آئینی ترمیم کیلئے عدالتی اصلاحات کے نکات پر تینوں جماعتوں کا اتفاق ہو گیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن

آئینی ترمیم کیلئے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ساتھ عدالتی اصلاحات کے نکات پر اتفاقِ رائے ہو گیا ہے، دیگر نکات پر مزید مشاورت کی جائے گی، آئینی ترمیم میں پارلیمنٹ کو بالاتر رکھا جائے، ایسی ترامیم لائی جائیں جو اداروں میں اصلاحات کا سبب بنیں۔

لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے حوالہ سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ساتھ عدالتی اصلاحات کے نکات پر اتفاقِ رائے ہو گیا ہے جبکہ دیگر نکات پر مزید مشاورت کی جائے گی، آئینی ترمیم میں پارلیمنٹ کو بالاتر رکھا جائے، ایسی ترامیم لائی جائیں جو اداروں میں اصلاحات کا سبب بنیں۔

میاں نواز شریف کی جانب سے عشائیہ کی دعوت

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے عشائیے کی دعوت پر صدرِ مملکت آصف علی زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن جاتی امراء میں ان کی رہائش گاہ پہنچے جہاں اس اہم ملاقات میں تینوں جماعتوں کی قیادت کے درمیان مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالہ سے کئی گھنٹوں تک تبادلہِ خیال کیا گیا۔

تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے والے صدرِ مسلم لیگ (ن) میاں نواز شریف کی رہائش گاہ پر ہونے والی اس ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف، وزیرِ داخلہ محسن نقوی، وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور دیگر راہنما شریک تھے جبکہ پیپلز پارٹی کے وفد میں گورنر پنجاب سلیم حیدر، میئر کراچی مرتضٰی وہاب، رکنِ قومی اسمبلی نوید قمر اور رکنِ سندھ اسمبلی جمیل سومرو شامل تھے۔

تینوں جماعتوں کے درمیان عدالتی اصلاحات کے نکات پر اتفاقِ رائے ہو گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن

عشائیے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کل بلاول ہاؤس کراچی میں آئینی ترمیم سے متعلق بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات ہوئی تھی جس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مابین آئینی ترمیم کے حوالہ سے مسودہ پر اتفاق ہوا تھا، مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالہ سے آج کا اجلاس بھی حوصلہ افزا رہا ہے، آج عدالتی اصلاحات کے معاملہ پر تینوں جماعتوں کے درمیان اتفاقِ رائے ہو گیا ہے جبکہ دیگر نکات پر ہم اتفاق کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

قائدِ جمعیت مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئینی ترمیم میں پارلیمنٹ کو بالاتر رکھا جائے، آئین میں ایسی ترامیم لائی جائیں جو اداروں میں اصلاحات کا سبب بنیں، آئین کی بالادستی کو مضبوط بنایا جائے، اسلام آباد پہنچ کر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے بھی بات کروں گا، جمیعت علمائے اسلام (ف) نے حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) اور حکومتی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی سے مذاکرات کیے ہیں، مزید مشاورت بھی کریں گے۔

مناسب وقت پر آئینی ترمیم دونوں ایوانوں سے منظور کروا لیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری

اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم مشاورت سے اتفاقِ رائے کی طرف بڑھتے جا رہے ہیں، مناسب وقت پر آئینی ترمیم کو دونوں ایوانوں سے منظور کروا لیں گے، کل جو اتفاقِ رائے 2 جماعتوں میں تھا وہ آج 3 جماعتوں کے درمیان ہے، مولانا فضل الرحمٰن کے شکر گزار ہیں، ہم آئینی عدالتوں کے ذریعہ آئین کی بالادستی اور فوری انصاف کا نظام چاہتے ہیں، اصلاحات کے بعد عوام کو نظر آئے گا کہ ہم آئین کے دفاع کیلئے کیا کرتے ہیں۔

عدالتی اصلاحات سے عوام کو شفاف اور فوری انصاف ملے گا۔ نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی اصلاحات پر تینوں جماعتوں کے مابین اتفاق ہو چکا ہے، کچھ دیگر نکات پر مزید مشاورت ہو گی، ایک دو روز میں پیش رفت ہو گی، عدالتی اصلاحات سے عوام کو فوری اور شفاف انصاف ملے گا، تمام معاملات عوام کی بہتری کیلئے ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کراچی میں اہم ملاقات ہوئی تھی، کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی ملاقات میں مجوزہ آئینی ترمیم اور ملکی سیاسی امور سے متعلق تبادلہِ خیال کیا گیا، ملاقات کے بعد دونوں راہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان آئینی ترمیم کے مسودہ پر اتفاق ہو گیا۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ اتفاق ہو گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن

اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ اتفاق ہو گیا ہے، کوشش ہو گی کہ اس بِل پر ایسا اتفاق رائے پیدا کیا جائے جس سے یہ آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر منظور ہو، آئینی ترمیم پر اتفاق تک پہنچنے کیلئے بلاول بھٹو زرداری سے سنجیدہ گفتگو ہوئی ہے، ہم بلاول بھٹو زرداری کے شکر گزار ہیں، آئینی ترمیم کے حوالے سے اسلام آباد میں کل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے راہنماؤں سے ملاقات کروں گا۔

قائدِ جمعیت مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم نے آئینی ترمیم سے متعلق پہلے مسودے کو مسترد کیا تھا اور ہم اب بھی اس کو مسترد کرتے ہیں، جو تجاویز جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مرتب کی ہیں ان کے حوالہ سے بات چیت ہوئی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی ہماری تجویز سے ملتا جلتا مسودہ تیار کیا ہے اور آج اتفاقِ رائے سے اس فرق کو بھی کم کر دیا گیا ہے، ہم پاکستان مسلم لیگ (ن) سے بھی یہی توقع کرتے ہیں کہ وہ آئین کو محفوظ رکھیں گے اور پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط بنائیں گے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے جو تجاویز پاکستان تحریکِ انصاف کے سامنے پیش کی تھیں، آج اتفاقِ رائے میں طے کی گئی تجاویز اس سے مختلف نہیں ہیں، ہم پی ٹی آئی (پاکستان تحریکِ انصاف) کے سامنے یہ تمام چیزیں رکھیں گے اور ہمیں امید ہے کہ آئینی ترمیم پر پورے ایوان کا اتفاقِ رائے ہو گا، ہم اس مسودے میں سے پاکستان کو اور آئین کو اور پارلیمنٹ کو کمزور کرنے والی تمام چیزیں نکالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم پہلے بھی پاکستان کے ساتھ کھڑے تھے اور آج بھی پاکستان ساتھ کھڑے ہیں، تمام جماعتوں سے توقع ہے کہ آئین کو مقدم رکھا جائے گا، آئین کے تحفظ کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا، آئینی ترمیم کے حوالہ سے کل میاں نواز شریف سے ملاقات ہو گی، ہم نے آئین کو مضبوط رکھنا ہے اور سیاسی نظام پر اعتماد پیدا کرنا ہے، آج ہمیں سنجیدگی کے ساتھ سوچنا ہو گا، اگر ملک میں آئین اور پارلیمنٹ ہیں تو ان کیلئے ہم نے آواز بلند کرنی ہے۔

کل میاں نواز شریف سے ملاقات میں مزید اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ بلاول بھٹو زرداری

اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان میں جب بھی کامیاب آئین سازی ہوئی ہے اس میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کردار ادا کیا ہے، کل مولانا فضل الرحمٰن میاں نواز شریف سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں اور میاں نواز شریف کی جانب سے ہمیں بھی رائیونڈ میں کھانے کی دعوت دی گئی ہے، ہماری کوشش ہو گی کہ آج جو اتفاقِ رائے ہوا ہے وہ کل پاکستان مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان پیپلز پارٹی تینوں جماعتوں کے درمیان بھی طے پا جائے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے تحت ہم سب کا مقصد عوامی مسائل کا حل نکالنا ہے، مولانا فضل الرحمٰن کی خواہش ہے کہ تمام جماعتوں کے درمیان آئینی ترمیم سے متعلق اتفاقِ رائے پیدا ہو اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا، ہم کل میاں نواز شریف کے ساتھ ملاقات میں مزید اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے، ہم اس آئینی ترمیم کے تحت ملکی تاریخ میں پہلی بار عدالتی اصلاحات کرنے جا رہے ہیں، امید ہے اسمبلی سے پاس ہونے والا آخری بِل اتفاقِ رائے سے منظور ہو گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہم آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی تاریخ نہیں دینا چاہتے، پی ٹی آئی (پاکستان تحریکِ انصاف) مثبت سیاست کرنے کے بجائے اس عمل میں رکاوٹ بن رہی ہے، اگر پی ٹی آئی آئینی ترمیم میں دلچسپی لینا چاہتی ہے تو ہم چاہیں گے کہ مولانا فضل الرحمٰن انہیں قائل کریں، جس طرح ہمارے بڑوں نے کالے کوٹ اور بلیک روپ کی دھمکی میں آ کر 19ویں ترمیم کے وقت غلطی کی ہم اسے دہرانا نہیں چاہتے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم سب کا مقصد اور فوکس کسی مخصوص شخص کیلئے نہیں اور نہ کسی شخص کیلئے ٹائمنگ کو دیکھا جا رہا ہے، میں اس ترمیم کیلئے 2006 سے انتظار کر رہا ہوں، امید کرتا ہوں کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنی سیاست کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کے مفاد کیلئے اتفاقِ رائے کریں گی، کل میاں نواز شریف کے ساتھ بیٹھ کر اتفاقِ رائے پیدا کریں گے اور کل جو اتفاقِ رائے ہو گا وہ آپ کے سامنے رکھیں گے، ہمارا مقصد آئین سازی غیر متنازع طریقے سے کرنا ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: