اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سابق چیئرمین پیمرا اور معروف صحافی ابصار عالم نے ٹویٹر (ایکس) پر اپنے پیغامات میں انٹر سروسز انٹیلیجنس کے سابق سربراہ جنرل (ر) فیض حمید پر سنگین الزامات عائد کر دیئے ہیں۔
ابصار عالم نے انکشاف کیا یے کہ جنرل (ر) فیض حمید نے بطور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کی ہزاروں ایکڑ زمین پر قبضہ کرنے کیلئے اس کے مالک کو سسر اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے دو افسران سمیت اغواء کروایا جبکہ مغویوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
معروف صحافی کے مطابق 12 مئی 2017 کو اسلام آباد کے علاقہ ایف 11 میں فجر کی نماز سے کچھ دیر قبل رینجرز اور انٹر سروسز انٹیلیجنس کے سینکڑوں افسران اور مسلح اہلکاروں نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کے گھر کی دیواروں کو پھلانگ کر اور دروازے توڑ کر وہاں رہائش پذیر تمام افراد کو یرغمال بنایا اور انہیں ہاتھ پاؤں باندھ کر تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
سابق چیئرمین پیمرا نے انکشاف کیا ہے کہ بچوں اور بچیوں سمیت گھر میں خاندان کے 8 افراد کو یرغمال بنانے کے بعد نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک اور اس کے سسر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، پھر منہ پر کپڑا چڑھایا گیا اور رینجرز کی گاڑیوں میں پھینکا گیا جبکہ گھر کا قیمتی سامان، کیش کرنسی، کاغذات اور لائسنس یافتہ اسلحہ ٹرکوں میں ڈالا گیا اور پھر انہیں کشمیر ہائی وے پر گولڑہ کے قریب ایک کمپلیکس کے تہہ خانے میں منتقل کر دیا گیا جبکہ ایف 11 میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے دو افسران کے گھروں پر بھی دھاوا بولا گیا اور انہیں بھی اغواء کیا گیا۔
ابصار عالم کے مطابق نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک، اس کے سسر اور دو ایگزیکٹوز کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بعدازاں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کو پراپرٹی ٹرانسفر کے کاغذات پر دستخط کرنے کا کہا گیا جبکہ کاغذات کے مطابق پراپرٹی کا 50 فیصد ”نجف“ نامی شخص کے نام اور بقیہ 50 فیصد ”معصومہ“ نامی ایک خاتون کے نام منتقل کیا جانا تھا تاہم نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک نے ان کاغذات پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔
معروف صحافی نے انکشاف کیا ہے کہ پراپرٹی ٹرانسفر کے کاغذات پر دستخط نہ کرنے پر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کو مزید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر 780 اے کے تحت دہشتگردی اور دھماکہ خیز مواد رکھنے کے الزامات پر مبنی ایف آئی آر درج کروا کر سی ٹی ڈی راولپنڈی کے حوالہ کر دیا گیا، تین برس تک مقدمہ چلایا گیا اور بالآخر انسدادِ دہشتگردی عدالت نے باعزت بری کر دیا اور بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی انسدادِ دہشتگردی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا جبکہ یہ معاملہ اب سپریم کورٹ تک پہنچ چکا ہے۔
پیمرا کے سابق چیئرمین کے مطابق ایف 11 میں اس کارروائی سے قبل رینجرز اور آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے پنجاب اسمبلی کے اقلیتی رکن رمیش سنگھ اروڑا کے گھر پر بھی دھاوا بولا اور رمیش سنگھ کی اہلیہ، بچوں، بیوہ بہن اور بیوہ بہن کے بچوں کو بیڈ رومز سے گھسیٹ کر نکالا گیا لیکن بعدازاں انہیں رینجرز اور آئی ایس آئی کے افسران اور اہلکاروں کو معلوم ہوا کہ وہ غلطی سے رمیش سنگھ اروڑا کے گھر میں گھس گئے ہیں۔
ابصار عالم کا کہنا ہے کہ رمیش سنگھ نے اس وقت کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کو خط لکھ کر آئی ایس آئی اور رینجرز کے ان افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جنہوں نے رمیش سنگھ کے گھر میں گھس کر ان کے اہلِ خانہ کو ہراساں کیا۔