Columns

News

Who was Ratan Tata? A visionary who elevated the Tata Group to global prominence

Ratan Tata, the former Chairman Emeritus of Tata Group, transformed the conglomerate into a global powerhouse through strategic acquisitions and visionary leadership.

ایسا نظامِ عدل وضع کرنا ہے جس میں فردِ واحد جمہوری نظام کو پٹڑی سے نہ اتار سکے، نواز شریف

تمام جمہوری قوتوں کو مل کر پارلیمنٹ کے ذریعہ ایسا نظامِ عدل وضع کرنا ہے جس میں فردِ واحد جمہوری نظام کو پٹڑی سے اتار کر مُلک و قوم کو سیاہ اندھیروں کے سپرد نہ کر سکے، میثاقِ جمہوریت پر دستخط کرنا درست فیصلہ تھا جس سے مُلک میں جمہوریت کو استحکام ملا۔

پاکستان 2017 میں دنیا کی 24ویں بڑی معیشت تھا، جلد دوبارہ ابھرے گا۔ اسحاق ڈار

پاکستان 2017 میں دنیا کی 24ویں بڑی معیشت تھا اور جی 20 ممالک میں شامل ہونیوالا تھا، پاکستان جلد دوبارہ ابھرے گا، پاک سعودی عرب سٹریٹجک شراکت داری نئے دور میں داخل ہو گئی، پاکستان سعودی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کیلئے پُرعزم ہے۔

پاکستان ہمارا اپنا گھر ہے، سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے پُرعزم ہیں۔ سعودی وزیرِ سرمایہ کاری

پاکستان ہمارا اپنا گھر ہے، دونوں ممالک کے درمیان مذہبی اور روحانی تعلقات قائم ہیں، تجارت بڑھانے کیلئے جغرافیائی قربت کا فائدہ اٹھانا چاہیے، سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے پُرعزم ہیں، ہم تجارتی حجم میں اضافہ بڑھتی اقتصادی شراکت داری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پاکستانی عوام سعودی عرب کیلئے گہری عزت اور محبت رکھتے ہیں، آرمی چیف

پاکستانی عوام سعودی عرب کیلئے گہری عزت اور محبت رکھتے ہیں، سعودی عرب کے بڑے تجارتی وفد کا دورہِ پاکستان دونوں ممالک کے مابین پائیدار اور برادرانہ تعلقات کی تصدیق کرتا ہے۔
spot_img
spot_img
Analysisعمران خان کسی کو قابلِ اعتبار نہیں سمجھتے، سیاسی مستقبل مخدوش نظر...

عمران خان کسی کو قابلِ اعتبار نہیں سمجھتے، سیاسی مستقبل مخدوش نظر آرہا ہے

توشہ خانہ کیس میں جرم ثابت ہونے پر عمران خان کو تین سال قید اور نااہلی کی سزا ہو سکتی ہے جس سے ان کا سیاسی مستقبل تباہ ہو سکتا ہے۔ سب سے بڑا سوال تو یہ ہے کہ ان کی نااہلی کی صورت میں تحریکِ انصاف کا سیاسی مستقبل کیا ہو گا اور اگر عمران خان جیل میں قید ہو جائیں تو تحریکِ انصاف کی انتخابی مہم کون چلائے گا۔

spot_img

تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کو فی الحال ڈیڑھ سو سے زائد مقدمات کا سامنا ہے جن میں متعدد مقدمات ایسے بھی ہیں جو نہ صرف انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا سکتے ہیں بلکہ ان کے سیاسی مستقبل کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں یعنی سابق وزیراعظم ہمیشہ کیلئے سیاسی میدان سے باہر بھی ہو سکتے ہیں۔

اس حوالہ سے آنے والا ہفتہ سابق کرکٹر عمران خان کے سیاسی مستقبل کیلئے فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے، عمران خان کے خلاف عدالتوں میں زیرِ سماعت مقدمات میں سے چند انتہائی اہم کیسز کے فیصلے آئندہ کچھ روز میں متوقع ہیں اور ان میں عمران خان کو جیل میں قید کے علاوہ اسمبلی رکنیت سے نااہلی کی سزا کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

ایف آئی اے نے عمران خان کو سائفر تحقیات کے انتہائی حساس معاملہ میں یکم اگست کو طلب کر رکھا ہے، یہ معاملہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 کی خلاف ورزی کا ہے، ایف آئی اے کے مطابق عمران خان سے ان کے 25 جولائی کو ریکارڈ کروائے گئے بیان کے متعلق سوالات پوچھے جائیں گے جبکہ نوٹس میں عمران خان کو متعلقہ ریکارڈ اور دستاویزات بھی ساتھ لانے کا کہا گیا ہے۔

خفیہ دستاویزات کا اِفْشا کرنا وزیراعظم کے عہدے کے حلف کی سنگین خلاف ورزی ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 کے تحت اگر عدالت میں جرم ثابت ہو جائے تو 2 سال سے 14 سال تک قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے جبکہ کچھ معاملات میں موت کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔

ایک اور انتہائی اہم نوعیت کے مقدمہ ”توشہ خانہ کیس“ کی سماعت بھی حتمی مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے توشہ خانہ کیس کو قابلِ سماعت بھی قرار دے دیا ہے۔ عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع تو کیا ہے تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عمران خان ٹیکنیکل گراؤنڈز پر اس معاملہ کو زیادہ دیر تک الجھا نہیں سکیں گے۔

توشہ خانہ کیس میں جرم ثابت ہونے پر عمران خان کو تین سال قید اور نااہلی کی سزا ہو سکتی ہے جس سے ان کا سیاسی مستقبل تباہ ہو سکتا ہے۔ سب سے بڑا سوال تو یہ ہے کہ ان کی نااہلی کی صورت میں تحریکِ انصاف کا سیاسی مستقبل کیا ہو گا اور اگر عمران خان جیل میں قید ہو جائیں تو تحریکِ انصاف کی انتخابی مہم کون چلائے گا۔

سابق وزیراعظم ذوالفقار بھٹو کی پھانسی کے بعد پیپلز پارٹی کو نصرت بھٹو اور بینظیر بھٹو کی شکل میں ان کے سیاسی جانشین ملے جبکہ پرویز مشرف کے دورِ آمریت میں جب میاں نواز شریف پسِ زنداں تھے تو محترمہ کلثوم نواز نے مسلم لیگ کی باگ ڈور سنبھالی اور پھر 2017 میں سپریم کورٹ نے میاں نواز شریف کو تاحیات نااہل قرار دیا تو ان کے پاس مریم نواز اور شہباز شریف کی شکل میں سیاسی جانشین موجود تھے لیکن عمران خان کے پاس ایسا کوئی سیاسی جانشین نہیں ہے، ان کے بچے برطانیہ میں پرورش پا رہے ہیں جبکہ عمران خان بین الاقوامی میڈیا کو انٹرویوز دیتے ہوئے یہ اعتراف بھی کر چکے ہیں کہ ان کے بچے پاکستان نہیں آ سکتے کیونکہ ان کیلئے یہ ملک خطرناک ہے۔

پرویز مشرف کے دورِ آمریت میں جب سیاسی قیادت پر زمین تنگ کر دی گئی تو محترمہ بینظیر بھٹو نے پیپلز پارٹی کو بچانے کیلئے مخدوم امین فہیم پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا جبکہ میاں نواز شریف نے مسلم لیگ کو بچانے کیلئے جماعت مخدوم جاوید ہاشمی کے سپرد کر دی تھی مگر عمران خان اس حوالہ سے تحریکِ انصاف کے اندر کسی پر بھی اعتماد کرنے کیلئے تیار نظر نہیں آ رہے۔

مزید برآں، 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد تحریکِ انصاف کے 90 فیصد راہنما عمران خان کا ساتھ چھوڑ کر دیگر جماعتوں میں جا چکے ہیں جبکہ بعض افراد نے اپنی نئی جماعتیں بھی بنا لی ہیں جبکہ تحریکِ انصاف میں موجود دیگر راہنماؤں میں سے کچھ جیلوں میں قید ہیں اور باقی مفرور ہیں۔ ان حالات میں نہ صرف عمران خان بلکہ ان کی جماعت ”تحریکِ انصاف“ کا سیاسی مستقبل بھی تاریک نظر آ رہا ہے۔

Read more

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے

مسلم لیگ ن کے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
error: