اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سکھ تنظیم “سکھس فار جسٹس” کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی نشست کے حصول پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے سکھ برادری کے حق خودارادیت کیلئے پاکستان کی حمایت کی درخواست کی ہے۔ خط میں پاکستان کی عالمی امن، انصاف، اور اقوام متحدہ کے اصولوں سے وابستگی کو سراہا گیا ہے۔
پاکستان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نشست کی مبارکباد
گرپتونت سنگھ پنوں نے وزیرِاعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں پاکستان کو سلامتی کونسل کی نشست حاصل کرنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے اس کامیابی کو پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر امن و انصاف کے قیام کیلئے کی جانے والی کوششوں کا اعتراف قرار دیا۔ یہ نشست نہ صرف پاکستان کے عالمی اثر و رسوخ کی عکاس ہے بلکہ مظلوم اقوام کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے اس کی غیر متزلزل وابستگی کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
کشمیری عوام کے حقوق پر پاکستان کا مؤقف
خط میں شہباز شریف کے حالیہ بیان کی تعریف کی گئی جس میں انہوں نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کیلئے اقوام متحدہ کی قرارداد 21 (1948) پر عمل درآمد کا اعادہ کیا۔ پنوں نے اس مؤقف کو مظلوم اقوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے پاکستان کی مسلسل کوششوں کی توثیق قرار دیا اور کہا کہ یہ عالمی برادری کیلئے ایک یاد دہانی ہے کہ آزادی اور انصاف کی جدوجہد کو کبھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
خالصتان ریفرنڈم: سکھ قوم کی امن پسند تحریک
خط میں “خالصتان ریفرنڈم” کا حوالہ دیا گیا، جو سکھ برادری کی جانب سے ایک پرامن جمہوری اقدام ہے تاکہ بھارتی حکومت کے زیرِانتظام پنجاب میں ایک آزاد ریاست کے قیام کے حق میں عالمی رائے ہموار کی جا سکے۔ اس ریفرنڈم کو “پنجاب ریفرنڈم کمیشن” کے زیرِنگرانی منظم کیا جا رہا ہے۔ خط میں وزیرِاعظم پاکستان سے درخواست کی گئی کہ وہ اس تحریک کیلئے اپنی حمایت فراہم کریں، تاکہ مظلوم اقوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے عالمی سطح پر پاکستان کا کردار مزید مستحکم ہو۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی قیادت کا کردار
گرپتونت سنگھ پنوں نے خط میں لکھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی قیادت تعمیری مکالمے اور مؤثر قراردادوں کے ذریعے مظلوم اقوام کے حقوق کو فروغ دینے کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔ انہوں نے سکھ برادری کی جدوجہد کو کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی تحریک کے ساتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی حمایت دونوں مقاصد کیلئے سودمند ثابت ہو سکتی ہے۔
مظلوم اقوام کے حقوق کی وکالت
خط میں کہا گیا کہ خالصتان ریفرنڈم کے ذریعے سکھ قوم کے حق خودارادیت کی حمایت نہ صرف سکھ برادری کیلئے بلکہ عالمی انسانی حقوق کے اصولوں کیلئے بھی ایک اہم پیشرفت ہوگی۔ یہ اقدام پاکستان کے دیرینہ مؤقف کو مزید تقویت دے گا کہ ہر قوم کو اپنے مستقبل کے فیصلے کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔