پولیس اہلکار کی وردی پھاڑنا جرم ہے، یہاں کور کمانڈر لاہور کا گھر جلایا گیا، جسٹس حسن اظہر رضوی

پولیس اہلکار کی وردی پھاڑنا جرم ہے، یہاں کور کمانڈر لاہور کا گھر جلایا گیا، عسکری کیمپ آفسز پر حملے ہوئے، ریڈیو پاکستان عمارت کو جلایا گیا، پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ مختلف شہروں میں ایک ہی وقت حملے ہوئے، جرم سے انکار نہیں ہے۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے رکن جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ 9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، عدالتی فیصلے میں 9 مئی جرم پر کلین چٹ نہیں دی گئی، سوال ٹرائل کا ہے کہ ٹرائل کہاں پر ہو گا، پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا؟ پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے، کیا پارلیمنٹ خود پر حملہ توہین نہیں سمجھتی؟

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلز پر سماعت

سپریم کورٹ آف پاکستان کا 7 رکنی آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلز پر سماعت کر رہا ہے۔ آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے آج بھی اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آرمی ایکٹ اور رولز میں فیئر ٹرائل کا مکمل پروسیجر فراہم کیا گیا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال پوچھا کہ جسٹس منیب، جسٹس عائشہ اور جسٹس آفریدی کے الگ الگ فیصلے ہیں، آپ ملٹری ٹرائل کے کس فیصلہ سے اتفاق کرتے ہیں؟

خواجہ حارث نے جواب دیا کہ میں کسی فیصلے کے ساتھ اتفاق نہیں کرتا، جسٹس عائشہ ملک نے سیکشن 2 ون ڈی ون کو فیئر ٹرائل کے منافی قرار دیا، جسٹس آفریدی نے قانونی سیکشنز پر رائے نہیں دی، جسٹس آفریدی نے کہا کہ قانونی سیکشنز پر لارجر بینچز کے فیصلوں کا پابند ہوں۔

اکیسویں آئینی ترمیم کیس میں اکثریتی ججز نے ایف بی علی کیس کو تسلیم کیا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21ویں آئینی ترمیم میں فیصلہ کی اکثریت کیا تھی؟
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ اکثریت 9 ججز سے بنی تھی اور 21ویں آئینی ترمیم کا اکثریتی فیصلہ 8 ججز کا ہے، ججز کی اکثریت نے اپنے اپنے انداز سے ترمیم کو برقرار رکھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21ویں آئینی ترمیم کو 8 سے زیادہ ججز نے درست قرار دیا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کا لیاقت حسین کیس کا فیصلہ 9 ججز کا ہے، لیاقت حسین کیس میں ایف بی علی کیس کی توثیق ہوئی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21ویں آئینی ترمیم کیس میں اکثریتی ججز نے ایف بی علی کیس کو تسلیم کیا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ کیا 21وہں آئینی ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظرِثانی کی رائے دی؟
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی فیصلہ کا جوڈیشل ریویو ہونا چاہیے، احتجاج اور حملہ میں فرق ہے۔

نو مئی کا جرم تو ہوا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ فیصلے میں اٹارنی جنرل کے حوالے سے لکھا ہے کہ کیس کو 9 مئی کے تناظر میں دیکھا جائے۔
آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ 21 جولائی 2023 کے آرڈر میں صرف 9 مئی کی بات کی گئی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 9 مئی واقعات کے ملزمان کو ملٹری ٹرائل میں سزا پر اپیل کا حق دینے سے حکومت نے انکار کیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ 9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، عدالتی فیصلے میں 9 مئی جرم پر کلین چٹ نہیں دی گئی، سوال ٹرائل کا ہے کہ ٹرائل کہاں پر ہو گا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جرائم قانون کی کتاب میں لکھے ہیں، اگر جرم آرمی ایکٹ میں فٹ ہو گا تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہو گا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21ویں آئینی ترمیم میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کے مقدمات فوجی عدالت میں نہیں چلیں گے۔

ریاستی املاک پر حملہ کر کے ریاست کی سیکیورٹی توڑنا سیاسی سرگرمی نہیں۔ خواجہ حارث

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سیاسی سرگرمی کی ایک حد ہوتی ہے، ریاستی املاک پر حملہ کر کے ریاست کی سیکیورٹی توڑنا سیاسی سرگرمی نہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21ویں آئینی ترمیم کے بغیر دہشتگردوں کے خلاف ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا تھا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ 21ویں آئینی ترمیم میں قانون سازی دیگر مختلف جرائم اور افراد پر مبنی تھی۔

پولیس اہلکار کی وردی پھاڑنا جرم ہے، یہاں کور کمانڈر لاہور کا گھر جلایا گیا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پولیس اہلکار کی وردی پھاڑنا جرم ہے، یہاں کور کمانڈر لاہور کا گھر جلایا گیا، ایک دن ایک ہی وقت مختلف جگہوں پر حملے ہوئے، عسکری کیمپ آفسز پر حملے ہوئے، پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو جلایا گیا، ماضی میں لوگ شراب خانوں یا گورنر ہاؤس پر احتجاج کرتے تھے، پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ مختلف شہروں میں ایک ہی وقت حملے ہوئے، جرم سے انکار نہیں ہے۔

پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا؟ پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل

جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا؟ پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے، کیا پارلیمنٹ خود پر حملہ توہین نہیں سمجھتی؟
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ سپریم کورٹ پر بھی حملہ ہوا وہ بھی سنگین تھا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ یہاں بات 2 ون ڈی ون کی ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے 9 مئی کیسز کے ملٹری ٹرائل پر رائے دی، آرمی ایکٹ کی شقوں پر فیڈریشن کو مکمل طور پر سنا ہی نہیں گیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ کیا آرمی ایکٹ کی شقوں پر اٹارنی جنرل کو 27 اے کا نوٹس دیا گیا تھا، جسٹس یحییٰ آفریدی کے نوٹ سے تو لگتا ہے اٹارنی جنرل کو سنا ہی نہیں گیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے عدالت کو بتایا کہ بینچ نے اٹارنی جنرل کو کہا تھا کہ دلائل آرمی ایکٹ کی شقوں کے بجائے 9 اور 10 مئی کے واقعات پر مرکوز رکھیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ تو عجیب بات ہے، پہلے کہا گیا آرمی ایکٹ کی شقوں پر بات نہ کریں، پھر شقوں کو کالعدم بھی قرار دے دیا گیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے تو عدالت میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ ہم نے آرمی ایکٹ کی شقوں کو چیلنج ہی نہیں کیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ویڈیو لنک پر موجود ایڈووکیٹ فیصل صدیقی سے پوچھا کہ کیا آپ نے یہ بات سن لی ہے؟

ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ جی میں نے کہا تھا کہ کہس کو آرمی ایکٹ کی بجائے آئین کے تحت دیکھا جائے، نو مئی واقعات کے خلاف دیگر درخواستیں دائر کی گئیں جن میں آرمی ایکٹ کی شقوں کو چیلنج کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ حقائق کا جائزہ نہیں لے سکتی۔ خواجہ حارث

خواجہ حارث نے کہا کہ آرمی ایکٹ کی شق 2 ون ڈی ون اور 2 ون ڈی ٹو کو کالعدم قرار دینے سے قبل فیڈریشن کو مکمل شنوائی کا حق ملنا چاہیے تھا، عدالت کا فوکس 9 اور 10 مئی واقعات پر تھا نہ کہ آرمی ایکٹ کی شقوں پر۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال پوچھا کہ ایک آرمڈ پرسنل اور 6 سویلینز کو اگر کوئی قتل کر دے تو کیا سویلینز کا ٹرائل الگ چلے گا اور آرمڈ پرسنل کی کورٹ مارشل کی کارروائی ہو گی؟
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ 9 مئی واقعات میں جہاں حملے ہوئے کیا وہ ممنوعہ جگہ تھی، یہ حقائق کا سوال ہے، حملہ کرنے والوں کی نیت کیا تھی یہ بھی حقائق کا سوال ہے، سپریم کورٹ حقائق کا جائزہ نہیں لے سکتی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہم نے 9 مئی واقعات میں سزا یافتہ کسی شخص کو اپیل کرنے یا رحم کی اپیل کرنے سے نہیں روکا، ایسا مواد تو دکھا سکتے ہیں، اندر گھس کر حملے کرنے والوں کے کارنامے تھے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے تصویری ثبوت بھی دیئے ہیں۔

حملہ آور مسلح ہو کر آئے، مسلح افراد کے ہاتھوں لوگ زخمی بھی ہوئے۔ خواجہ حارث

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ تصاویر میں پراپرٹی کا نقصان تو نظر آ رہا ہے، کیا کوئی ڈیفینس پرسنل زخمی ہوا یا خدانخواستہ کسی کی موت ہوئی؟
خواجہ حارث نے کہا کہ حملہ کرنے والے مسلح ہو کر حملہ آور ہوئے، مسلح افراد کے ہاتھوں لوگ زخمی بھی ہوئے، اس حوالے سے مزید عدالتی معاونت بھی کروں گا۔

ایف آئی آر میں درج سول جرائم کے ٹرائل کا کیا بنا؟ جسٹس مسرت ہلالی

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ایف آئی آر میں درج سول جرائم کے ٹرائل کا کیا بنا؟ نو مئی کے وقت میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تھی، کینٹ کی طرف جانے والے روڈ پر شدید فائرنگ ہو رہی تھی، وہاں ایک اسلحہ کی دکان کو لوٹا گیا، اس دکاندار کا نقصان ہوا، اس دکان پر چوری کی واردات کے ٹرائل کا کیا ہوا؟

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایک ایف آئی آر میں 18 سیکشنز لگے تھے، ان 18 میں سے 3 جرائم ملٹری کورٹ سے متعلقہ تھے، باقی 15 جرائم کا ٹرائل کہاں پر ہوا؟
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ باقی جرائم کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ کرے گی۔

سماعت پیر (سوموار) تک ملتوی

بعدازاں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلز پر سماعت پیر (سوموار) تک ملتوی کردی.

آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ پیر کو کیس پورا دن سنیں گے۔
وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اگر ممکن ہو تو کیس کو منگل تک لے جائیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ہم سارے مقدمات ڈی لسٹ کر چکے ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ کیس مکمل کرنے کا ہر روز وعدہ کرتے ہیں پھر توڑ دیتے ہیں۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: