تجزیہ: عمران خان تیزی سے پاکستان کو بحران اور انتشار کی جانب دھکیل رہے ہیں، امریکی جریدہ بلوم برگ

سابق وزیراعظم عمران خان نے قبل از انتخابات کی خواہش میں پاکستان کو ایک آئینی بحران میں دھکیل دیا ہے۔ اس معاملہ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال مرکزی کردار بن چکے ہیں جنہوں نے عمران خان کی جانب سے دو صوبوں کی اسمبلیوں کو تحلیل کیے جانے کے بعد ازخود نوٹس لے کر انتخابات کا حکم جاری کیا۔

spot_img

نیویارک—امریکی جریدے “بلوم برگ” نے پاکستان کے موجودہ حالات اور ان میں عمران خان کے کردار پر ایک آرٹیکل شائع کیا ہے جس کے مطابق سابق وزیراعظم نے قبل از انتخابات کی خواہش میں پاکستان کو ایک آئینی بحران میں دھکیل دیا ہے۔ اس معاملہ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال مرکزی کردار بن چکے ہیں جنہوں نے عمران خان کی جانب سے دو صوبوں کی اسمبلیوں کو تحلیل کیے جانے کے بعد ازخود نوٹس لے کر انتخابات کا حکم جاری کیا مگر وفاقی حکومت چیف جسٹس کی جانب سے اس مداخلت کو قبول کرنے پر تیار نظر نہیں آ رہی۔

بلوم برگ کے مطابق پاکستان میں وفاقی حکومت نے ازخود نوٹس لینے کے معاملہ پر چیف جسٹس کے اختیارات کو محدود کرنے کیلئے قانون سازی کی ہے جبکہ چیف جسٹس نے 8 رکنی بینچ تشکیل دے کر اس قانون سازی کو مکمل ہونے سے قبل ہی روکنے کا حکم جاری کروایا جس کے بعد چیف جسٹس اور وفاقی حکومت کے درمیان ایک تصادم کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ چیف جسٹس نے ملک کے مرکزی بینک کو الیکشن کیلئے فنڈز جاری کرنے کا بھی حکم دیا جبکہ وفاقی حکومت ایک صوبہ میں الیکشن کیلئے فنڈز مہیا کرنے سے انکار کر چکی ہے۔ حکومتی وزراء نے سرِعام عدالتی مداخلت پر تنقید کی ہے جبکہ وہ اکتوبر میں عام انتخابات کی بات کرتے ہیں، عمران خان اور اس کے اتحادی وفاقی حکومت کے اقدامات کو توہینِ عدالت قرار دے رہے ہیں۔

آرٹیکل میں بتایا گیا ہے ایک سال قبل پاکستان میں عمران خان کی ناکام خارجہ پالیسی اور ملک کی ڈوبتی اقتصادی صورتحال کی وجہ سے انتقالِ اقتدار کیلئے 13 جماعتوں کے سیاسی اتحاد نے تحریکِ عدم اعتماد کا راستہ اپنایا اور شہباز شریف وزیراعظم منتخب ہو گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا موجودہ حالات میں یہ مؤقف ہے کہ پاکستان کو فی الوقت عمران خان کے پیدا کردہ حالات کی وجہ سے ڈیفالٹ سے بچنے اور آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ حالیہ سروے کے مطابق ان حالات میں سخت اقدامات کی وجہ سے وزیراعظم اور ان کی جماعت غیر مقبول ہوتے جا رہے ہیں، دوسری جانب عمران خان کرپشن اور دہشتگردی کے مقدمات میں گرفتاری سے مسلسل بچتے آ رہے ہیں اور ان معاملات میں پولیس کے اقدامات کو سیاسی قرار دیتے ہیں جبکہ وہ مبینہ طور پر ایک قاتلانہ حملہ میں بھی زخمی ہو چکے ہیں۔

امریکی جریدے کے مطابق یہ تنازعہ اس وقت سنگین صورتحال اختیار کر گیا جب تحریکِ انصاف کی جانب سے دو صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے بعد انتخابات کیلئے متعلقہ ہائی کورٹس سے رجوع کیا گیا مگر چیف جسٹس نے حیران کن طور پر ہائی کورٹس میں زیرِ سماعت کیسز پر ازخود نوٹس لے کر پاکستان کے موجودہ صدر عارف علوی کو الیکشن کیلئے تاریخ کے اعلان کا اختیار دے دیا جن کا تعلق تحریکِ انصاف سے ہے، دوسری جانب وفاقی حکومت کا موقف واضح ہے کہ صوبائی انتخابات کیلئے فنڈز کی کمی ہے اور فی الوقت ان کی مکمل توجہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات کو طے کرنے پر ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے بھی فنڈز کی کمی اور دہشتگردی کے واقعات کے باعث انتخابات کو اکتوبر تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بلوم برگ کے مطابق پاکستان کی سپریم کورٹ میں تقسیم نظر آ رہی ہے۔ انتخابات کے متعلق ازخود نوٹس کیس میں چیف جسٹس نے 9 رکنی بینچ تشکیل دیا، دو ججز اس کیس کی سماعت سے الگ ہو گئے جبکہ 4 معزز جج صاحبان نے اس کیس کو خارج کر دیا جس کے بعد چیف جسٹس نے بقیہ دو ججز کے ساتھ مل کر ایک صوبہ میں انتخابات کا حکم جاری کر دیا۔ وفاقی حکومت نے اس فیصلہ کو مسترد قرار دیتے ہوئے اس کو اقلیتی نظریہ قرار دیا اور مؤقف اختیار کیا کہ وہ 9 رکنی بینچ میں سے صرف تین ججز کا فیصلہ تسلیم نہیں کرتے۔

امریکی جریدے کے مطابق پاکستان کی پارلیمنٹ فی الوقت وزیراعظم شہباز شریف اور اتحادیوں کے کنٹرول میں نظر آ رہی ہے جس نے قانون سازی کر کے چیف جسٹس کے اختیارات کو محدود کرنے کیلئے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ پارلیمنٹ نے ایک بل کے ذریعہ ایک صوبہ میں انتخابات کیلئے فنڈز جاری کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ وفاقی وزیرِ داخلہ ایمرجنسی قوانین نافذ کرنے کا عندیہ بھی دے چکے ہیں، حکومت بڑھتی ہوئی دہشتگردی اور معاشی بحران کے باعث ایسے قوانین کا اطلاق کر سکتی ہے۔ اس سے پہلے 2007 میں بھی پاکستان میں بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد قومی انتخابات مؤخر ہو چکے ہیں۔

بلوم برگ نے عمران خان کے پاس آپشنز کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن پر عدالتی حکم ماننے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں اور وفاقی حکومت کے خلاف عدالت میں بھی جا سکتے ہیں، وہ ممکنہ طور پر احتجاجی مظاہروں اور ریلیز کا بھی انعقاد کر سکتے ہیں جس سے تشدد کی فضا قائم ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ عمران خان پاکستان پر 1947 کے بعد نصف صدی سے زائد عرصہ تک حکمرانی کرنے والی طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بھی تعلقات دوبارہ استوار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ امریکہ کے ساتھ بھی تعلقات قائم کرنے کیلئے سرگرداں ہیں۔ عمران خان ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور امریکہ پر ایک مشترکہ سازش کے تحت انہیں اقتدار سے نکالنے کا الزام بھی عائد کر چکے ہیں جبکہ پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور امریکہ نے ان الزامات کو رد کیا ہے۔

Bloomberg’s report can be read here.

Follow Us

The Thursday Times is now on Bluesky—follow us now. You can also follow us on Mastodon.

1 COMMENT

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

spot_img

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: