تل ابیب (تھرسڈے ٹائمز) — اسرائیلی اخبار “یروشلم پوسٹ” کے مطابق منگل کی رات ایک سینئر اسرائیلی سیاسی عہدیدار نے امریکی جوبائیڈن انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق سالانہ تھریٹ اسیسمنٹ رپورٹ میں متنبہ کیا گیا تھا کہ بینجمن نیتن یاہو کی اتحادی حکومت کو ایک اعتدال پسند اتحاد سے تبدیل کیا جا سکتا ہے جبکہ اس رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کے ایک اہم سیاسی عہدیدار نے کہا ہے کہ ہم اپنے دوستوں سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ اسرائیل میں منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی بجائے حماس کی دہشتگرد حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے کام کریں گے۔
امریکی رپورٹ میں کہا گیا کہ بینجمن نیتن یاہو کی بطور سربراہ قابلیت کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں اور سیکیورٹی مسائل کے حوالہ سے سخت گیر پالیسیز پر عمل پیرا انتہائی دائیں بازو اور انتہائی قدامت پسند جماعتوں کی اتحادی حکومت غیر یقینی کا شکار ہو سکتی ہے، عوامی سطح پر بینجمن نیتن یاہو کی بطور حکمران اہلیت کے حوالہ سے عدم اعتماد میں جنگ سے پہلے ہی اضافہ ہو چکا تھا جو اب مزید گہرا اور وسیع ہو رہا ہے۔
یہ 41 صفحات پر مشتمل رپورٹ فروری میں مرتب کی گئی اور 11 مارچ کو شائع ہوئی جبکہ غزہ کے حوالہ سے بینجمن نیتن یاہو کی پالیسیز پر بینجمن نیتن یاہو اور جوبائیڈن کے درمیان اختلاف بڑھ گیا تھا، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم وسیع پیمانے پر اسرائیل کی اتحادی حکومت سے مستعفی ہونے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کرنے والے احتجاج کی توقع رکھتے ہیں جبکہ ایک مختلف اور نسبتاً زیادہ معتدل حکومت کا قیام ممکن ہے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق اہم سیاسی عہدیدار نے جواب دیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کا انتخاب کوئی اور نہیں بلکہ صرف اسرائیل کے عوام کرتے ہیں، اسرائیل کوئی امریکہ کی زیرِ انتظام ریاست نہیں ہے بلکہ ایک آزاد اور جمہوری ملک ہے جس کے عوام ہی حکومت کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
یروشلم پوسٹ نے لکھا ہے کہ اس معاملہ کا آغاز جمعرات کے روز اس وقت ہوا جب جوبائیڈن کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک فیصلہ کن ملاقات کی ضرورت ہے، اس کے بعد اتوار کو ایک نیوز چینل پر تبصرے کے دوران جوبائیڈن نے کہا کہ بینجمن نیتن یاہو کی پالیسیز اسرائیل کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔
یہ تبصرے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب جوبائیڈن کو دوبارہ منتخب کرنے کی مہم زور پکڑ رہی ہے جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے بائیں جانب کے ووٹرز نے صدر پر غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی حمایت کا الزام لگایا ہے، موجودہ حالات میں بینجمن نیتن یاہو کے خلاف بیانات جوبائیڈن کیلئے جنگ مخالف ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کیلئے اہم ہیں جو کہ اسرائیل اور اس کے عوام کیلئے مضبوط حمایت جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار “یروشلم پوسٹ” کے مطابق منگل کو امریکی اسرائیل پبلک افیئرز کمیٹی سے ایک ورچوئل خطاب کے دوران اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ میں صدر جوبائیڈن اور انتظامیہ کی جانب سے ملنے والی حمایت کی تہہ دل سے قدر کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ یہ حمایت جاری رہے گی۔