This report, which originally appeared on Fact Focus, has been translated to the Urdu language.
The original article, by Amara Shah and Ahmad Noorani, can be read here.
عمران خان کے اقتدار میں آنےکےبعد جہاں معیشت تباہی کےدھانے پر پہنچی اور مہنگائی بڑھی وہیں عمران خان کےخیراتی اداروں کی آمدن میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔ ان خیراتی اداروں نےعمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعدامریکہ اوربرطانیہ میں ٹیکس سٹیٹمنٹ نامعلوم وجوہات پرجمع کروانابند کر دیں جس کے نتیجے میں امریکہ نے مئی 2021 میں عمران خان فاؤنڈیشن کو ملنے والی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی۔
تین ملکوں سے فریڈم ٹو انفارمیشن کے تحت ملنے والی معلومات اور دستاویزات سے یہ بات واضح ہے کہ 2013 میں خیبرپختونخواہ اور 2018 میں وفاقی حکومت ملنے کے بعد عمران خان کے ان خیراتی اداروں کی آمدن میں تقریباً دوگنا اضافہ ہوا۔ جہاں ایک طرف ان اداروں کو ملنے والی ٹیکس چھوٹ ختم ہوئی وہاں میڈیا میں ان عطیات میں سنگین بے ضابطگیوں کی خبریں بھی آئیں۔ شوکت خانم ہسپتال کو 2015 میں 8 ارب 90 کروڑ’ 2016 میں 8 ارب 30 کروڑ اور 2017 میں 8 ارب 70 کروڑ روپے کے عطیات ملے
عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد ان خیراتی اداروں کو ملنے والی رقم میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ 2018 میں 10 ارب 60 کروڑ ملے۔ 2019 میں 3 ارب 20 کروڑ کا اضافہ ہوا اور 2020 میں یہ رقم بڑھ کر 15 ارب 13 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ امریکہ سے 2018 میں 6.4 ملین ڈالر’ 2019 میں 7.9 ملین ڈالر اور 2020 میں 9.3 ملین ڈالر ملے۔ 2010 میں 2.5 ملین ڈالر’2011/12 میں کم ہو کر 1.9 ملین ڈالر’ 2014 میں 4.8 ملین ڈالر اور 2015 میں گر کر 3.3 ملین ڈالر ہو گئے لیکن عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد اس میں مسلسل اضافہ ہوا۔ شوکت خانم ہسپتال کو برطانیہ سے 2018 میں 6.7 ملین پاؤنڈ’ 2019 میں 8.1 ملین پاؤنڈ ملے جو 2020 میں بڑھ کر 12.3 ملین پاؤنڈ ہو گئے جبکہ 2012 میں یہ رقم 2.8 ملین پاؤنڈ تھی۔
ان خیراتی اداروں کے بعض مالدار ڈونرز نے دہرے فائدے اٹھائے۔ ایک دولتمند ڈونر ممتاز احمد مسلم کو اکتوبر 2021 میں نتھیاگلی میں ایک لگژری ہوٹل بنانے کیلیے کروڑوں ڈالر کا ٹھیکہ دیا گیا۔ اس ڈونر نے 24979 ڈالر کا عطیہ دیا تھا۔ اسی ممتاز مسلم کا نام پنڈورا پیپرز میں آیا۔ نڈورا پیپرز کے مطابق اس ممتاز مسلم کی ایک آفشور کمپنی دریشک سیکیورٹی سلوشنز کے نام سے ہے اور دبئی میں بھی جائیدادیں ہیں۔
اب نمل کالج کا ذکر ہو جائے۔ نمل کالج سٹی برطانیہ میں نمل کالج اور امریکہ میں فرینڈز آف نمل انکارپوریشن کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ نمل کالج نے 2018 سے برطانیہ میں ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کروائیں۔ یاد رہے اسی سال عمران خان وزیراعظم بنے تھے یوکے چیرٹی کمیشن کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق نمل کالج کی چیرٹی رپورٹنگ 15 جنوری 2022 تک 807 دن زائد المیعاد ہو چکی تھی جبکہ امریکہ میں مسلسل تین سال ریٹرنز جمع نہیں کروائی گئیں۔ 2018 تک نمل کالج کےعطیات 185 ملین روپے جو 2020 میں 700 فیصد اضافے سے بڑھ کر ایک ارب 40 کروڑ روپے ہو گئے
اب آتے ہیں عمران خان فاؤنڈیشن کی طرف۔ مسلسل تین سال ریٹرنزجمع نہ کروانےپر امریکہ میں اس ادارے سے ٹیکس چھوٹ واپس لی گئی۔پرانی ریٹرنز پردیے گئےنمبر پر رابطہ عمران خان فاؤنڈیشن نے 2011 میں 126 ملین’ 2019 میں 314 ملین اور 2020 میں 19 ملین روپے کے عطیات وصول کیے۔ کرنے پر کوئی جواب نہیں ملتا۔پاکستان میں فاؤنڈیشن کےایک نمائندے نےرابطہ کرنے پر بتایا کہ فاؤنڈیشن کےآپریشنز بند کیےجا چکے ہیں تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں یہ تنظیم عطیات بھی وصول کر رہی ہے اور ریٹرنز بھی جمع کروا رہی ہے۔ جس سے شکوک جنم لیتے ہیں۔ 2020 کی ریٹرنز کے مطابق اس تنظیم کے انتظامی اخراجات ایک ارب روپے ہیں جس سے یہ دعوے جھوٹے ثابت ہوتے ہیں کہ تنظیم اپنے آپریشنز بند کر چکی ہے
اب آتے ہیں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کی طرف جس کے بارے میں ابھی تک لوگوں کو زیادہ معلوم نہیں۔ اس ادارے کے ٹرسٹیز میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بیگم بھی شامل ہیں۔ یہ یونیورسٹی جہلم میں بنائی گئی ہے جس کا مقصد روحانی علوم کی ترویج بتایا گیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ ادارہ 2019 میں اسلام آباد میں رجسٹرڈ ہوا تاہم اس وقت یونیورسٹی کی تعمیر کا زیادہ تر کام مکمل ہو چکا تھا۔ یہ ادارہ اب تک ایک ارب روپے عطیات میں وصول کر چکا ہے۔
اس ادارے کےدو بنک اکاؤنٹس میں سو سے زائد بھاری ٹرانزیکشنز ہوئیں۔18 فروری اور 17 مارچ 2021 کو پانچ پانچ کروڑ’ 15 اپریل کو 96.95 ملین روپے’4 اکتوبراور 7 اکتوبر کو 30/30 ملین اور 12 اکتوبرکو 25 ملین روپے آئے۔دوسرےاکاؤنٹ میں یکم نومبر21 کو 67.59 ملین اور20 مئی کو19.8 ملین روپے آئے۔
With additional reporting and translation by Lawliga.
Reach out to him @Lawliga.