مراکش کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے سے 44 پاکستانیوں سمیت 50 سے زائد افراد ہلاک

مراکش کی بندرگاہ ڈاخلا کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے سے 44 پاکستانیوں سمیت 50 سے زائد افراد ہلاک، موریتانیہ سے سپین جانے والی کشتی میں سوار 86 افراد میں سے 66 کا تعلق پاکستان سے تھا۔ وزارتِ خارجہ نے متاثرہ خاندانوں کے رابطہ کیلئے تفصیلات جاری کر دیں۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — مراکش کی بندرگاہ ڈاخلا کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے سے 44 پاکستانی جاں بحق ہو گئے جبکہ کئی پاکستانیوں سمیت متعدد افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے، کشتی موریتانیہ سے روانہ ہوئی تھی جبکہ اس میں 86 افراد سوار تھے جن میں سے 66 کا تعلق پاکستان سے تھا۔

پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ رباط میں پاکستانی سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے جبکہ سفارت خانہ کی ایک ٹیم متاثرہ پاکستانیوں کو سہولیات فراہم کرنے اور ان کی امداد کیلئے ڈاخلا روانہ کر دی گئی ہے۔

کرائسز مینیجمینٹ یونٹ فعال، فوری اقدامات کی ہدایت

وزارتِ خارجہ کے کرائسز مینیجمینٹ یونٹ (سی ایم یو) کو فعال کر دیا گیا ہے جبکہ ڈپٹی وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے متعلقہ سرکاری اداروں کو متاثرہ پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

متاثرہ خاندان درج ذیل نمبرز پر رابطہ کر سکتے ہیں

وزارت خارجہ کا کرائسز مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو)
ٹیلیفون: 051-9207887
ای میل: cmu1@mofa.gov.pk

پاکستانی سفارت خانہ، رباط

محترمہ رابعہ قصوری (قائم مقام سفیر): +212 689 52 23 65 (واٹس ایپ)
محترم نعمان علی (قونصلر اسسٹنٹ): +92 310 2204672 (واٹس ایپ)

وزیراعظم کا نوٹس، انسانی سمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا حکم

وزیراعظم شہباز شریف نے واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کی ہے اور انسانی سمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اس سنگین جرم میں ملوث کسی فرد کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ انسانی سمگلنگ جیسے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔

صدرِ مملکت کا اظہارِ افسوس اور اقدامات پر زور

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کشتی الٹنے کے واقعہ میں پاکستانیوں کی اموات پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور انسانی سمگلنگ کے خاتمہ کیلئے مؤثر اور جامع حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

عالمی سطح پر ردعمل اور امدادی کوششیں

تارکینِ وطن کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم ’’واکنگ بارڈرز‘‘ کے مطابق کشتی میں سوار افراد نے 13 دن سمندر میں گزارے اور اس دوران انہیں کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی۔ تنظیم کی سی ای او ’’ہیلینا مالینو‘‘ نے بتایا ہے کہ 44 پاکستانیوں کے ڈوبنے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

واکنگ بارڈرز اور ’’الارم فون‘‘ جیسی تنظیموں نے کشتی کے لاپتہ ہونے کی اطلاع حکام کو پہلے ہی دے دی تھی تاہم امدادی کارروائیاں کامیاب نہیں ہو سکیں، سپین کی ’’میری ٹائم سیفٹی اینڈ ریسکیو سوسائٹی‘‘ نے بھی کشتی کی تلاش میں فضائی آپریشنز کیے لیکن کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔

تارکینِ وطن کیلئے خطرناک سمندری راستے

اب تک ہزاروں تارکینِ وطن سپین پہنچنے کی کوشش میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جن میں سے اکثریت نے موریتانیہ اور سینیگال جیسے مغربی افریقی ممالک سے کینری آئی لینڈز کا خطرناک سمندری راستہ اختیار کیا تھا۔ کینری آئی لینڈز کے ریجنل لیڈر ’’فرنینڈو کلاویجو‘‘ نے سانحہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سپین اور یورپی یونین سے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹلانٹک کو افریقہ کا قبرستان نہیں بننے دیا جا سکتا اور یورپ کو اس انسانی المیہ سے آنکھیں نہیں چرانی چاہئیں۔

ماضی میں پیش آنے والے افسوسناک واقعات

یہ پہلا واقعہ نہیں کہ پاکستانی شہری انسانی سمگلنگ کا شکار ہوئے ہیں۔ جون 2023 میں یونان کے قریب کشتی الٹنے سے 209 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ فروری اور اپریل 2023 میں اٹلی اور لیبیا کے قریب بھی کشتیوں کے حادثات میں کئی پاکستانی اپنی جانیں گنوا بیٹھے تھے۔

انسانی سمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی

حکومت پاکستان نے انسانی سمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے 30 سے زائد افسران کو سمگلرز سے ملی بھگت کے الزام میں برطرف کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا کہ انسانی سمگلنگ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کی جائے گی۔

بالآخر

یہ افسوسناک واقعہ عالمی برادری کیلئے لمحہِ فکریہ ہے کہ انسانی سمگلنگ جیسے سنگین مسائل کو روکنے کیلئے مؤثر اور سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔ حکومت پاکستان نے متاثرہ خاندانوں کی مدد اور انسانی سمگلنگ کے خاتمہ کیلئے ہر ممکن اقدام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: