Columns

Columns

News

جنرل (ر) باجوہ، فیض حمید، ثاقب نثار، آصف کھوسہ اور عظمت سعید ملک و قوم کے مجرم ہیں، نواز شریف

ہنستے بستے پاکستان کو سازش کے تحت تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا اور کھلنڈروں کے ٹولے کو ملک پر مسلط کر دیا گیا، جب تک تمام سازشی کردار کیفرِ کردار تک نہیں پہنچائے جائیں گے تب تک پاکستان آگے نہیں بڑھ سکے گا۔

عام انتخابات جنوری کے آخری ہفتے میں ہوں گے، الیکشن کمیشن اعلامیہ

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعلامیہ کے مطابق پاکستان میں عام انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں ہوں گے، 30 نومبر کو حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد 54 روز کا انتخابی پروگرام ہو گا۔

نواز شریف کی خدمات نکال دیں تو پاکستان میں کھنڈرات کے علاوہ کچھ باقی نہیں رہتا، مریم نواز شریف

نواز شریف نے 9 سالوں میں پاکستان کی اتنی خدمت کی ہے کہ اگر انہیں نکال دیں تو پیچھے کھنڈرات کے علاوہ کچھ باقی نہیں رہتا، آپ سب پاکستان بنانے والی جماعت کے وارث ہیں۔

کینیڈا میں سکھ راہنما کے قتل میں بھارت ملوث ہے، کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو

کینیڈین وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت ملوث ہے، ہماری سرزمین پر ہمارے شہری کے قتل میں بھارت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کے خلاف اور ناقابلِ قبول ہے۔ کینیڈا نے بھارتی سفارتکار کو بھی ملک سے نکال دیا ہے۔

ہم انتقام کی خواہش نہیں رکھتے لیکن مجرموں کو چھوڑ دینا بہت بڑا ظلم ہو گا، نواز شریف

کروڑوں عوام کے وزیراعظم کو چار ججز نے گھر بھیج دیا، اس کے پیچھے جنرل (ر) باجوہ اور فیض حمید تھے، آلہ کار ثاقب نثار اور آصف کھوسہ تھے، ملک کو اس حال تک پہنچانے والوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانا ہو گا۔ نواز شریف کا پارٹی اجلاس سے خطاب
Opinionجعلی صوفیانہ انداز اور اصلی گوگیانہ کرپشن

جعلی صوفیانہ انداز اور اصلی گوگیانہ کرپشن

اپنے دور میں ترقی کے بلند دعوے کرتے رہتے والے عمران خان کی باتیں سن کر ہماری سادہ لوح قوم یہ سمجھتی رہی کہ شاید خان صاحب ہماری ترقی کی بات کر رہے ہیں جبکہ اصل میں خان صاحب قومی ترقی کی نہیں گوگی کی ترقی کی بات کرتے تھے۔

Hina Parvez Butt
Hina Parvez Butt
Hina Parvez Butt is a LUMS graduate and currently serves as an MPA for the PML(N) in the Provincial Assembly of the Punjab.
spot_img

میں مغرب کو سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ چین والے سپیڈ کی لائٹ سے ٹرین چلانے والے ہیں۔ جرمنی اور جاپان کے بارڈر پر انڈسٹری لگائی گئی۔ پاکستان میں سال میں بارہ موسم ہوتے ہیں۔ ہم عوام کو دیسی مرغیاں، انڈے اور وچھے، جسے کٹا کہتے ہیں، دیں گے۔ ہم بیر کے درخت لگا کر شہد حاصل کر کے قرضہ اتاریں گے۔ ہم بھنگ کی کاشت سے ملک کو ترقی دیں گے۔ یہ تمام بیانات پڑھ کر انسان یہی سوچتا ہے کہ یہ باتیں  کوئی ذی ہوش انسان نہیں کر سکتا، ایسی گفتگو کرنے والا یا تو یقنی طور پر نشے کا عادی ہے یا بالکل ہی ذہنی طور پر مخبوط الحواس ہے یا پھر اس میں دونوں مسئلے ہیں۔

اپنے دور میں ترقی کے بلند دعوے کرتے رہتے والے عمران خان کی باتیں سن کر ہماری سادہ لوح قوم یہ سمجھتی رہی کہ شاید خان صاحب ہماری ترقی کی بات کر رہے ہیں جبکہ اصل میں خان صاحب قومی ترقی کی نہیں گوگی کی ترقی کی بات کرتے تھے۔ خان صاحب جب یہ کہتے تھے کہ میں کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑوں گا تو معصوم عوام سمجھتے تھے کہ وہ کرپٹ لوگوں کو سزا دلوائیں گے جبکہ اصل میں خان صاحب کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ وہ ہر کرپٹ سے اپنا حصہ ضرور لیں گے اور حصہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ خان صاحب جب کہتے تھے کہ میں ملک کو اوپر اٹھاؤں گا تو ان کا مطلب کرپشن انڈکس میں اوپر اٹھانا ہوتا تھا۔ جب یہ کہتے تھے کہ میں سونامی لاؤں گا تو ان کے حمایتی بھی سمجھتے تھے کہ شاید یہ کوئی انقلاب لائیں گے مگر ان کا اصل مطلب یہ ہوتا تھا کہ میں ملک میں تباہی لاؤں گا اور وہ لے کر آئے بھی، یہ عمران خان کا واحد وعدہ تھا جس پر عمران خان نے یو ٹرن نہیں لیا۔

پڑھیں: لائٹس، گوگی، ایکشن

خان صاحب اکثر دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں کوئی نہیں خرید سکتا، سچ کہتے ہیں، کیونکہ خان صاحب کرائے پر دستیاب ہیں۔ کرایہ دو، دوائیاں مہنگی کروا لو۔ کرایہ دو، آٹا مہنگا کروا لو۔ کرایہ دو، چینی کی قیمت زیادہ کروا لو۔ پھر مزے کی بات یہ ہے کہ خان صاحب کا کرائے والا بزنس اتنا پھیل چکا تھا کہ انہیں کرایہ اکٹھا کرنے کے لیے اپنے ایجنٹ رکھنے پڑے۔ ہاتھ میں تسبیح پکڑ کر جعلی صوفیانہ انداز اپنائے ہوئے خان صاحب خود خیرات اور زکوٰۃ لیتے رہے اور ان کے ایجنٹ پانچ پانچ قیراط لیتے رہے۔خان صاحب صدقہ کھاتے رہے، ان کے ایجنٹ ان کے صدقے کھاتے رہے۔ قوم کو لنگر خانوں پر لگا کر ان کے ایجنٹ اپنے کاروبار چمکاتے رہے۔ قوم کو کہا پچاس لاکھ گھر دوں گا، فرحت ان کے ایجنٹوں کے رئیل ایسٹیٹ بزنس کو لگ گئی۔قوم کو کہا رحونیت سکھاؤں گا، صوفی یونیورسٹی کی زمین اپنے اور اپنے ایجنٹوں کے نام کروا لی۔ کہا کہ ایک کروڑ نوکریاں دوں گا، قوم کو بیروزگاری کے کوڑے لگاتے رہے۔

سیاست کے اس ڈبہ پیر کی داستانیں طلسم ہوشربا کو بھی مات دیتی ہیں۔ یہ ایسے مافوق الفطرت ہیں کہ انہوں نے خریدی ہوئی زمین وراثت کے طور پر اپنے نام کروا لی تا کہ ٹیکس بچایا جا سکے۔ قوم کو جو یہ بچت کا درس دیتے تھے، اس کا آڑ میں خود ٹیکس بچاتے رہے۔ گھر آئے مہمانوں کو چائے ساتھ بیشک زیرہ بسکٹ بھی نہ دیتے ہوں مگر خود ہیرہ طلب کر لیتے تھے۔ آپ خود سوچیں وہ تالہ کس قدر مہنگے خزانے کا تھا جس کی چابی ہیرے کی انگوٹھی تھی۔ خان صاحب بے ایمانی کا کام بھی اس قدر بےایمانی سے کرتے تھے کہ رشوت دینے والے بھی ان پر اعتبار نہیں کرتے تھے کہ کہیں کم مالیت والی چابی بھی ہڑپ نہ کر جائیں۔خان صاحب کی کرپشن پارٹنرشپ اس لیول کی تھی کہ ایک پارٹنر نے سرکاری توشہ خانے سے گھڑی ہڑپ کی تو دوسرے نے غیرسرکاری مال خانے سے انگوٹھی ہتھیا لے لی۔ایک پارٹنر نے خیبر پختونخواہ حکومت کے ہیلی کاپٹر کو غیر قانونی استعمال کر کے فضائیہ کرپشن کی تو دوسرے نے پشاور میں بحریہ کرپشن میں نام بنایا۔ایک پارٹنر نے اگر کسی زمانے میں آف شور کمپنی بنا کر وائیٹ کالر کرائم کیا تھا تو دوسرے نے اس دور میں وائیٹ عبایہ کرائم میں اپنا سکہ جما لیا۔

اگر یہ فسطائی دور جاری رہتا تو پتہ نہیں کرپشن، بدعنوانی اور لوٹ مار کا سلسلہ کہاں تک طوالت اختیار کر جاتا اور چونکہ لالچ کا کوئی اختتام نہیں ہوتا، یہ بڑھتی رہتی ہے تو عین ممکن ہے کہ کرپشن کا یہ سلسہ تین قیراط، پانچ قیراط سے بڑھ کر سات قیراط یا نو قیراط تک پہنچ جاتا مگر اس بدعنوان کی ٹولے کی بدقسمتی اور پاکستانی عوام کی خوش قسمتی یہ ہوئی کہ عمران خان اور کرپٹ ٹولے کی قسمت میں نو قیراط نہیں آئے بلکہ ہم پاکستانیوں کے حصے میں نو اپریل کی رات آ گئی اور ہماری ان سے جان خلاصی ہو گئی۔

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.