غلطیوں سے سیکھنے کی صلاحیت سے عاری شخص کے رویہ کی قیمت قوم اپنے خون سے چکا رہی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

غلطیوں سے سیکھنے کی صلاحیت سے عاری شخص کے رویہ کی قیمت قوم اپنے خون سے چکا رہی ہے۔ فتنہ الخوارج کو 2021 کے بعد دوبارہ کس نے آباد کرایا؟ ایک پاکستانی کی جان اور مال افغانستان پر مقدم ہے۔ انصاف کا سلسلہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے تک جاری رہے گا۔

راولپنڈی (تھرسڈے ٹائمز) — ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ دوغلی سیاست کا پرچار کرنے والوں سے سوال ہے کہ جب 2021 میں فتنہ الخوارج کی کمر ٹوٹ گئی تھی اور وہ فرار ہو رہے تھے تو اس وقت کس کے فیصلے پر بات چیت کے ذریعہ انہیں دوبارہ آباد کیا گیا؟ کس نے ان کو طاقت اور دوام بخشا؟ قانون نافذ کرنے والے رکھوالے اور جوان روزانہ ان فیصلوں کی لکھائی اپنے خون سے دھو رہے ہیں، ایسی شخصیت جو اس صلاحیت سے عاری ہو کہ اپنی غلطیوں سے کچھ سیکھے اور جو یہ سمجھتی ہو کہ اسے ہر چیز کا علم ہے تو ایسے رویوں کی قیمت پوری قوم اپنے خون سے چکانا پڑتی ہے۔

پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے اور شواہد افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں تک جاتے ہیں

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے اور شواہد افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں تک جاتے ہیں، آرمی چیف اس حوالے سے واضح موقف رکھتے ہیں، پاکستان اپنے شہریوں کی سلامتی کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا، آرمی چیف بارہا کہہ چکے ہیں کہ ایک پاکستانی کی جان اور مال افغانستان پر مقدم ہے، سب جانتے ہیں کہ پاکستان نے افغانستان میں قیامِ امن کیلئے دل و جان سے کوششیں کیں، افغانستان میں امن کیلئے پاکستان کا کردار سب سے اہم رہا ہے، کئی ملین افغان باشندوں کی دہائیوں سے ہم میزبانی کرتے آ رہے ہیں۔

مسلح افواج دہشتگردوں کے خلاف طویل اور مشکل جنگ لڑ رہی ہیں

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشتگردوں کے خلاف طویل اور مشکل جنگ لڑ رہی ہیں، رواں سال 59 ہزار 775 آپریشنز کیے گئے، خوارج سمیت 925 دہشتگردوں کو واصلِ جہنم کیا گیا، سینکڑوں کو گرفتار کیا گیا، ملک بھر میں تمام ادارے یومیہ 169 انسدادِ دہشتگردی آپریشنز کیے گئے، کئی دہشتگردی کے منصوبے ناکام بنائے گئے، گرفتار ملزمان سے غیر ملکی اسلحہ اور گولہ بارود بھی ملا، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے دشمن کے نیٹ ورکس پکڑنے اور دشمنوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، ان آپریشنز کے دوران 73 انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ گزشتہ 5 سالوں کے دوران کسی ایک سال میں مرنے والے دہشتگردوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے، جہنم واصل ہونے والوں میں فتنہ الخوارج کا سرغنہ میاں سید عرف قریشی استاد مالاکنڈ ڈویژن، فتنہ الخوارج مردان کا محسن قادر، سوات میں سفارتکاروں پر حملے میں ملوث عطا اللّٰہ عرف مہران، فدا الرحمٰن عرف لال ژوب ڈویژن، علی رحمان عرف طحہٰ سواتی اور ابو یحییٰ بھی مرنے والوں میں شامل ہیں، بلوچ دہشتگردوں میں ثنا عرف برو، بشیر عرف جان، نیاز، ظریف شاہ جہان، حضرت علی عرف اسد، لاپ جان چاکر آبادی اور ان کے علاوہ 27 افغان دہشتگردوں کو بھی جہنم واصل کیا گیا، اس کے علاوہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے 2 خود کش بمباروں کو بھی گرفتار کر کے دہشتگردی کا منصوبہ ناکام بنایا گیا، ان افغان بمباروں میں انصاف اللّٰہ اور روح اللّٰہ شامل تھے۔

یہ جنگ انشاءاللّٰه آخری دہشتگرد کے خاتمہ تک جاری رہے گی

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے گرفتار ہونے والی خودکش بمبار عدیلہ نے انکشافات کیے کہ کس طرح دہشتگرد معصوم بچوں کی ذہن سازی کر کے ان سے دہشتگردی کروا رہے ہیں، سال 2024 کے دوران انسدادِ دہشتگردی آپریشنز میں 383 افسران اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں کو خراجِ عقیدت اور سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے وطن کیلئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، انہوں نے پاکستان کی سلامتی اور امن کیلئے جانیں دیں، یہ جنگ انشاءاللّٰه آخری دہشتگرد اور خوارج کے خاتمہ تک جاری رہے گی۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر نے کہا کہ ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ کیلئے کام آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، قبائلی اضلاع میں 72 فیصد علاقہ بارودی سرنگوں سے کلیئر کر دیا گیا، ون ڈاکومنٹ رجیم کے نفاذ کے بعد غیرقانونی بارڈر کراسنگ اور اسمگلنگ میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، پاسپورٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان سے غیرقانونی افغان باشندوں کے انخلا کا عمل جاری ہے، اب تک 8 لاکھ 15 ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک جا چکے ہیں۔

پاک فوج پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہے

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں بھارت کی جانب سے مشرقی سرحد پر خطرات کا ادراک ہے، بھارت خطہ میں اپنی اجارہ داری کیلئے جو اقدامات کر رہا ہے پاکستان کی سول و عسکری قیادت اس سے بخوبی آگاہ ہے، بھارت نے اس سال کئی بار چھوٹی سطح پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی ہیں جن میں 25 سیز فائر کی خلاف ورزیاں جبکہ 564 دیگر اور 161 فضائی خلاف ورزیاں کی گئیں، متعدد فالس فلیگ آپریشنز بھی کیے گئے جن کا مقصد بھارت کی اندرونی سیاست پر اثر انداز ہونا تھا، پاک فوج لائن آف کنٹرول پر بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، پاک فوج پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہے۔

بھارت کے کشمیریوں اور مسلم و مسیحی اقلیتوں پر مظالم

انہوں نے کہا کہ بھارت کے زیرِ تسلط کشمیر میں عوام پر ہونے والے مظالم سے پوری دنیا آگاہ ہے، بھارتی فورسز کی جانب سے آپریشنز کر کے کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے، کشمیری عوام پر تشدد قابلِ مذمت ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال آرٹیکل 370 برقرار رکھ کر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، ہمارا اصولی مؤقف ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر فورم پر کشمیریوں کی اصولی و اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے، بھارت کی کئی ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکوں کو قوت کے ذریعہ کچلنے کا عمل جاری ہے، بیرونِ ملک سکھ راہنمائوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں و مسیحی باشندوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، مساجد اور گرجا گھروں کو ہندو انتہا پسند نشانہ بنا رہے ہیں، مذہبی جبر کا یہ سلسلہ عالمی اور انسانی حقوق کے اداروں کیلئے کھلا سوال ہے۔

افواجِ پاکستان قدرتی آفات اور ہر مشکل گھڑی میں عوام کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان قدرتی آفات اور ہر مشکل گھڑی میں عوام کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے، حکومت کی معاونت سے کئی شعبوں کے منصوبے مکمل کیے جاتے ہیں، سال 2024 میں خیبر پختونخوا میں پاک فوج نے مقامی افراد کے مسائل کے حل کیلئے 6500 پروگرامز مکمل کیے، مقامی طلبہ کو چیف آف آرمی سٹاف ایجوکیشن پروگرام کے تحت آرمی پبلک سکولز و کیڈٹ کالجز میں داخلے دیئے گئے، نوجوانوں کو فورسز میں بھرتی کیا گیا، انفراسٹرکچر کی بحالی کے کئی منصوبے مکمل کیے گئے جبکہ کچھ منصوبوں پر کام جاری ہے، سیلاب کے دوران خیبرپختونخوا میں سینکڑوں میڈیکل کیمپس لگائے گئے اور متاثرین کا ہر ممکن ساتھ دیا گیا۔

بلوچستان میں امدادی پروگرامز کا سلسلہ جاری ہے

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بلوچستان میں بھی امدادی پروگرامز کا سلسلہ جاری ہے، بلوچستان میں سوشو اکانومی منصوبوں کی شرح دیگر صوبوں سے زیادہ ہے تاکہ بلوچستان کے حوالہ سے جاری منفی پروپیگنڈا توڑا جا سکے، بلوچستان میں متحدہ عرب امارات اور چین کے تعاون سے کئی اہم منصوبے مکمل کیے گئے جن پر ہم دوست ممالک کے شکر گزار ہیں، چند منصوبے اب بھی جاری ہیں، بلوچستان میں کچھی کینال منصوبہ 65 ہزار کینال اراضی کو سیراب کر رہا ہے، سبی اور ہرنائی کے درمیان سو کلو میٹرز سے زائد ریلوے ٹریک کو مرمت کر کے 17 سال بعد کھول دیا گیا، آرمی چیف کی خصوصی توجہ سے گوادر میں صحت و تعلیم اور پانی کی فراہمی سمیت کئی منصوبوں پر کام چل رہا ہے، چمن ماسٹر پلان کی تکمیل اہم سنگِ میل ہے، چمن اور طورخم بارڈر پر تجارت کو سہولت فراہم کرنے کیلئے جدید سسٹم نصب کیا جا رہا ہے جس کے بعد کلیئرنس کا وقت مزید کم ہو جائے گا، اس کا 90 فیصد کام مکمل ہو چکا جبکہ باقی 3 ماہ میں مکمل ہو جائے گا، کوئٹہ میں سیف سٹی پروجیکٹ اور پاک افغان بارڈر پر جوائنٹ اسسٹنٹس مارکیٹس قائم کی جا چکی ہیں۔

وی ٹرین ایز وی فائٹ، وی فائٹ ایز وی ٹرین

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاک فوج سخت ٹریننگ کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے، ہماری تربیت میں جذبہِ شوقِ شہادت کا عنصر اہم جز ہے، اس تربیت کا مقصد روایتی و غیر روایتی خطرات کا مقابلہ کرنا ہے، پاک فوج کا شمار دنیا کی ان چند افواج میں ہوتا ہے جس کے افسران آگے بڑھ کر آپریشنز کی قیادت کرتے ہیں، ہماری تربیت کا موٹو ہے کہ ’’وی ٹرین ایز وی فائٹ، وی فائٹ ایز وی ٹرین‘‘، آرمی چیف کے ٹریننگ کے حوالے سے احکام کی وجہ سے کثرت کے ساتھ تربیتی مشقیں کی جارہی ہیں، ہم 3 سالہ پروگرام کے دوسرے سال میں ہیں جس میں فارمیشنز لیول مشقیں کی جا رہی ہیں، اگلے سال آرمی لیول مشقیں کی جائیں گی، آرمی کی 183 سے زائد یونٹس نے 2024 میں مشقوں میں شرکت کی، تقریباً اتنی ہی تعداد 2025 میں جنگی مشقوں میں شریک ہو گی۔

عبوری افغان حکومت دہشتگردوں اور فتنہ الخوارج کو پاکستان پر مقدم نہ رکھے

انہوں نے بتایا کہ پچھلے 2 سال عبوری افغان حکومت سے مختلف سطح پر بات چیت اور روابط جاری ہیں اور ہم ان سے ایک ہی بات کر رہے ہیں، پاکستان اور افغانستان برادر اسلامی ملک ہیں لہٰذا عبوری افغان حکومت دہشتگردوں اور فتنہ الخوارج کو پاکستان پر مقدم نہ رکھے، افغانستان کے ساتھ بات چیت نہ صرف براہِ راست بلکہ دوست ممالک کے ذریعہ بالواسطہ بھی جاری ہے اور افغان عبوری حکومت کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ ان کی جانب سے فتہ الخوارج کے ساتھ ہونے والی سہولت کاری کو روکا جائے، ہم انہیں کہتے ہیں کہ افغانوں کو دہشتگردوں کے ساتھ شامل ہو کر پاکستان میں دہشتگردی کرنے سے روکا جائے، ہمارا مطالبہ ہے کہ افغان خودکش بمباروں کو کنٹرول کیا جائے لیکن مسلسل رابطے کے باوجود فتنہ الخوارج کے راہنماؤں کے دفاتر،و تربیتی مراکز اور رابطے باقاعدگی سے آپریٹ ہوتے رہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ہمارے معصوم شہریوں اور قانون کے رکھوالوں کا خون بہایا جائے تو کیا ہم خاموشی سے تماشا دیکھتے رہیں؟

عمران خان کی گفتگو پر سخت ردعمل

اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی افغانستان سے متعلق گفتگو کے حوالہ سے رہورٹر کے ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جو دوغلی سیاست کا پرچار کرتے ہیں، میں ان سے ایک سادہ سوال کرتا ہوں کہ آج سے 6 دن پہلے 21 دسمبر 2024 کو جنوبی وزیرستان میں ایف سی کے 16 جوان فتنہ الخوارج سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے، کیا ان کے خون کی کوئی قیمت نہیں ہے؟ کیا وہ سب خیبرپختونخوا کے شیر دل جوان نہیں تھے؟ میں سوال کرتا ہوں کہ جب 2021 میں فتنہ الخوارج کی کمر ٹوٹ گئی تھی اور وہ فرار ہو رہے تھے تو اس وقت کس کے فیصلے پر بات چیت کے ذریعہ انہیں دوبارہ آباد کیا گیا؟ کس نے ان کو طاقت اور دوام بخشا؟

ہم اپنے ایمان، وطن اور آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ قانون نافذ کرنے والے رکھوالے اور جوان روزانہ ان فیصلوں کی لکھائی اپنے خون سے دھو رہے ہیں، اگر کوئی فریق اپنی گمراہ سوچ اور اپنی مرضی مسلط کرنے پر تلا ہو تو اس سے کیا بات کریں؟ اگر اس طرح کے ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا تو دنیا کی تاریخ میں کوئی جنگ و جدل، کوئی غزوات اور مہمات نہ ہوتیں، ہمیں یہ جاننا چاہیے کہ مسلمان اور ہر محب وطن شہری کیلئے جان اور قربانی دینا فخر کی بات ہوتی ہے، ہم اپنے ایمان، وطن اور آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔

غلطیوں سے سیکھنے کی صلاحیت سے عاری سیاسی شخصیت کے رویہ کی قیمت پوری قوم اپنے خون سے چکا رہی ہے

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگر اس تلخ تجربے اور حقیقت سے گزرنے کے باوجود کوئی لیڈر اور سیاسی شخصیت یہ کہے، ایسی شخصیت جو اس صلاحیت سے عاری ہو کہ اپنی غلطیوں سے کچھ سیکھے اور جو یہ سمجھتی ہو کہ اسے ہر چیز کا علم ہے تو ایسے رویوں کی قیمت پوری قوم اپنے خون سے چکانا پڑتی ہے اور ہم چکا رہے ہیں، بات چیت اور دوبارہ آباد کاری کی نام نہاد پالیسیز کا خمیازہ ہم سب بھگت رہے ہیں، انصاف کا سلسہ اس وقت تک چلے گا جب تک 9 مئی سے جڑے منصوبہ ساز اور اصل گھناؤنے کرداروں کو آئین و قانون کے مطابق کیفرِ کردار تک نہیں پہنچایا جاتا، ملٹری کورٹس پر پراپیگنڈا ان عناصر کی جانب سے بنایا جا رہا ہے جو خود کچھ عرصہ قبل ملٹری کورٹس کے بہت بڑے داعی تھے۔

کس کی ضد تھی کہ دہشتگردوں کو دوبارہ پاکستان میں آباد کیا جائے؟

انہوں نے کہا کہ اب جو اس مطالبے کی تکرار کی جا رہی ہے تو کم ازکم اس بات کو تو واضح کرتی ہے کہ 2021 میں بھی کس کی ضد تھی کی ان سے بات چیت کر کے انہیں دوبارہ آباد کیا جائے، اس ضد کی قیمت پاکستان اور بالخصوص خیبرپختونخوا ادا کر رہا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم انسدادِ دہشتگردی کے حساس ترین مسئلہ پر سیاست، کنفیوژن اور بیانیہ سازی کے بجائے خیبرپختونخوا میں گڈ گورننس پر توجہ دیں۔

گورننس کے خلا کو روزانہ ہم اپنی قربانیوں اور شہداء کے خون سے پُر کر رہے ہیں

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ گورننس کے خلا کو روزانہ ہم اپنی قربانیوں اور شہداء کے خون سے پُر کر رہے ہیں، بجائے اس کے کہ اس پر بیانیے بنائے جائیں اور سیاست کھیلی جائے کیوں نہ ہم اچھی حکمرانی اور مسائل پر توجہ دیں جن کی وجہ سے وہاں احساسِ محرومی اور دہشتگردی کی سہولت کاری ہو رہی ہے؟ کیونکہ وہ ہم نے نہیں کرنا تو اس لیے اس پر سیاست کی جارہی ہے لہٰذا وقت آ گیا ہے کہ ہم یکجا ہو جائیں اور کہیں کہ دہشتگردی پر سیاست نہیں ہو گی۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: