لندن/اسلام آباد—برطانوی اخبار ”دی ٹیلی گراف“ کے مطابق پاکستان میں فوج کی اعلیٰ قیادت کے خلاف عمران خان کی 13 ماہ سے جاری ہرزہ سرائی نے ملک کو ایک سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے۔
دی ٹیلی گراف نے اتوار کے روز شائع ہونے والے آرٹیکل میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر عمران خان کے دورِ حکومت میں خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جینس (آئی ایس آئی) کے سربراہ کے طورپر خدمات انجام دے رہے تھے اور اس دوران 2019 میں وہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور قریبی لوگوں کی کرپشن کی تحقیقات کرنا چاہتے تھے، مگر عمران خان نے انہیں آئی ایس آئی چیف کے عہدہ سے برطرف کروا دیا۔ اسی لیے عمران خان آج تک ذاتی طور پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو ناپسند کرتے ہیں۔
آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ جنرل عاصم منیر 2019 پاکستان کی فوج کے اندرونی مسائل دیکھ رہے تھے جبکہ وہ آئی ایس آئی کے سربراہ بھی تھے جب انہوں نے عمران خان کو مطلع کیا کہ وہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کرنا چاہتے ہیں۔ عمران خان نے اس کے بعد جون 2019 مین انہیں عہدے سے برطرف کر دیا، جنرل عاصم منیر صرف 8 ماہ تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے حالانکہ یہ عہدہ تین سال کیلئے دیا جاتا ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق عمران خان انھی وجوہات کی بناء پر آج تک جنرل عاصم منیر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور حالیہ دنوں میں عمران خان جنرل عاصم منیر پر یہ الزام بھی لگا چکے ہیں کہ وہ آئین، جمہوریت اور ہمارے بنیادی حقوق کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
ٹیلی گراف میں شائع ہونے والے آرٹیکل کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام جاری کیا جس کے مطابق جنرل عاصم منیر نے انہیں کسی کرپشن کے ثبوت نہیں دکھائے تھے اور یہ کہ انہوں نے جنرل عاصم منیر کو استعفیٰ دینے پر مجبور نہیں کیا تھا۔
The article claims that I had made Gen Asim resign as DG ISI because he had shown me my wife Bushra begums corruption cases .
This is completely false. Neither did Gen Asim show me any proofs of my wife's corruption nor did I make him resign because of that.…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 21, 2023
ٹیلی گراف کی رپورٹ کا مطالعہ کیا جائے تو اس میں جنرل عاصم منیر کی جانب سے عمران خان کو کرپشن کے ثبوت دکھانے کا ذکر موجود نہیں ہے یعنی یہ الزام عائد نہیں کیا گیا کہ جنرل عاصم منیر نے عمران خان کو ثبوت دکھائے تھے بلکہ صرف اتنا لکھا گیا ہے کہ جنرل عاصم منیر عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کرنا چاہتے تھے۔
ٹیلی گراف نے یہ بھی لکھا کہ عمران خان کو گزشتہ برس اپریل میں تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعہ اقتدار سے بےدخل کیا گیا جس کے بعد انہوں نے یہ الزامات عائد کیے کہ ان کی حکومت کو امریکہ نے ایک سازش کے تحت ختم کیا ہے مگر عمران خان اپنے ان الزامات کے کوئی ثبوت مہیا نہیں کر سکے۔
آرٹیکل کے مطابق عمران خان آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر یہ الزامات بھی عائد کرتے ہیں کہ وہ عمران خان کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنا چاہتے ہیں اور یہ کہ تحریکِ انصاف کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کے پیچھے بھی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا ہی ہاتھ ہے۔