نیویارک (تھرسڈے ٹائمز) — بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی ”بلومبرگ“ کے مطابق نواز شریف پاکستان میں عام انتخابات سے قبل عمران خان پر برتری حاصل کر رہے ہیں، پاکستان میں مجموعی طور پر 52 فیصد مقبولیت کے حامل نواز شریف ملک کے اہم صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ مضبوط ہیں۔
بلومبرگ کے مطابق پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، سابق وزیراعظم عمران خان سب سے زیادہ مقبول سیاستدان سمجھے جاتے ہیں تاہم اس ضمن میں نواز شریف نے گزشتہ برس وطن واپس آ کر قابلِ غور حد تک کامیابی حاصل کی ہے۔
نیو یارک میں قائم نیوز ایجنسی نے لکھا ہے کہ گزشتہ ماہ کیے گئے ایک گیلپ سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں عمران خان 57 فیصد مقبولیت رکھتے ہیں جو کہ گزشتہ برس جون میں کیے گئے سروے کی نسبت کم ہوئی ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ سابق کرکٹر کو اب بھی وسیع پیمانے پر عوام کی حمایت حاصل ہے تاہم 71 سالہ عمران خان کو انتخابات میں حصہ لینے کیلئے نااہلی کا سامنا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق 74 سالہ نواز شریف کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے جو کہ گزشتہ برس کی نسبت 36 فیصد سے بڑھ کر 52 فیصد تک پہنچ چکی ہے، پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبہ پنجاب میں نواز شریف 60 فیصد مقبولیت کے ساتھ سب سے آگے ہیں جبکہ عمران خان 53 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
نواز شریف اور ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) سرگرم طور پر ووٹرز کی حمایت حاصل کر رہے ہیں، گیلپ سروے کے مطابق پنجاب میں نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کی عوامی مقبولیت میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ عمران خان کی پارٹی تحریکِ انصاف سے محض دو فیصد پیچھے ہے۔
بلومبرگ نے لکھا ہے کہ کم و بیش 127 ملین اہل ووٹرز عام انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جس کیلئے انہیں نئی مردم شماری کے پیشِ نظر چار ماہ پیچھے دھکیل دیا گیا جبکہ پاکستان نے اپنی 76 سالہ تاریخ میں صرف تین بار ہی قومی اسمبلی کو اپنی مدت پوری کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی کے مطابق مطابق عام انتخابات کے انعقاد میں اس تاخیر سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو اپنی سزاؤں کے خلاف اپیلز دائر کرنے میں مدد ملی ہے جبکہ گزشتہ ہفتے پاکستان کی عدالتِ عظمٰی نے سیاستدانوں پر تاحیات پابندی کو ختم کرتے ہوئے انہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے۔
بلومبرگ کے مطابق پاکستان میں آئندہ ماہ منعقد ہونے والے عام انتخابات کا مقصد اپریل 2022 میں عمران خان کی اقتدار سے بےدخلی کے بعد شروع ہونے والے سیاسی بحران کا خاتمہ ہے، عمران خان نے پاکستان کی فوج پر اپنی برطرفی کیلئے سازش کے الزامات عائد کیے تاہم فوج کی جانب سے ان الزامات کو کئی بار مسترد کیا گیا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی نے لکھا ہے کہ عمران خان اقتدار سے نکلنے کے بعد توہینِ عدالت سے لے کر دہشتگردی تک کئی مقدمات میں الجھ کر رہ گئے ہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عمران خان اور ان کی جماعت کے متعدد امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کر دیئے گئے ہیں جبکہ عمران خان کو 5 برس کیلئے نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق گزشتہ برس مئی میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کے حامی سڑکوں پر نکل آئے جس سے بڑے پیمانے پر مظاہروں نے جنم لیا، مظاہرین کی جانب سے ریاستی املاک اور فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ تحریکِ انصاف اس کے بعد سے ایک کریک ڈاؤن کی زد میں ہے، پارٹی کے کئی سرکردہ راہنما مستعفی ہو گئے جن میں سے کچھ راہنماؤں نے اپنی جماعتیں بنا لی ہیں۔