اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے 26ویں آئینی ترمیم پر دستخط کر دیئے، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس کے بعد آئینی ترمیم بطور قانون نافذ العمل ہو گئی۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے 26ویں آئینی ترمیم پر دستخط کر دیئے، صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے دستخط کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا، سینیٹ اور قومی اسمبلی سے دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور ہونے والی 26ویں آئینی ترمیم بطورِ قانون نافذ العمل ہو گئی۔
واضح رہے کہ آج صبح قومی اسمبلی کے اجلاس میں 26ویں (چھبیسویں) آئینی ترمیم کا بِل دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کیا گیا، سپیکر سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کا اہم اجلاس ہوا جس کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم اور پاکستان کے قومی ترانے سے کیا گیا، اجلاس کے آغاز پر وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوانِ بالا (سینیٹ) سے دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور ہونے والے 26ویں آئینی ترمیم کے بِل کو ایوانِ زیریں (قومی اسمبلی) میں پیش کیا۔
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں آئینی ترمیم کے مسودہ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کے بعد چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف، قائدِ مسلم لیگ (ن) و سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف، سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن، راہنما ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار اور راہنما پاکستان تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کے بِل کی منظوری کرانے اور اسے آئین کا حصہ بنانے کیلئے حکومت کو 224 ووٹ درکار تھے، قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کرنے کے حق میں 225 ارکانِ قومی اسمبلی نے ووٹ دیا جبکہ 26ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کرنے کی مخالفت میں 12 ووٹ دیئے گئے اور یوں حکومت قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں 26ویں آئینی ترمیم کیلئے شق دار منظوری کا عمل شروع ہوا جس میں حکومت کو ہر شق کی منظوری کیلئے 224 ووٹس درکار تھے جبکہ 225 ارکانِ قومی اسمبلی نے پہلی شق کے حق میں ووٹ دیا اور مخالفت میں محض 12 ووٹس سامنے آئے تاہم اس کے بعد سنی اتحاد کونسل، پاکستان تحریکِ انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا، یوں کسی بھی شق کی مخالفت میں کوئی ووٹ کاسٹ نہ کیا گیا اور دوسری سے ستائیسویں تک تمام شقیں 225 ووٹس کی دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کر لی گئیں۔
بعدازاں ڈویژن کے ذریعہ ووٹنگ کا عمل شروع ہوا جس کی تکمیل کے بعد سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے نتیجہ موصول ہونے پر اعلان کیا کہ قومی اسمبلی کے 225 ارکان نے 26ویں آئینی ترمیم کے بِل کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ قومی اسمبلی کے 12 ارکان نے 26ویں آئینی ترمیم کے بِل کے خلاف ووٹ دیا ہے، اس طرح سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی 26ویں آئینی ترمیم کا بِل 2024 دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔
قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کا بِل دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور ہونے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تاریخی دن ہے، آئین میں چھبیسویں ترمیم منظور کی گئی ہے، یہ قومی یکجہتی اور اتفاقِ رائے کی شاندار مثال ایک بار پھر قائم ہوئی ہے، آج ایک نیا سورج نکلے گا جس سے پورے ملک میں روشنی ہو گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ محلاتی سازشوں کے ذریعہ حکومتوں کو گھر بھیجا جاتا تھا، وزرائے اعظم کی چھٹی کرا دی جاتی تھی، آج طے ہوگیا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، ایک پاناما تھا جو ختم ہو گیا اقامہ پر سزا دی گئی، آج میثاقِ جمہوریت کا ادھورا خواب پایہِ تکمیل کو پہنچ گیا، اب کسی وزیراعظم کو گھر نہیں بھیجا جا سکے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بِل کی منظوری پر تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
بعدازاں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کا اجلاس 22 اکتوبر منگل کی شامل 5 بجے تک ملتوی کر دیا۔
قبل ازیں سینیٹ اجلاس میں 26ویں (چھبیسویں) آئینی ترمیم کا بِل دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کیا گیا، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا جس کے آغاز پر نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے چیئرمین سینیٹ سے معمول کی کارروائی ملتوی کرنے کی تحریک پیش کی جس کو ایوان نے منظور کر لیا، پھر وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کا بِل پیش کیا جبکہ سینیٹ اجلاس میں موجود کسی بھی رکن نے مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے بِل کی مخالفت نہیں کی۔
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے مسودہ پر بحث کا اغاز کیا جس کے بعد مختلف پارلیمانی راہنماؤں نے آئینی ترمیم سے متعلق اظہارِ خیال کیا، بعدازاں وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کی تحریک پیش کی جس کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا جبکہ اس کے بعد چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ایوان کے تمام دروازے بند کرنے کا حکم دیا اور مہمانوں کی گیلری خالی کرنے کی ہدایت کر دی۔
پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا میں اس دوران اپوزیشن نے وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللّٰہ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کو ایوان سے باہر بھیجنے کا مطالبہ کیا جس پر نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے جواب دیا کہ یہاں بیٹھنا ان کا آئینی حق ہے، اس کے بعد سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کا عمل شروع کر دیا گیا، ووٹنگ کا عمل شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے شور شرابہ بھی شروع کر دیا۔
سینیٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کیلئے شق دار منظوری کا عمل شروع ہوا جس میں حکومت کو ہر شق کی منظوری کیلئے 64 ووٹس درکار تھے جبکہ 65 سینیٹرز نے پہلی شق کے حق میں ووٹ دیا اور مخالفت میں محض 4 ووٹس سامنے آئے تاہم اس کے بعد کسی بھی شق کی مخالفت میں کوئی ووٹ کاسٹ نہ کیا گیا اور دوسری سے بائیسویں تک تمام شقیں 75 ووٹس کی دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کر لی گئیں۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے اور نتیجہ موصول ہونے پر اعلان کیا کہ سینیٹ کے 65 ارکان نے 26ویں آئینی ترمیم کے بِل کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ سینیٹ کے 4 ارکان نے 26ویں آئینی ترمیم کے بِل کے خلاف ووٹ دیا ہے، اس طرح سینیٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کا بِل 2024 دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔
سینیٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کا بِل دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور ہونے کے بعد نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک تاریخی دن ہے، آج میثاقِ جمہوریت کا ایجنڈا مکمل ہو گیا، آئینی ترمیم کسی کا ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، آئینی ترمیم کیلئے محنت کرنے والے تمام راہنما مبارکباد کے مستحق ہیں۔