رائے: جب ہزیمت کو لفظوں کا تاج پہنایا جائے

بھارتی ائیر چیف کا نیا اور حقائق کے برعکس دعویٰ محض سیاسی بیانیہ گھڑنے کی کوشش لگتا ہے۔ تین ماہ کی خاموشی کے بعد ثبوتوں کے بغیر یہ بیان خارجہ سطح پر ناکامیوں اور اندرونی دباؤ سے فرار کا راستہ ہے، یہ وہی ہتھکنڈے ہیں جو بھارت 2019 میں بھی آزما کر ناکام ہو چکا ہے۔

حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان کی جانب سے 5 سے 6 بھارتی لڑاکا طیارے مار گِرائے جانے کے دعویٰ پر بھارت نے 3 ماہ تک مکمل خاموشی اختیار کی — نہ کوئی وضاحت، نہ کوئی تردید — اِس دوران عالمی میڈیا حتیٰ کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی بظاہر پاکستان کے مؤقف کے قریب دکھائی دیئے۔ پاکستان نے نہ صرف کھل کر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیا کہ امریکی ثالثی نے جنگ کو وسیع پیمانے پر بڑھنے سے روک دیا۔

یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان نے اِس دعویٰ کے اگلے ہی دن ایک غیر معمولی قدم اٹھایا۔ پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے ترجمانوں نے بین الاقوامی میڈیا کے سامنے پریس کانفرنس کی جس میں بھارتی طیارے مار گرانے کے تمام ثبوت پیش کیے گئے جبکہ اِن ثبوتوں میں بھارتی رافیل (فرانسیسی ساختہ) طیارے کے ملبہ اور دیگر شواہد بھی شامل تھے۔ اِس خبر کے منظرِ عام پر آتے ہی عالمی مارکیٹ میں رافیل بنانے والی کمپنی کے شیئرز گِر گئے کیونکہ دنیا کو یہ پیغام پہنچا کہ پاکستان نے جدید بھارتی رافیل طیارے بھی مار گِرائے ہیں۔

پاکستانی دعویٰ نہ صرف عالمی دفاعی تجزیہ کاروں نے بلکہ خود بھارتی ماہرین نے بھی درست قرار دیا جن میں پراوین ساہنی جیسے نام شامل ہیں۔ یہ وہی حقیقت پسندی ہے جو 2019 میں بھی سامنے آئی تھی جب بھارت نے پاکستان کا ایف 16 مار گِرانے کا دعویٰ کیا تھا مگر بعد میں یہ دعویٰ عالمی سطح پر جھوٹا ثابت ہوا۔

اب تین ماہ بعد اچانک بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا یہ کہنا کہ انہوں نے 6 پاکستانی طیارے مار گرائے — جن میں ایک امریکی ایف 16 بھی شامل ہے — اور وہ بھی بغیر کسی ثبوت کے — یقیناً سوالات کو جنم دیتا ہے۔ نہ کوئی تصاویر، نہ ملبہ، نہ کوئی شواہد — آخر یہ دعویٰ اب کیوں کیا جا رہا ہے؟

اِس کی ایک بڑی وجہ موجودہ بھارتی سیاسی منظرنامہ ہے۔ بھارت اور امریکا کے تعلقات تیزی سے بگڑ رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تقریباً 33 بار اِس بات کا اظہار کر چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کو روکا ہے۔ پاکستان نے کھل کر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا مگر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اِس کی تصدیق کی نہ تردید کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں بھارت پر ٹیرف 50 فیصد تک بڑھا دیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید واضح کرتا ہے۔

مودی اندرونِ ملک بھی دباؤ کا شکار ہیں۔ اپوزیشن خصوصاً کانگریس اور راہول گاندھی آنے والے انتخابات اور انتخابی دھاندلی کے الزامات پر مودی کو گھیرے میں لیے ہوئے ہیں۔ ایسے وقت میں بھارتی فضائیہ کا یہ دعویٰ محض ایک فوجی بیان نہیں لگتا بلکہ میڈیا اور عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کی ایک کوشش دکھائی دیتا ہے۔ یہ ایک پرانی بھارتی حکمتِ عملی ہے — سرحد پر کشیدگی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرو، قومی جذبات کو بھڑکاؤ اور یوں اندرونی ناکامیوں پر پردہ ڈال دو۔

پاکستان کے مؤقف سے یہ بات واضح ہے کہ اگر بھارت کے پاس کوئی حقیقی ثبوت ہوتا تو وہ کب کا دنیا کے سامنے پیش کر چکا ہوتا لیکن جب 3 ماہ کی خاموشی کے بعد اچانک ایک دعویٰ کیا جائے اور اُس کے پیچھے ٹھوس شواہد نہ ہوں تو یہ زیادہ تر سیاسی بیان بازی محسوس ہوتی ہے۔ اِس کا مقصد بھارت کے عوام کو یہ باور کرانا ہے کہ حکومت کمزور نہیں بلکہ دشمن کے خلاف جارحانہ قدم اٹھا رہی ہے — چاہے حقیقت کچھ اور ہی کیوں نہ ہو۔

پاکستان کو اِس موقع پر اپنے مؤقف کو مضبوطی سے عالمی فورمز پر اجاگر کرنا چاہیے اور دنیا کو یہ دکھانا چاہیے کہ بھارت کے بیانات اکثر سیاسی مجبوریوں کا نتیجہ ہوتے ہیں — نہ کہ میدانِ جنگ کے حقائق کا۔ یہ وقت ہے کہ بھارت کی اِس پروپیگنڈا مشینری کو بےنقاب کیا جائے تاکہ دنیا اصل حقیقت سے واقف ہو۔

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

error: