نیویارک/راولپنڈی—آمریکی اخبار ”نیو یارک ٹائمز“ کے مطابق پاکستانی فوج نے پیر کے روز 3 سینئیر کمانڈرز کو برطرف کر دیا جبکہ 15 اعلیٰ افسران کے خلاف تادیبی کارروائی بھی کی گئی ہے، یہ کئی دہائیوں میں فوج کی طرف سے اپنے ہی ارکان کے خلاف کی جانے والی سخت ترین کارروائی ہے جو کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی کرپشن کے الزامات میں گرفتاری کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران ان افسران کے طرزِ عمل کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کے ترجمان کی جانب سے ان سزاؤں کے اعلان سے واضح طور پر یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ملٹری لیڈرشپ اپنی صفوں میں عمران خان کی حمایت کرنے والوں کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی اور اس حمایت کو کچلنے کیلئے آہنی ہاتھوں کا استعمال کیا جائے گا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے راولپنڈی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے تادیبی اقدامات کا اعلان کیا اور کہا کہ تین کمانڈرز اور دیگر 15 سینیئر افسران 9 مئی کے حملوں کے دوران فوجی تنصیبات کی حفاظت میں ناکام رہے ہیں جبکہ ان کیلئے سزاؤں کا فیصلہ اندرونی انکوائری کے بعد کیا گیا ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق عمران خان کو گزشتہ برس اپریل میں پاکستانی پارلیمنٹ نے تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعہ اقتدار سے بےدخل کیا جس کے بعد عمران خان نے فوج پر انتقالِ اقتدار کی منصوبہ بندی کے الزامات لگائے جبکہ حکام کی جانب سے ایسے الزامات کو رد کیا گیا۔ کئی ماہ کی تفتیش کے بعد عمران خان کو کرپشن کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تو ان کے حامیوں نے ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے کیے، فوجی تنصیبات کے دروازے توڑے، لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس کو نذرِ آتش کیا، راولپنڈی میں ملٹری ہیڈ کوارٹرز کے بھی دروازے توڑے گئے جبکہ پنجاب میں ایک ائیر بیس کے باہر ریلی بھی نکالی گئی۔
پاکستانی فوج نے ان پرتشدد مظاہروں کے دن (9 مئی) کو ”یومِ سیاہ“ قرار دیا اور ان میں ملوث افراد کو سزا دینے کا بھی عزم کیا جس کے بعد کم و بیش 5 ہزار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ عمران خان کی جماعت کے درجنوں اہم راہنما پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے 102 حامیوں کے خلاف ملٹری کورٹس میں مقدمہ چلایا جائے گا جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے ان اقدامات پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
نیو یارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے خلاف درخواست کی سماعت جاری ہے اور ایسے وقت میں فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس کو اعلیٰ عدلیہ کیلئے ایک واضح پیغام کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
جن افسران کو برطرف کیا گیا ان میں لاہور کے ملٹری کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سلمان فیاض غنی بھی شامل ہیں جن کی سرکاری رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ کی گئی، انہیں فوجی تنصیب کو محفوظ بنانے کی ہدایات جاری کی گئیں مگر انہوں نے گارڈز کو پیچھے ہٹنے کا حکم دیا اور ہزاروں مظاہرین کو اندر داخل ہونے دیا جبکہ مظاہرین نے ان کی سرکاری رہائش گاہ کو نذرِ آتش کر دیا اور لیفٹیننٹ جنرل سلمان فیاض غنی اپنے خاندان سمیت وہاں سے فرار ہو گئے۔
امریکی اخبار کے مطابق فوجی قیادت کی جانب سے عمران خان کیلئے ہمدردی رکھنے والے کئی ریٹائرڈ فوجی افسران پر 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں کو منظم کرنے میں کردار ادا کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے جن کا مقصد طاقتور آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر عمران خان کے مؤقف کے مطابق قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کیلئے دباؤ ڈالنا تھا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان جنرل احمد شریف نے کہا کہ ایک ریٹائرڈ فور سٹار جنرل کی نواسی، ایک ریٹائرڈ فور سٹار جنرل کا داماد، ایک ریٹائرڈ تھری سٹار جنرل کی اہلیہ جبکہ ایک ریٹائرڈ ٹو سٹار جنرل کی اہلیہ اور داماد بھی 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں کردار ادا کرنے پر ٹرائل کا سامنا کرنے والوں میں شامل ہیں۔