ڈرایا گیا اور وہ ڈر گئے، ٹی ٹی پی کے لوگوں کو ہم نہیں بلکہ جنرل (ر) فیض حمید لے کر آئے تھے، ہماری مت ماری گئی تھی کہ ہم جنرل (ر) فیض حمید کو پسندیدہ رکھتے تھے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے راہنما اور رکنِ قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے ایک نجی نیوز چینل پر معروف جرنلسٹ ابصار عالم کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو ناجائز کیسز میں سوا برس سے زائد عرصہ سے پابندِ سلاسل رکھا ہوا ہے جبکہ وہ ان تمام مقدمات میں بری ہو چکے ہیں، اگر پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہوتی تو عمران خان تین سے چار روز میں رہا ہو جاتے، اس کے باوجود ہمیں عدالتوں سے کوئی لولا لنگڑا ریلیف ملتا ہے تو اسے ڈیل قرار دیا جاتا ہے۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کوئی حکومتی عہدیدار نہیں تھیں، ان کو صرف عمران خان کی اہلیہ ہونے کی وجہ سے 9 ماہ جیل میں بےگناہ قید رکھا گیا، اگر ان کی رہائی کا فیصلہ غلط ہوتا تو پھر نیب سپریم کورٹ میں اپیل کیلئے چلی جاتی، قانون کہتا ہے کہ اگر ایک شخص پر گناہ ثابت نہیں ہوا تو اسے جیل میں رکھنے کی بجائے ضمانت پر رہا کر دیا جائے۔
شیر افضل مروت نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ عمر عطا بندیال ایک کمزور جج تھے، انہیں ڈرایا گیا اور وہ ڈر گئے تھے اسی لیے ان کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن نہ ہو سکی اور نہ ہی وہ 14 مئی کو الیکشن نہ کروا سکے حالانکہ چیف جسٹس (ر) عمر عطا بندیال نے خود ہی 14 مئی کو الیکشن کا فیصلہ سنایا تھا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے کل کے جلسہ میں ورکرز کی توقعات کے مطابق کال نہیں دی جا سکی، قیادت کی اپنی مجبوریاں ہیں، اگر تحریکِ انصاف اب فائنل کال نہ دے سکی اور ہم اس احتجاج میں کامیاب نہ ہوئے یا فائنل کال میں بھی ہن ناکام ہو گئے تو پھر ہم طویل عرصہ تک مومینٹم نہیں بنا پائیں گے۔
راہنما تحریکِ انصاف کا کہنا تھا کہ ہماری وجہ سے ملک میں کوئی عدم استحکام نہیں ہے، موجودہ حکومت سے ملکی معیشت نہیں سنبھالی جا رہی، سموگ ان پر نازل ہو چکا ہے جو تباہ کن ہے اور انہیں اس کا ادارک ہی نہیں، یہ دنیاوی مفادات کیلئے پاکستان کا تیا پانچہ کر رہے ہیں، کوئی صدر بن گیا اور کوئی وزیراعظم بن گیا جبکہ آرمی چیف نے اپنا دورانیہ پانچ برس کروا کے ایکسٹینشن لے لی، یہ سب اپنے مفادات کیلئے ایک دوسرے کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) دورِ حکومت میں ٹی ٹی پی کے لوگوں کو لانے اور اس کی وجہ سے مسائل پیدا ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ ٹی پی کے لوگوں کو ہم نہیں بلکہ فوجی لے کر آئے تھے، انہیں جنرل (ر) فیض حمید لے کر آئے تھے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ جنرل (ر) فیض حمید تو عمران خان کے پسندیدہ جرنیل تھے تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ یوں سمجھیں ہماری مت ماری گئی تھی۔
میزبان صحافی ابصار عالم نے سوال کیا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کے پاس اساتذہ کو دینے کیلئے پیسے نہیں ہیں، یونیورسٹیز اور سکولز بند ہیں لیکن پھر بھی لاہور بار کو کروڑوں روپے کا چیک کیوں دیا گیا؟
شیر افضل مروت نے جواب دیا کہ علی امین گنڈا پور نے وہ چیک سرکاری خزانے سے نہیں دیا، ایمرجنسی یا 1122 کی گاڑیاں اسلام آباد گئیں تو ان کو پکڑ لیا گیا، جب جنگ ہوتی ہے تو ریڈ کراس حصہ لیتی ہے، زخمیوں کو فرسٹ ایڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔