نیویارک/لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی اخبار ”دی نیو یارک ٹائمز“ کے مطابق تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے والے میاں نواز شریف کی وطن واپسی نے ملکی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے اور اب وہ ملک کی معاشی بدحالی کو ختم کرنے کیلئے اقتدار میں ایک شاندار واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔
نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ نواز شریف تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوئے مگر وہ ملک کی طاقتور فوج سے اختلافات کے باعث ایک بار بھی اپنی آئینی مدت مکمل نہ کر سکے، انہیں 2017 میں بھی انھی وجوہات کی بناء پر کرپشن کے الزامات عائد کر کے اقتدار سے بےدخل کر دیا گیا تھا۔
امریکی اخبار کے مطابق 73 سالہ نواز شریف گزشتہ ہفتے پاکستان پہنچے اور اسی دن انہوں نے اپنے آبائی شہر اور پاکستان کے سیاسی دل سمجھے جانے والے لاہور میں ایک بہت بڑے اجتماع سے خطاب کیا، ان کی جماعت ”مسلم لیگ ن“ اپنے قائد کی وطن واپسی کو سیاسی طور پر انتہائی اہم سمجھتی ہے اور یہ مؤقف رکھتی ہے کہ نواز شریف کے خلاف تمام مقدمات سیاسی تھے اور سزائیں من گھڑت شواہد پر مبنی تھیں۔
نیو یارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ نواز شریف کا قائدانہ کردار ان کی جماعت کیلئے اشد ضروری ہے کیونکہ وہ ووٹرز کو اس بات پر قائل کر سکتے ہیں کہ ان کی جماعت ملک کے معاشی حالات کو بہتر کرے گی، نواز شریف 2013 سے 2017 تک اپنی وزارتِ عظمیٰ کے دوران بھی ملک میں معاشی استحکام لا چکے ہیں، انہوں نے بجلی کی پیداوار کے بڑے منصوبے مکمل کرتے ہوئے لوڈشیڈنگ پر قابو پانے میں بھی کامیابی حاصل کی تھی۔
نیو یارک میں قائم اخبار میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ نواز شریف کی جماعت کیلئے ان کی وطن واپسی آئندہ انتخابات میں کامیابی کی ضمانت ہے، ان کی جماعت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ نواز شریف ایک بار پھر پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے اور ملک کو معاشی بحران سے نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق شریف خاندان مسلسل بدعنوانی کے الزامات کا مقابلہ کر رہا ہے، 2017 میں بھی انہیں پاناما پیپرز سکینڈل میں پھنسایا گیا تھا اور یہ الزامات عائد کیے گئے تھے کہ ان کے بچوں نے برطانیہ میں آف شور دولت اور پرتعیش جائیدادیں جمع کر رکھی ہیں جبکہ ان کے بچوں کا واضح طور پر یہ موقف رہا ہے کہ انہوں نے یہ دولت جائز اور قانونی طریقہ سے حاصل کی ہے۔
نواز شریف کے سیاسی حریف عمران خان کرپشن کے جرم میں 5 اگست کو گرفتار ہونے کے بعد اب تک جیل میں قید ہیں، عمران خان کی جماعت کے بیشتر راہنماؤں نے عمران خان اور ان کی جماعت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے جبکہ باقی ماندہ راہنماؤں میں سے کچھ روپوش ہیں اور کچھ جیلوں میں قید ہیں، ان حالات میں نواز شریف کیلئے سیاسی راستہ صاف دکھائی دے رہا ہے، بدعنوانی کے الزامات میں ان کی گرفتاری کے احکامات کو حال ہی میں عدالتوں نے معطل کر دیا ہے جبکہ ان سزاؤں کو ختم کرنے کیلئے ان کی اپیلیں 2019 سے زیرِ التواء ہیں۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق نواز شریف سویلین بالادستی کا مؤقف رکھنے اور پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ پرامن اور بہتر تعلقات استوار کرنے کیلئے بھی جانے جاتے ہیں، اپنے ہر دورِ حکومت میں وہ گورننس اور خارجہ پالیسی کے معاملات پر فوج سے ٹکراتے رہے ہیں لیکن اب یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ فوج بھی خفیہ طور پر ان کی حمایت کر رہی ہے۔
پاکستان کی ایک اور بڑی سیاسی جماعت ”پاکستان پیپلز پارٹی“ کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے حال ہی میں یہ الزام عائد کیا ہے کہ عام انتخابات میں تاخیر نواز شریف کی وطن واپسی کو سہولت فراہم کرنے کیلئے کی جا رہی ہے۔