نیشنل سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس: بھارتی یکطرفہ اقدامات پر پاکستان کے دوٹوک جواب پر غور

اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس جاری ہے، جس میں بھارت کی معاہدہ معطلی اور سفارتی اخراجات پر غور کیا جا رہا ہے۔ پاکستان نے پہلگام حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے قانونی اور سفارتی اقدامات کی تیاری شروع کر دی ہے۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان کی اعلیٰ قیادت اس وقت اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے، پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے الزامات اور اقدامات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں شدید اضافہ ہو چکا ہے جس میں پاکستان پر بغیر کسی ثبوت کے دہشت گردی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

بھارت کے جوابی اقدامات — 1960 کے انڈس واٹرز معاہدے کی معطلی، اٹاری-واہگہ بارڈر کی بندش، پاکستانی دفاعی اہلکاروں کی ملک بدری، اور اسلام آباد میں سفارتی عملے میں نمایاں کمی شامل ہے، کو پاکستان نے سختی سے مسترد کر دیا ہے اور ان اقدامات کو انتخابی مقاصد کیلئے سیاسی چال قرار دیا ہے۔

بھارت کی اشتعال انگیزی کے جواب میں پاکستان کا حکمت عملی اجلاس

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت جاری اس اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، قومی سلامتی کے مشیر، اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری حکام شریک ہیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھارت کے جلد باز اور خطرناک اقدامات کا جواب تیار کیا جا رہا ہے، جبکہ بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔

بھارت کا معاہدہ معطل کرنا خطرناک نظیر

انڈس واٹرز معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو پاکستان بین الاقوامی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دے رہا ہے۔ حکومت کے مطابق بھارت آبی وسائل کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جو نہ صرف خطے کے لیے خطرناک ہے بلکہ ماحولیاتی سلامتی کیلئے بھی تباہ کن ہو سکتا ہے۔ پاکستان اس معاملے کو عالمی عدالت انصاف یا بین الاقوامی ثالثی فورمز پر لے جانے پر غور کر رہا ہے۔

اسحاق ڈار اور خواجہ آصف کا مؤقف واضح

اجلاس سے قبل اسحاق ڈار نے بھارت کے اقدامات کو جلد بازی، انتخابی سیاست اور قانونی طور پر ناقابل دفاع قرار دیا۔ جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے معاہدے کی معطلی کو “آبی جارحیت” قرار دیا اور خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری خاموش رہی تو بھارت مزید اشتعال انگیز اقدامات پر آمادہ ہو سکتا ہے۔

قانونی اور سفارتی اقدامات زیر غور

ابھی تک اجلاس جاری ہے، اور پاکستان قانونی، سفارتی، اور بین الاقوامی سطح پر ردعمل دینے کے تمام امکانات پر غور کر رہا ہے۔ چین، ترکی، اور خلیجی ممالک کے ساتھ بیک ڈور ڈپلومیسی بھی جاری ہے تاکہ کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے۔ حکام اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا، مگر کسی بھی یکطرفہ یا اشتعال انگیز اقدام کے خلاف بھرپور ردعمل دینے کیلئے تیار ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: