عمران خان کو سزا یافتہ ہونے کے باعث آکسفورڈ کا چانسلر بننے کیلئے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے، دی ٹیلی گراف

عمران خان کو سزا یافتہ ہونے کے باعث آکسفورڈ کا چانسلر بننے کیلئے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے، عمران خان نہ تو سیاسی مظالم کا شکار ہیں اور نہ مظلوم طبقہ کے ترجمان ہیں، عمران خان کا آکسفورڈ چانسلر بننے کا مطلب ہو گا کہ برطانیہ میں کوئی اقدار ہی نہیں ہیں۔

لندن (تھرسڈے ٹائمز) — برطانوی اخبار ’’دی ٹیلی گراف‘‘ نے لکھا ہے کہ عمران خان نہ تو سیاسی مظالم کا شکار ہیں اور نہ ہی مظلوم طبقہ کے ترجمان ہیں، عمران خان کو عدالتوں کی جانب سے سنائی گئی سزا کے باعث انہیں آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کیلئے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے، حیرت کی بات یہ ہے کہ عمران خان کے داغدار ریکارڈ کے باوجود برطانیہ میں اب بھی کچھ اہم شخصیات ان کی حمایت کر رہی ہیں۔

دی ٹیلی گراف کے مطابق 72 سالہ عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلرشپ کیلئے امیدوار بننا چاہتے ہیں تاہم وہ فی الحال اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید ہیں اور اپنی خودپسندی کی وجہ سے آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلرشپ کی دوڑ میں شامل ہونے کے قابل نہیں ہیں، عمران خان کو سنائی گئی سزا کے باعث انہیں آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کیلئے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔

برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ 1980 کی دہائی میں عمران خان کو سنسنی پھیلانے والے ایک احمق کے طور پر جاننے والے کچھ لوگوں نے شاید گزشتہ دو دہائیوں میں عمران خان کی مذہبی انتہا پسند کے طور پر تبدیلی کو نظر انداز کر دیا، سابق کرکٹر عمران خان نے پاکستان کے سیاسی میدان میں خود کو ایک نیم اسلام پسند کے طور پر متعارف کرایا۔

دی ٹیلی گراف کے مطابق عمران خان مدینہ جیسی ریاست بنانے کے دعویٰ کے ساتھ 2018 میں مبینہ طور پر ایک ایسے دھاندلی زدہ الیکشن کے ذریعہ پاکستان کے وزیراعظم بنے جس میں انسانی حقوق کمیشن کے مطابق پاکستان کی فوج نے ڈھٹائی کے ساتھ کھلم کھلا اور جارحانہ انداز میں مداخلت کی۔

دی ٹیلی گراف کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلباء اور آکسفورڈ کو الیکٹورل کالج بنانے والے سٹاف پر بہت بڑا بوجھ ہے کہ کیا وہ ہزار سالہ تاریخی روایات کی حامل آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کیلئے ایک ایسے شخص کو ووٹ دیں گے جس نے افغانستان میں طالبان کی فتح کو ’’اللّٰه کی نعمت‘‘ قرار دیا؟ وہی طالبان جنہوں نے افغانستان میں خواتین کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کر دی؟

لندن میں قائم بین الاقوامی سطح کے اخبار نے سوال اٹھایا کہ کیا وہ نوجوانوں کو متاثر کرنے کیلئے ایک ایسی شخصیت کا انتخاب کرنے کیلئے تیار ہیں جس نے 2012 میں اُسی ہاسپٹل کھڑے ہو کر طالبان کی ’’مقدس جنگ‘‘ کا جواز پیش کیا جہاں ملالہ یوسفزئی کی زندگی بچانے کیلئے ایمرجنسی علاج فراہم کیا گیا تھا؟

برطانوی اخبار کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کو غیر ملکی معززین کی جانب سے پاکستان کو ملنے والے قیمتی تحائف (توشہ خانہ) چوری کرنے کے جرم میں سزاسنائی اور عمران خان کو پاکستانی پارلیمنٹ کی رکنیت کیلئے نااہل قرار دے دیا گیا جبکہ پانچ برس کیلئے کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔

دی ٹیلی گراف نے برطانوی اخبار ’’فنانشل ٹائمز‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ فنانشل ٹائمز کی جانب سے شائع ہونے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ایک پاکستانی دھوکے باز نے عمران خان کی پارٹی (پاکستان تحریکِ انصاف) کو ایک خیراتی ادارہ کے ذریعہ لاکھوں ڈالرز بھیجے جبکہ وہ دھوکے باز شخص امریکہ میں مالی فراڈ کے جرم میں ممکنہ طور پر 291 برس قید کی سزا کا سامنا کر رہا ہے۔

عالمی شہرت یافتہ اخبار ’’دی ٹیلی گراف‘‘ نے لکھا ہے کہ عمران خان کو سنائی گئی سزا کے باعث انہیں آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کیلئے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے، حیرت کی بات یہ ہے کہ عمران خان کے داغدار ریکارڈ کے باوجود برطانیہ میں اب بھی کچھ اہم شخصیات ان کی حمایت کر رہی ہیں۔

برطانوی اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ عمران خان کا آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلرشپ کیلئے امیدوار بننا آکسفورڈ اور علمی، سیاسی و ثقافتی دنیا کیلئے اس حقارت کا اظہار ہے جو آکسفورڈ یونیورسٹی کے قیام کی وجہ بنی، عمران خان کیلئے تنوع اور شمولیت جیسے الفاظ کا استعمال محض ایک دھوکہ ہے جبکہ ایسے فریب کی ایک طویل اور افسوسناک تاریخ ہے جس میں لوگ اعلٰی اصولوں کا حوالہ دے کر اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

معروف مصنف وی ایس نائپال نے دو نسلوں قبل اسی بارے میں لکھا تھا کہ کیسے عمران خان جیسے مذہبی انتہا پسند عام لوگوں کو دھوکہ دے کر ان کے حقوق کا استحصال کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور اس مقصد کے تحت وہ غریب اور امیر ریاستوں کے مابین فرق کو درست الفاظ استعمال کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں جبکہ وہ نسل پرستی اور انسانی بھائی چارے سے متعلق بھی بات کرتے ہیں۔

برطانوی اخبار ’’دی ٹیلی گراف‘‘ نے لکھا ہے کہ عمران خان نہ تو سیاسی مظالم کا شکار ہیں اور نہ ہی وہ مظلوم طبقہ کے ترجمان ہیں، انہیں آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر منتخب کرنا دنیا کیلئے برطانیہ کی اقدار سے متعلق طاقتور پیغام نہیں ہو گا بلکہ اس سے ثابت ہو گا کہ برطانیہ میں کوئی اقدار ہی نہیں ہیں۔

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times