ملکی استحکام کو تباہ کرنے اور انتشار پھیلانے کیلئے دارالحکومت پر چڑھائی کی گئی، وزیراعظم شہباز شریف

قومی سلامتی کا معاشی سیکیورٹی سے براہِ راست تعلق ہے۔ اگر ہم معاشی طور پر مضبوط ہوں گے تو ہماری نیشنل سیکیورٹی بہتر ہو جائے گی۔ ملکی استحکام کو تباہ کرنے اور انتشار پھیلانے کیلئے دارالحکومت پر چڑھائی کی گئی۔ سٹاک ایکسچینج میں ایک لاکھ پوائنٹس پر سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کا معاشی سیکیورٹی سے براہِ راست تعلق ہے، پاکستان درست سمت میں جا رہا ہے لیکن اب بھی بہت سارے چیلنجر کا سامنا ہے، معاشی چیلنجز کے ساتھ سیکیورٹی کے مسائل بھی درپیش ہیں، دہشتگرد دوبارہ واپس آ گئے ہیں، کچھ روز قبل پارا چنار میں معصوم پاکستانیوں کا قتلِ عام کیا گیا، اس کے بعد وفاقی دارالحکومت پر لشکر کشی کی گئی جس میں اسلحہ سے لیس ہزاروں افراد نے اسلام آباد کا رخ کیا تاکہ ایک غیر یقینی کی صورتحال پیدا کی جائے، اس روّیہ کے ساتھ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 26ویں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کا معاشی سیکیورٹی سے براہِ راست تعلق ہے، سٹاک ایکسچینج کے ایک لاکھ پوائنٹس عبور کرنے پر سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ یہ مجموعی طور پر مشترکہ کاوش ہے، یہ سب وفاقی حکومت اور سٹیک ہولڈرز کے درمیان باہمی تعاون کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے، پاکستان آہستہ آہستہ درست سمت میں جا رہا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دو روز قبل اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے نتیجہ میں سٹاک ایکسچینج تاریخی طور پر نیچے چلی گئی تھی لیکن اس کے بعد یہ ایک لاکھ پوائنٹس عبور کر چکی ہے، یہ تاریخی سنگِ میل میل ہے، اگر ہم معاشی طور پر مضبوط ہوں گے تو ہماری برآمدات بڑھیں گی جس کی بدولت ہماری نیشنل سیکیورٹی بہتر ہو جائے گی، بدقسمتی سے گزشتہ کچھ دہائیوں سے ہماری معاشی ترقی سست روی کا شکار تھی اور اس کے بہت سارے عوامل ہیں جس میں پالیسیز پر عمل درآمد نہ کرنا بھی شامل ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم اب بھی بہت سارے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، جون 2023 میں ہم ڈیفالٹ کے قریب تھے، ہمارے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، میں امید کرتا ہوں کہ یہ ہمارا انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ آخری معاہدہ ہو گا، اس سلسلے میں ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، پاکستانی تاریخ میں کئی بار منصوبہ سازی کی گئی لیکن اس پر عمل درآمد کرنے کیلئے جو محنت درکار تھی وہ نہیں کی گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں تمام پاکستانیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جامع منصوبہ بندی کو کارآمد بنانے کیلئے بھرپور محنت کی جائے گی تا کہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنایا جائے، ہمیں معاشی چیلنجز کے ساتھ سیکیورٹی کے مسائل بھی درپیش ہیں، دہشتگردی کو شکست دینے کیلئے ملک کے ہر طبقے نے قربانیاں دی ہیں، پاکستان سے دہشتگردی کے ناسور کا خاتمہ سب سے بڑا چیلنج تھا لیکن میاں نواز شریف کے دور میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ملک سے اس کا خاتمہ کیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ دہشتگرد دوبارہ واپس آ گئے ہیں، روزانہ کے بنیاد پر خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع اور بلوچستان میں پاکستان مخالف مکروہ عناصر دشمنوں کی مدد سے تخریبی کارروائیاں کر رہے ہیں،کچھ روز قبل پارا چنار میں معصوم پاکستانیوں کا قتلِ عام کیا گیا، اس کے بعد وفاقی دارالحکومت پر لشکر کشی کی گئی جس میں اسلحہ سے لیس ہزاروں افراد نے اسلام آباد کا رخ کیا تاکہ ایک غیر یقینی کی صورتحال پیدا کی جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس سب کا مقصد پاکستان کے دشمنوں کی جانب سے ملکی استحکام کو تباہ کرنا تھا کیونکہ وہ ملک کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے، ملک میں جاری دھرنوں اور احتجاج کے باعث ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے، پاکستان درست سمت کی طرف چل پڑا ہے لیکن ایک طبقہ ایسا ہے کہ جیسے ہی ملک درست سمت کی جانب گامزن ہوتا ہے وہ طبقہ چڑھائی کر دیتا ہے، قوم کو یہ بات سمجھنا ہو گی کہ اس روّیہ کے ساتھ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

وزیراعظم کا کہنا ٹھا کہ ہم سب کو مل کر آگے بڑھنا ہو گا اور اپنے وسائل پیدا کرنا ہوں گے، مانگے تانگے سے اب کام چلنے والا نہیں ہے، ہم ملک کو ترقی کی جانب گامزن اور حالات کو بہتر کرنے کیلئے تمام تر توانائیاں صرف کیے ہوئے ہیں، ملکی معیشت کو بہتری کی جانب گامزن کرنے کیلئے ہم کہتے ہیں کہ میثاقِ معیشت ہونا چاہیے اور ہم اس کیلئے تیار ہیں، دہشتگرد ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں جن کے خلاف پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کے جوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے اپیکس کمیٹی میں فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں دہشتگردوں اور علحیدگی کی باتیں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، دہشتگردوں اور علحیدگی کی باتیں کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے اور ملک میں ایسا روّیہ قطعاً قبول نہیں کیا جائے گا، حکومت اور قومی ادارے ایک پیج پر ہیں، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے، اداروں کی نجکاری کیلئے حکومت اور عسکری قیادت مل کر کام کر رہی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا کو دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے 600 ارب روپے ادا کر دیئے ہیں، ہم ایک معاشی پلان کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں جبکہ ایک طبقہ یہ بیانیہ بنا رہا ہے کہ قوم کا خون نچوڑا جا رہا ہے، قوم کا معاشی اور کاروباری نقصان کیا جاتا ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 130 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا ہے، پاک فوج دہشتگردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے اور قوم اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: