اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کے خلاف بیرسٹر گوہر علی خان و دیگر کی درخواستیں خارج کر دیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی ہے جس کے دوران جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس ختم ہو چکا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرڈیننس کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر میں پارلیمنٹ نے قانون سازی کر دی ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آرڈیننس کے تحت کمیٹی کے ایکشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ قانون آ جائے تو آرڈیننس خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ آرڈیننس کے تحت بننے والی کمیٹی ختم ہو گئی، کمیٹی کے فیصلوں کو پاس اینڈ کلوز ٹرانزیکشنز کا تحفظ ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین صدرِ پاکستان کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے راہنما گوہر علی خان کے علاوہ افراسیاب خٹک، احتشام الحق اور اکمل باری نے بھی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں وفاق، وزارتِ قانون اور سیکرٹری صدرِ مملکت کو فریق تھا جبکہ رخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس بنیادی حقوق اور آئین کے منافی ہے، ترمیمی آرڈیننس عدلیہ کی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے، درخواست پر حتمی فیصلے تک نئی ججز کمیٹی کو بینچز کی تشکیل سے روکا جائے اور پرانی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ججز کمیٹی کو بحال کیا جائے۔