امریکی اخبار “نیو یارک ٹائمز” کے مطابق سابق برازیلین صدر “جیئر میسیاس بولسونارو” سعودی شاہی خاندان سے ملنے والی قیمتی گھڑیاں فروخت کرنے پر جلد ہی گرفتار ہو سکتے ہیں۔
جیئر میسیاس بولسونارو ایک ریٹائرڈ فوجی آفیسر ہیں، فوج سے بطور کیپٹن ریٹائرمنٹ کے بعد وہ دو برس تک ریاست “ریو ڈی جنیرو” کے کونسلر رہے جس کے بعد وہ 1991 سے 2018 تک نیشنل کانگریس آف برازیل کے ایوانِ زیریں “چیمبر آف ڈپٹیز” کے رکن رہے، وہ یکم جنوری 2019 کو برازیل کے 38ویں صدر بنے اور 31 دسمبر 2022 تک اس منصب پر فائز رہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق “جیئر میسیاس بولسونارو” کیلئے یہ 10 مہینے مشکل ثابت ہوئے ہیں، وہ بطور صدر دوبارہ انتخاب میں شکست سے دوچار ہوئے، ان کے ہزاروں حامیوں نے برازیل میں اقتدار کے ایوانوں پر دھاوا بول دیا اور پھر جیئر میسیاس بولسونارو کو سات برس تک سیاست میں حصہ لینے سے روک دیا گیا۔
امریکی اخبار میں 22 اگست کو شائع ہونے آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ معاملات اب بولسونارو کیلئے مزید خراب ہو سکتے ہیں، اگلا مرحلہ ان کی گرفتاری کا ہو سکتا ہے، جیئر بولسونارو کو دھوکہ دہی اور انتخابی دھاندلی کے الزامات کا سامنا ہے جن کے متعلق تحقیقات جاری ہیں جبکہ تحقیقات میں ان کے کچھ قریبی ساتھی جیل میں بھی ڈالے جا چکے ہیں۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق جیئر میسیاس بولسونارو کیلئے سب سے بڑا خطرہ ان گھڑیوں کو غبن کرنے کے بعد فلاڈیلفیا کے ایک شاپنگ مال میں فروخت کرنے کا معاملہ ہے جو سعودی شاہی خاندان کی طرف سے بطور تحفہ ملی تھیں، جیئر میسیاس بولسونارو نے مبینہ طور پر ان گھڑیوں کو فروخت کر کے کم از کم 68 ہزار ڈالرز حاصل کیے۔
رواں ماہ برازیل کی وفاقی پولیس نے اس معاملہ کی تحقیقات میں کئی جگہوں پر چھاپے مارے ہیں، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جیئر بولسونارو اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے سعودی عرب اور دیگر ممالک سے بطور تحائف موصول ہونے والی مہنگی گھڑیوں کو غبن کرنے کیلئے ایک سازش رچائی گئی، سابق صدر جیئر میسیاس بولسونارو کے ذاتی معاون پر الزام ہے کہ اس نے گزشتہ برس پینسلوانیا کے “ویو گروو پارک مال” میں زیورات کی ایک دکان کو ہیرے کی ایک رولیکس گھڑی اور ایک پیٹک فلیپ گھڑی فروخت کی۔
برازیل کے قوانین کے مطابق اس طرح کے مہنگے تحائف واضح طور پر ریاست کی ملکیت ہوتے ہیں، قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک سے بطور تحائف ملنے والی قیمتی گھڑیوں کو غبن کرنے کیلئے فروخت کرنے پر جیئر میسیاس بولسونارو کو 12 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے، جیئر میسیاس بولسونارو نے ان الزامات کو سیاسی ظلم و ستم قرار دیا ہے جبکہ جیئر میسیاس بولسونارو کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ زیورات مسٹر بولسونارو کی ملکیت ہیں اور وہ انہیں بیچ سکتے ہیں۔
امریکی اخبار کے مطابق جیئر میسیاس بولسونارو کیلئے مشکلات اس وقت شروع ہوئیں جب برازیل کے کسٹم حکام نے سعودی عرب کے سرکاری دورے سے واپس آنے والے برازیلین حکومت کے ایک اہلکار کے بیگ سے 3 ملین ڈالرز سے زائد مالیت کے غیر اعلانیہ زیورات ضبط کیے، حکومتی اہلکار نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ زیورات سعودی حکومت کی جانب سے مسٹر بولسونارو اور ان کی اہلیہ مشل کیلئے تحفے ہیں۔ بعدازاں جیئر میسیاس بولسونارو نے ان زیورات کو حاصل کرنے کیلئے کوششیں بھی کیں۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق یہ معاملہ سرکاری عہدوں کو استعمال کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر غبن اور منی لانڈرنگ کا ہے، پولیس حکام کے مطابق جیئر میسیاس بولسونارو کے ذاتی معاون “لیفٹننٹ کرنل مورو سیڈ” نے مینہیٹن میں فورٹونا نامی نیلام گھر میں ایک لگژری برانڈ “چوپارڈ” کا 18 قیراط سونے کا سیٹ فروخت کرنے کی بھی کوشش کی جس میں ایک انگوٹھی، کف لنکس اور ایک عربی ڈیزائن کی مالا شامل تھی۔
فورٹونا نے فروری میں “ویلنٹائن ڈے” کی نیلامی میں اس سیٹ کو بھی شامل کیا تاہم بروقت کارروائی کے باعث یہ سیٹ فروخت نہیں کیا جا سکا، پولیس کے مطابق یہ سعودی عرب کی حکومت سے بطور تحفہ ملنے والا سیٹ تھا جس کی مالیت ایک لاکھ چالیس ہزار ڈالرز تک ہو سکتی ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل سیڈ اور جیئر میسیاس بولسونارو کے دیگر معاونین نے دیگر مختلف اشیاء فروخت کرنے کی بھی کوششیں کیں لیکن وہ صرف گھڑیاں فروخت کرنے میں ہی کامیاب ہو سکے۔ جون 2022 میں امریکی دورے کے دوران جیئر بولسونارو کے ذاتی معاون لیفٹننٹ کرنل مورو سیڈ نے رولیکس اور پیٹک فلپ کی گھڑیاں ولو گروو پارک میں “پریسیجن واچز اینڈ جیولری” کو فروخت کیں جبکہ پریسیجن واچز اینڈ جیولری کے مالک نے اس لین دین کی تصدیق بھی کی ہے۔
پولیس کے مطابق پینسلوانیا میں فروخت ہونے والی رولیکس گھڑی سعودی عرب کی جانب سے بطور تحفہ ملی تھی لیکن جیئر میسیاس بولسونارو حکومت کی طرف سے پیٹک فلیپ کبھی رپورٹ ہی نہیں کی گئی جبکہ پولیس حکام کا خیال ہے کہ یہ بحرین کے حکام کی طرف سے دی گئی تھی۔
پولیس نے بتایا ہے کہ مارچ میں جیئر میسیاس بولسونارو کے سابق وکیل “فریڈرک واسف” پینسلوانیا گئے اور اسی رولیکس کو 49 ہزار ڈالرز میں دوبارہ خریدا لیکن گزشتہ ہفتے ایک نیوز پروگرام میں رولیکس کے متعلق سوال کے جواب میں مسٹر فریڈرک واسف نے کہا کہ میں نے وہ گھڑی کبھی دیکھی ہی نہیں ہے۔
فریڈرک واسف کے اس بیان کے بعد نیوز سائٹس کی جانب سے ان کے نام کے ساتھ رولیکس گھڑی خریدنے کی رسید بھی دکھائی گئی، رسید منظرِعام پر آنے کے بعد فریڈرک واسف نے اعتراف کر لیا کہ انہوں نے گھڑی خریدی تھی لیکن ساتھ یہ بھی کہا کہ انہیں مسٹر بولسونارو نے نہیں بھیجا تھا۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق برازیل کی وفاقی پولیس نے مسٹر مورو سیڈ کے واٹس ایپ پیغامات بھی حاصل کر لیے ہیں جو زیورات فروخت کرنے اور رقوم مسٹر بولسونارو کو پہنچانے کے معاملات کو ظاہر کرتے ہیں، لیفٹیننٹ کرنل مورو سیڈ اور جیئر بولسونارو کے ایک اور معاون کے درمیان جنوری میں بھیجا گیا ایک آڈیو پیغام بھی سامنے آیا ہے جس میں مسٹر سیڈ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ان کے والد کے پاس سابق صدر کے 25 ہزار ڈالرز موجود ہیں اور وہ اس رقم کو خود پہنچانا چاہتے ہیں کیونکہ اکاؤنٹ کو جتنا کم استعمال کیا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔
مسٹر سیڈ جیل میں ہیں جبکہ ان کے وکیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ جیئر میسیاس بولسونارو نے مسٹر سیڈ کو زیورات فروخت کرنے کا کہا تھا، دوسری جانب مسٹر بولسونارو نے ایسی کوئی بھی رقم وصول کرنے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ مسٹر سیڈ اپنے طور پر یہ سب کام کر رہے تھے، جیئر میسیاس بولسونارو کا کہنا ہے کہ میں ایماندار ہوں اور میرے خلاف تمام الزامات جھوٹے ہیں۔
ان معاملات کا جائزہ لیا جائے تو یہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے معاملات سے حیران کن حد تک مماثلت رکھتے ہیں، تینوں راہنماؤں پر سرکاری عہدوں پر رہتے ہوئے غیر ملکی تحائف کو غلط طریقے سے حاصل کرنے اور فروخت کرنے کے الزامات ہیں، تینوں راہنماؤں پر انتخابی معاملات میں ہیر پھیر کے الزامات بھی عائد کیے جاتے ہیں جبکہ تینوں راہنماؤں کے خلاف ریاست کے جمہوری اور دفاعی اداروں پر حملوں کے الزامات بھی موجود ہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر جارجیا کیس میں فردِ جرم عائد کی جا چکی ہے اور وہ جمعرات کو گرفتاری دینے کا اعلان کر چکے ہیں، پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ تحائف کو فروخت کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سزا بھی سنائی جا چکی ہیں، وہ جیل میں قید ہیں اور 5 برس کیلئے سیاست کے میدان سے بھی باہر ہو چکے ہیں جبکہ برازیل کے سابق صدر جیئر میسیاس بولسونارو پر سات سال کیلئے سیاسی پابندیاں عائد ہو چکی ہیں اور اب تحائف کو غبن کرنے کیلئے فروخت کرنے کے معاملہ میں ان کی جلد گرفتاری متوقع ہے۔