اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ ملک ریاض اور علی ملک ریاض کے خلاف غیر قانونی ہاؤسنگ سکیمز، زمینوں پر ناجائز قبضوں، دھوکہ دہی، کرپشن اور فراڈ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ نیب نے مطلع کیا ہے کہ اگر ملک ریاض کے دوبئی والے پروجیکٹ میں پاکستان سے سرمایہ کاری کی گئی تو وہ منی لانڈرنگ تصور کی جائے گی، پاکستان کی تاریخ میں 190 ملین پاؤنڈز کیس کرپشن اور رشوت کا بدترین کیس ہے، ملزمان مذہب کارڈ کے استعمال کی بجائے کرپشن اور رشوت کا جواب دیں، مذہب کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کریں۔
ملک ریاض اور دیگر لوگوں کیخلاف ثبوت موجود ہیں انکو پاکستان واپس لانے کے حوالے سے نیب دبئی حکومت سے رابطے اور جائیداد کی ضبطی کے حوالے سے نیب ٹھوس اقدامات لے رہا ہے۔ ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے کہ اتنے بااثر لوگوں پر نیب نے ہاتھ ڈالا ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ pic.twitter.com/muCVqR17YN
— The Thursday Times (@thursday_times) January 22, 2025
ملک ریاض کے خلاف غیر قانونی ہاؤسنگ سکیمز، زمینوں پر ناجائز قبضوں، دھوکہ دہی، کرپشن اور فراڈ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں
وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ گزشتہ روز نیب (نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو) نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں واضح کر دیا گیا ہے کہ ملک ریاض اور (ان کے بیٹے) علی ملک ریاض کے خلاف غیر قانونی ہاؤسنگ سکیمز، زمینوں پر ناجائز قبضوں، دھوکہ دہی، کرپشن اور فراڈ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، نیب کی جانب سے پریس ریلیز جاری کیے جانے کے باوجود دوبئی میں پروجیکٹس کا آغاز حیران کن ہے۔
اگر ملک ریاض کے دوبئی والے پروجیکٹ میں پاکستان سے سرمایہ کاری کی گئی تو وہ منی لانڈرنگ تصور کی جائے گی
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ نیب نے پاکستانی قوم اور عوام الناس کو مطلع کیا ہے کہ اگر ملک ریاض کے دوبئی والے پروجیکٹ میں پاکستان سے سرمایہ کاری کی گئی تو وہ منی لانڈرنگ تصور کی جائے گی اور متحدہ عرب امارات حکومت سے بھی اس معاملہ پر ایکشن لینے کی بات چیت چل رہی ہے، نیب (قومی احتساب بیورو) ملک ریاض اور علی ملک ریاض کو مفرور قرار دے چکا ہے، ان کی جائیدادیں بھی ضبط کی گئی ہیں جبکہ نیب انہیں پاکستان واپس لانے کی کارروائی بھی کر رہا ہے۔
ملک ریاض کو مفرور اشتہاری قرار دیا گیا ہے
عطاء اللّٰہ تارڑ نے 190 ملین پاؤنڈز کرپشن کیس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ آ چکا ہے جس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائی گئی ہے اور ملک ریاض کو مفرور اشتہاری قرار دیا گیا ہے، اس کیس پر عالمی میڈیا نے یہ ہیڈ لائن لگائی کہ یہ بدترین کرپشن کا کیس ہے جبکہ 190 ملین پاؤنڈز کیس میں کرپشن کے ٹھوس شواہد موجود تھے۔
کرپشن کا 190 ملین پاؤنڈز کیس ’’اوپن اینڈ شٹ‘‘ کیس ہے
وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا تھا کہ جب ایسٹ ریکوری یونٹ کے اس وقت کے سربراہ شہزاد اکبر اور ان کی ٹیم کی جانب سے یہ بات تسلیم کی جا رہی ہے کہ 190 ملین پاؤنڈز کا یہ پیسہ ملک ریاض اور ان کے اہلِ خانہ سے ضبط کر کے حکومتِ پاکستان کو وصول ہوا تو اس میں کسی ابہام کی کوئی گنجائش نہیں رہتی، یہ 190 ملین پاؤنڈز کیس ’’اوپن اینڈ شٹ‘‘ کیس ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں کرپشن اور رشوت کا بدترین کیس
وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈز کو پہلے سے موجود جرمانہ ادا کرنے کیلئے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ڈالا گیا، اس سے بڑی قانون کی خلاف ورزی اور کوئی نہیں ہو سکتی، یہ پاکستان کی تاریخ میں کرپشن اور رشوت کا بدترین کیس ہے جس میں دونوں میاں بیوی کی جانب سے ٹرسٹ قائم کرنا، ٹرسٹ کے نام پر زمین لینا، رشوت کی صورت میں کروڑوں روپے وصول کرنا، پانچ پانچ قیراط کی انگوٹھیاں مانگنا اور 200 کنال زمین لینا ناقابلِ تردید شواہد ہیں۔
مذہب کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کریں
وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے ایک حکم میں کہا کہ آپ نے ایک ہاتھ سے پیسہ لے کر دوسرے ہاتھ کو دے دیا جو عوام اور حکومتِ پاکستان کا پیسہ تھا، آپ اس کے مجاز ہی نہیں تھے، اس میں ملوث تمام ملزمان مذہب کارڈ کے استعمال کی بجائے کرپشن اور رشوت کا جواب دیں، مذہب کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کریں۔
نیب (قومی احتساب بیورو) کا اعلامیہ
واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب (قومی احتساب بیورو) کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا تھا کہ نیب کے پاس ملک ریاض کے خلاف سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضے کے مضبوط شواہد موجود ہیں، ملک ریاض اوران کے ساتھیوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں زمینوں پر قبضے کیے، ملک ریاض نے سرکاری اور نجی اراضی پر ناجائز قبضہ کر کے اجازت نامہ کے بغیر ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کرتے ہوئے لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا ہے۔
ملک ریاض عدالتی مفرور کی حیثیت سے دوبئی میں مقیم ہیں
نیب ترجمان کے مطابق ملک ریاض اس وقت عدالتی مفرور کی حیثیت سے دوبئی میں مقیم ہیں جہاں انہوں نے لگژری اپارٹمنٹس کی تعمیرات کے حوالے سے ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا ہے، عوام الناس اس حوالے سے مذکورہ پروجیکٹ کے اندر کسی قسم کی سرمایہ کاری سے دور رہیں، اس پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئیں گے اور انہیں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔