توشہ خانہ 1974 میں قائم ہونے والا ایک سرکاری محکمہ ہے جہاں وہ قیمتی تحائف جمع کیے جاتے ہیں جو صدرِ مملکت، وزیراعظم، کابینہ کے ارکان، ارکانِ پارلیمنٹ، بیوروکریٹس یا دیگر اعلیٰ حکام یا عہدیداروں کو بیرونِ ملک دوروں پر ملتے ہیں۔
وزارتِ خارجہ کے متعلقہ اہلکار ان تحائف کا اندراج کرتے ہیں اور پھر وطن واپسی پر انہیں توشہ خانہ میں جمع کروا دیا جاتا ہے، ان تحائف کو بطور یادگار رکھا جاتا ہے یا پھر کابینہ کی منظوری سے فروحت کیا جاتا ہے۔ مزید برآں، ان تحائف کی نیلامی بھی کی جاتی ہے اور اس نیلامی سے حاصل ہونے والی رقوم قومی خزانے میں جمع کروا دی جاتی ہیں۔
پاکستانی قوانین کے مطابق اگر کسی تحفہ کی قیمت 30 ہزار روپے سے کم ہو تو جس فرد نے وہ تحفہ حاصل کیا ہو اس کو مفت دے دیا جاتا ہے لیکن اگر تحفہ کی قیمت 30 ہزار روپے سے زیادہ ہو تو اس کیلئے مقرر کی گئی قیمت کا 50 فیصد جمع کروا کے وہ تحفہ خریدا جا سکتا ہے۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس
گزشتہ برس اگست میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ارکانِ قومی اسمبلی کی درخواست پر سپیکر راجہ پرویز اشرف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کیلئے ایک ریفرنس بھیجا تھا۔
ریفرنس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقوم کی تفصیلات اپنے اثاثوں میں ظاہر نہیں کی ہیں۔ ریفرنس کے مطابق عمران خان نے دو برس تک دوست ممالک سے ملنے والے بیش قیمت تحائف کو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کروانے گئے اپنے سالانہ گوشواروں میں ظاہر ہی نہیں کیا۔
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی جانب سے بھیجے گئے اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے رکنِ قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا کی طرف سے جمع کروائے گئے ریفرنس میں یہ استدعا کی گئی کہ عمران خان کو اثاثے چھپانے پر نااہل قرار دیا جائے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس میں 19 ستمبر 2022 کو فیصلہ محفوظ کیا جو کہ 21 اکتوبر کو سنایا گیا۔ جمعہ کے روز سنائے گئے فیصلہ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو الزامات ثابت ہونے پر اسمبلی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلہ میں کہا گیا کہ عمران خان کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے لہذا انہیں آئین کے آرٹیکل 63 ون (پی) اور اس کے ساتھ الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعات 137 اور 167 اور 173 کی روشنی میں نااہل قرار دیا جاتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلہ میں عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔
توشہ خانہ فوجداری کیس
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 21 نومبر 2022 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کیلئے درخواست دائر کی۔ جج ظفر اقبال نے 22 نومبر کیلئے فریقین کو نوٹسز جاری کیے، 12 دسمبر کو عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا باقاعدہ آغاز ہوا اور 15 دسمبر کو عدالت نے درخواست قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے عمران خان کو طلبی کے نوٹسز جاری کیے۔
توشہ خانہ فوجداری کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 5 مئی 2023 کو عمران خان کے اعتراضات کو مسترد قرار دیا اور 10 مئی 2023 کو عمران خان پر فردِ جرم عائد کر دی تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے 12 مئی کو عمران خان کی درخواست پر ان کے خلاف ماتحت عدالت میں زیرِ سماعت توشہ خانہ کیس میں فوجداری کارروائی پر حکمِ امتناع جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 4 جولائی 2023 کو عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا، عدالت نے احکامات دیئے کہ ٹرائل کورٹ فریقین کو دوبارہ سن کر وجوہات کے ساتھ 7 روز میں فیصلہ کرے.
عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کر دیا تاہم عمران خان کی یہ درخواست تاحال سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوئی بلکہ صرف نمبر لگایا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق دوبارہ کارروائی کا آغاز کیا، عمران خان اور ان کے مرکزی وکیل بار بار وقت دیئے جانے کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہوئے اور جو معاون وکلاء عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے دلائل دینے سے انکار کر دیا، عدالت نے عمران خان کے اعتراضات تفصیلی وجوہات کے ساتھ مسترد قرار دیئے اور 8 جولائی 2023 کو عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے 12 جولائی کو توشہ خانہ کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیا جبکہ گواہان کو بھی شہادتوں کیلئے طلب کر لیا گیا۔
عمران خان نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ایک بار پھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جو اعتراضات کے ساتھ سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق 12 جولائی کو توشہ خانہ کیس کی سماعت کریں گے۔
عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں یہ روایت رہی ہے کہ وہ ٹھوس شواہد فراہم کرنے یا میرٹ پر دفاع کرنے کی بجائے ہمیشہ ٹیکنیکل گراؤنڈز کا سہارا لیتے آئے ہیں جن میں سے دو ٹیکنیکل گراؤنڈز کی بنیاد پر انہوں نے پہلے ٹرائل کورٹ اور پھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ درخواست دائر کی کہ توشہ خانہ کیس کو ناقابلِ سماعت قرار دیا جائے تاہم ٹرائل کورٹ نے دو بار ان کے دونوں اعتراضات کو تفصیلی وجوہات کے ساتھ مسترد قرار دیا۔
عمران خان نے کون سے تحائف خریدے؟
چیئرمین تحریکِ انصاف نے بطور وزیراعظم توشہ خانہ سے 14 کروڑ 20 لاکھ 42 ہزار روپے مالیت کے تحائف حاصل کیے، عمران خان نے ان تحائف کے 3 کروڑ 81 لاکھ 77 ہزار روپے ادا کیے جبکہ 8 لاکھ مالیت کے تحائف کی ادائیگی نہیں کی۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے 15 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی 2 لاکھ 94 ہزار روپے، 17 لاکھ روپے مالیت کے پرفیومز، گھڑیاں، آئی فون اور سوٹ 3 لاکھ 38 ہزار روپے جبکہ ووڈ باکسز، تسبیح اور عطر کی بوتلیں 2 لاکھ 40 ہزار روپے دے کر حاصل کیں۔
تحریکِ انصاف حکومت کے ابتدائی دو ماہ کے دوران عمران خان نے سرکاری خزانے سے جو تحائف حاصل کیے ان میں 8 کروڑ 50 لاکھ مالیت کی گراف کی گھڑی، 56 لاکھ 70 ہزار مالیت کے کف لنکس، 15 لاکھ مالیت کا پین اور 87 لاکھ 50 ہزار مالیت کی انگوٹھی شامل ہیں جبکہ عمران خان نے ان تحائف کو حاصل کرنے کیلئے صرف 2 کروڑ روپے سے زائد کی رقم جمع کروائی۔
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ سے 38 لاکھ مالیت کی رولیکس گھڑی 7.5 لاکھ روپے جبکہ 15 لاکھ مالیت کی ایک اور رولیکس گھڑی ڈھائی لاکھ روپے میں حاصل کی۔ ایک موقع پر عمران خان نے 49 لاکھ مالیت کا گھڑی، کف لنکس اور دیگر اشیاء پر مشتمل باکس نصف قیمت ادا کر کے حاصل کیا جبکہ ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد مالیت کا ایک جیولری سیٹ 90 لاکھ روپے میں حاصل کیا۔
دستاویزات کے مطابق عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کے پہلے دورہ میں 85 ملین مالیت کی ایک گھڑی بطور تحفہ حاصل کی جس کو بعدازاں بیچ دیا گیا مگر وہ الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں درج نہیں کی گئی۔
کاروباری شخصیت عمر فاروق ظہور
دوبئی میں مقیم کاروباری شخصیت عمر فاروق ظہور نے 15 نومبر 2022 کو پاکستان کے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ مارچ 2019 میں سابق وزیرِ احتساب شہزاد اکبر نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہمارے پاس گھڑیوں کا ایک سیٹ ہے اور اگر آپ دلچسپی رکھتے ہیں تو عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح گوگی سے رابطہ کریں کیونکہ ہمیں مدد کی ضرورت ہے اور ان اثاثوں کیلئے کوئی خریدار نہیں مل رہا۔
عمر فاروق ظہور کے مطابق ان تحائف میں مکہ کے نقشہ والے ڈائل کے ساتھ ڈائمنڈ گھڑی، ڈائمنڈ کف لنکس، ڈائمنڈ انگوٹھی اور سونے کا ایک قلم شامل تھا جس پر ہیرے جڑے ہوئے تھے اور مکہ مکرمہ کا نقشہ کنندہ تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریکِ انصاف حکومت نے انہیں ایک قیمتی گھڑی 20 لاکھ ڈالرز میں فروخت کی جو کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے تحفے میں ملی تھی جبکہ اس کی مالیت 2019 میں کم و بیش 28 کروڑ روپے تھی۔
عمران خان کی طرف سے جمع کروائی گئی جعلی رسید
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملنے والی قیمتی گھڑی اسلام آباد میں ہیرے کے ایک تاجر محمد شفیق کو فروخت کی جبکہ عمران خان نے اس حوالہ سے ایک رسید بھی توشہ میں جمع کروائی تاہم محمد شفیق نے عمران خان کے دعویٰ کو رد کر دیا۔
اسلام آباد کے تاجر محمد شفیق نے 8 دسمبر کو ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے کوئی گھڑی نہیں خریدی اور ان کا اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرا بل نہیں ہے، نہ ہی یہ میرے دستخط ہیں اور نہ ہی یہ میری لکھائی ہے۔
محمد شفیق نے مزید کہا کہ میری دکان کی اسٹیمپ کا غلط استعمال کیا گیا، میں کافی عرصہ سے خاموش تھا کہ معاملہ ختم ہو جائے گا لیکن مجھے ہر طرف سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، میرا نام استعمال کیا جا رہا ہے، تحریکِ انصاف کی تمام باتوں کی تردید کرتا ہوں، اگر مجھے اس معاملے میں گھسیٹا جائے گا تو قانونی چارہ جوئی کروں گا۔
بشریٰ بی بی اور زلفی بخاری کا مبینہ آڈیو کلپ
اس حوالہ سے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کی ایک مبینہ آڈیو بھی منظرِ عام پر آئی جس میں دونوں کو سابق وزیراعظم عمران خان کے پاس موجود گھڑیوں کی فروخت کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
مبینہ آڈیو کلپ میں سنا جا سکتا ہے کہ بشریٰ بی بی نے زلفی بخاری کو بتایا کہ عمران خان کی چند گھڑیاں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ میں وہ گھڑیاں آپ کو دے دوں تاکہ آپ انہیں فروخت کر دیں، یہ گھڑیاں ان کے زیرِ استعمال نہیں ہیں اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ انہیں فروخت کر دیا جائے۔
زلفی بخاری نے بشریٰ بی بی کو جواب دیا کہ جی ضرور مرشد، میں یہ کر دوں گا۔