اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی جریدہ بلومبرگ کیمطابق پاکستان نے اپنی کمزور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی حمایت سے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، جس کا نتیجہ ملک میں مالیاتی اعتماد کی بحالی کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ مقامی قرضوں میں پہلی بار پانچ سالوں کے بعد سالانہ سرمایہ کاری دیکھنے کو ملی ہے، جہاں 2024 میں ٹریژری بلز میں بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 875 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ یہ چار سالوں کے مسلسل اخراجات، جو 1.4 بلین ڈالر تک تھے، سے ایک بڑی تبدیلی ہے۔
جریدہ بلومبرگ کیمطابق پاکستان کی معیشت میں استحکام اور آئی ایم ایف کے 7 بلین ڈالر کے نئے قرض پیکیج کی منظوری نے ملکی ذخائر کو گزشتہ دو سالوں میں اپنی بلند ترین سطح تک پہنچا دیا ہے۔ اس معاشی استحکام کی بدولت سرمایہ کار اب پاکستان کی قرض واپسی کی صلاحیت پر زیادہ اعتماد کر رہے ہیں۔ ملک میں ٹریژری بلز کی شرح منافع 16 فیصد سے 17 فیصد تک ہے، جو ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ سرمایہ کاروں کے لیے مستحکم کرنسی اور بلند شرح منافع ایک بڑی کشش کا باعث ہیں۔
گزشتہ ماہ جے پی مورگن چیس اینڈ کمپنی کی قیادت میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وفد سے ملاقات کی اور انہیں سرکاری حمایت کی یقین دہانی کرائی، تاکہ پاکستان میں فکسڈ انکم سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دیا جا سکے۔
امریکی جریدہ بلومبرگ کیمطابق پاکستان کے دیگر مالیاتی اثاثے بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس سال پاکستان کا بینچ مارک اسٹاک انڈیکس 73 فیصد تک بڑھ چکا ہے، جس نے اسے دنیا کے بہترین کارکردگی والے اسٹاک مارکیٹس میں شامل کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستانی ڈالر بانڈز نے اس سال تقریباً 40 فیصد کا منافع دیا ہے، جو عالمی سطح پر سرمایہ کاروں کے لیے مزید کشش کا باعث ہے۔