دمشق (تھرسڈے ٹائمز) — شامی باغیوں نے دمشق میں داخل ہو کر اسد حکومت کا تختہ الٹ دیا، جس کے بعد صدر بشار الاسد ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ یہ واقعہ شام کی تاریخ میں ایک غیر معمولی اور تاریخی موڑ ثابت ہوا ہے۔
باغیوں کا دمشق پر قبضہ
شامی حکومت کے خاتمے کا آغاز ایک تیز رفتار اور مربوط باغی مہم سے ہوا، جس نے دمشق پر قبضے کے ساتھ اسد حکومت کے اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔ باغیوں نے بڑے شہروں، جیسے حلب اور حمص، پر بھی قابو پا لیا، جس نے حکومت کی گرفت کو مکمل طور پر ختم کر دیا۔
بشار الاسد کا ملک سے فرار
رپورٹس کے مطابق، صدر بشار الاسد ایک نجی طیارے کے ذریعے شام سے فرار ہو گئے، اور ان کی منزل تاحال نامعلوم ہے۔ ان کے جانے کے بعد حکومت کے باقی ماندہ عناصر حالات کو سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسد حکومت کا خاتمہ ایک بڑے سیاسی اور جغرافیائی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔
خطے پر اثرات
اسد حکومت کے خاتمے سے ایران اور روس کو شدید دھچکا پہنچا ہے، جو شام میں اسد حکومت کے اہم اتحادی رہے ہیں۔ دمشق کے سقوط نے ان ممالک کے علاقائی اثر و رسوخ کو نقصان پہنچایا ہے، اور انہیں اپنی حکمت عملی پر دوبارہ غور کرنا پڑے گا۔
عبوری حکومت کی تشکیل
ملک میں موجود بحران کے دوران، شامی وزیر اعظم محمد غازی جلالی نے اپوزیشن کے ساتھ تعاون کی پیشکش کی ہے، تاکہ حکومتی امور کو پرامن طور پر منتقل کیا جا سکے۔ یہ اقدام عبوری حکومت کی تشکیل کی طرف پہلا قدم ہے، لیکن استحکام کا راستہ مشکلات سے بھرا ہوا ہے۔
شام کا مستقبل
اسد حکومت کا خاتمہ شام کے لیے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔ آمرانہ حکمرانی کے دہائیوں بعد، ملک ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔ باغی رہنماؤں نے “اندھیر دور” کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے اتحاد کی اپیل کی ہے، لیکن آنے والے مہینے یہ طے کریں گے کہ شام ایک پرامن اور جامع مستقبل کی جانب قدم بڑھاتا ہے یا نہیں۔