spot_img

Columns

Columns

News

No radiation detected in Gulf after US strikes on Iran, says Saudi Arabia

Saudi Arabia's Nuclear and Radiological Regulatory Commission has confirmed a lack of radioactive effects or radiation risk after US airstrikes on Iranian nuclear sites including Fordow as regional authorities move quickly to reassure the public and downplay environmental fallout concerns.

Shockwaves across capitals as world responds to US strikes on Iran

United Nations Secretary-General António Guterres has described the US' military action as “a direct threat to international peace and security.” In a rare and forceful statement, he said, “This is a dangerous escalation in a region already on the edge.”

US warns American women not to travel to India amid increased rape threats

The US State Department has reissued a Level 2 travel advisory for India, citing terrorism, rising violent crime, and sexual assault—particularly warning women not to travel alone. The advisory restricts travel to Kashmir and urges Americans to exercise caution within the Union.

Qatari economy to accelerate to 6.5% growth for FY2026–27, says World Bank

A sharp uptick will be driven primarily by a planned 40% expansion in LNG output as Qatar's North Field megaprojects come online, reshaping the country’s hydrocarbon trajectory.

Pakistan nominates Trump for Nobel Peace Prize after India conflict de-escalation

Pakistan nominates Donald Trump for the 2026 Nobel Peace Prize after his backchannel diplomacy helped prevent war with India. Islamabad hails his role in defusing tensions and urges global powers to follow suit.
Commentaryعمار مسعود! پاگل کہیں کا
spot_img

عمار مسعود! پاگل کہیں کا

عمارمسعود ان چند سر پھروں میں سے ہے جو اپنے حصے کی شمع اس دور میں جلاتا رہا جب جمہوریت کا نام لینا جرم ٹھہرایا جاتا اور جب بہت سے صحافی پابندی کو بہانہ بنا کر خاموشی کی بکل بارے قلم پھینک گئے۔

Hammad Hassan
Hammad Hassan
Hammad Hassan has been a columnist for over twenty years, and currently writes for Jang.
spot_img

چند دن پہلے جب دیرینہ صحافی دوست برادرم طارق آفاق نے چارسدہ میں دریا کے کنارے ایک خوبصورت فارم ھاوس میں صحافی دوستوں کو لنچ پر بلایا تو لاہور سے آئے احمد ولید کو پہنچنے میں ذرا دیر تھی اس لئے عمار مسعود اور میں دریا کے کنارے ٹہلنے نکلے دیکھا تو پشتو موسیقی کے سب سے بڑے فنکار خیال محمد ویل چیئر پر اپنے بیٹوں اور فینز کے درمیان بیٹھے گپ شپ لگاتے اور منظر اور ماحول کا لطف اٹھا رہے تھے۔ میں نے عمار کا ھاتھ پکڑا اور خیال محمد صاحب کے پاس لے آیا تاکہ دونوں کا تعارف کراسکوں لیکن نام لینا ہی تھا کہ ہوا بہار تعارف والا سلسلہ چل نکلا اور پھر انور مسعود صاحب سے عمار مسعود کے مشہور پروگرام “رات گئے “تک کا ذکر خیال محمد روانی اور با خبری کے ساتھ کرنے لگا۔ غلام علی اور فریدہ خانم کا ذکر آیا تو خیال محمد جیسے فنکار کے سامنے بھی سر اور لے کی تکنیک پر عمار یوں بول رہا تھا کہ خواجہ خورشید انور اور بابا جی اے چشتی بھی حیرتیں بیچنے پر آئیں میں نے دل ہی دل میں کہا کہ کہیں یہ ظالم اب موسیقی کا رخ نہ کر لے ورنہ اس سے وابستہ لوگوں کا بھی وہی حال کر لےگا جو افسانہ نگاروں اینکروں اور تجزیہ نگاروں کے بعد کالم نگاری میں ہمارا کر چکا۔ اگلے دن عمار مسعود کی نئی کتاب “نواز شریف کی سیاست پانامہ کے بعد ” اس نے بھجوائی تو اب کے بار اس کی انداز تحریر سے کہیں زیادہ اس کی دلیری بلکہ دیوانگی نے متاثر کیا کیونکہ ناسازگار موسموں اور مشکل حالات میں جبکہ بہت سے صحافی دوست پابندی کا بہانہ بنا کر خاموشی کی بکل مار ے قلم پھینک چکے تھے اور صحافت کو الوداعی ہاتھ ہلا چکے تھے تو عمار ان چند سر پھروں میں سے ایک تھا جو بغیر اجرت لئے بھی ایک مشہور ویب سائٹ کے لئے لکھتا اور اور اپنے حصے کی شمع جلاتا رہا۔ یہی وہ دن تھے جب جمہوریت کا نام لینا بھی جرم ٹھہرتا۔ نواز شریف یا اس کے بیانیئے کی حمایت بغاوت تصور ہوتی۔ عمران خان پر تنقید سے ماں بہن کی گالیاں برآمد ہوتیں۔ اور آمرانہ قوتوں کے کردار پر سوال اٹھانے سے بندہ مطیع اللہ جان بن جاتا۔

سو ایسے دلآزار دنوں میں حق پرستی پر مبنی صحافت کرنے کے لئے یقینا ایک جگرا چاہیے جسے صرف وہی لوگ نبھا سکتے ہیں جنہیں اپنے خون کی پاکیزگی اور خاندانی پس منظر کا پاس ہوعمار مسعود کو ظاہر ہے کہ یہی لکھنا تھا جو اس نے لکھا کیونکہ اسے انورمسعود صاحب اور صدیقہ آپا کا پاس بھی تو رکھنا تھا۔ گزشتہ چند گھنٹوں میں جب کتاب میں شامل وہ کالم میں نے بقول انور مسعود صاحب “دوبرر” پڑھے جو دو ہزار اٹھارہ کے خون آشام روز و شب کے آس پاس عمار بھائی کے قلم سے نکلے اور ذہنوں میں اترے تو گزرے ہوئے حالات میں لکھی گئی تحریروں نے بھی مجھ پر ایک خوف سا طاری کر دیا لیکن۔ یاد آیا کہ۔۔۔ نہ ان کی رسم نئی ھے نہ اپنی ریت نئی۔

اب جبکہ اس ملک کے تاریخی اور سیاسی منظر نامے پر روز اول سے جمی دھند چھٹنے لگی غبار بیٹھنے لگا ہے اور وہ لکیر واضح طور پر دکھائی دینے لگی ہے جس کے دونوں طرف کھڑی خلقت متضاد کردار اور ذہنی شناخت کے حامل ہیں۔ ایک طرف وہ روایتی جاہلیت ہے جو حقائق کو سمجھنے کی استطاعت سے محروم ہیں اور ان کی رائے سازی مخصوص اشارے پر سیاسی اور صحافتی لبادے میں ملبوس ٹاوٹوں اور وارداتیوں کے ذمے ہے اور وہ اسی بھیڑ کو ہانک رہے ہیں۔ جبکہ لکیر کے دوسری طرف شعور اور جمہوری تہذیب سے لیس سیاسی کارکن اور جدوجہد پر کمر بستہ صحافی ہیں جنہیں ایک مشکل اور پر آشوب صورتحال درپیش ہے لیکن اس کے باوجود بھی وہ پسپائی کی بجائے پیش رفت کی جانب گامزن ہیں۔ عمار مسعود نہ صرف اسی لشکر کا علم اٹھائے ہوئے ہیں بلکہ قلم کے رخ پر راستوں کی نشاندہی بھی کر رہے ہیں آئین اور قانون کے راستے پر چلنے کی تبلیغ اور ووٹ کے ذریعے جمہوریت کا قیام عمار کا واضح اور دوٹوک بیانیہ ہے اور وہ اس سلسلے میں ہر قسم کی مصلحت سے بالاتر ہے حتی کہ یہ بھی نہیں دیکھتا کہ گرد و پیش کے معاملات اور حالات کیا ہیں ؟اور ان کی تحریروں کا رخ کس سمت ھے؟

لیکن کیا کیجئے کہ وہ بے شک کمال کا لکھاری ہی سہی لیکن مجھے ہمیشہ یہ ڈر لاحق رہتا ھے کہ اس کا “پاگل پن” کہیں اسے کسی ڈالے کی نذر نہ کر دے؟ دل نے بارہا چاہا کہ پوچھ لوں کہ عمار مسعود آخر آپ چاہتے کیا ہیں؟ لیکن مجھے معلوم ہے کہ اس کا جواب یہی ہوگا کہ آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوری قدروں کا احترام سو ان حالات میں ایسا سوال پوچھنا بھی نہیں چاہیئے اور وہ بھی عمار مسعود جیسے شخص سے جو دریا کی مخالف سمت میں ایک مدت سے تیر رہا ہے اور اس پر فخر بھی کر رہا ہے۔

پاگل کہیں کا۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: