ریاض (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے خصوصی عرب اسلامک سمٹ سے قبل وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں مشرقِ وسطیٰ بالخصوص فلسطین میں بگڑتی صورتحال پر فوری توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اسحاق ڈار نے اسرائیل کی جارحیت اور اسرائیل کی جانب سے عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مسلم ممالک سے فلسطینی کاز کیلئے اتحاد کی اپیل کی۔ اسحاق ڈار نے فلسطینیوں کیلئے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ، فلسطینیوں کو بےگھر کیے جانے اور غزہ میں بڑھتی ہوئی اموات پر فوری مداخلت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ صرف مذمت کافی نہیں بلکہ فلسطینی عوام کے حقوق کیلئے فوری طور پر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
اسرائیلی خلاف ورزیوں کا جائزہ
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ گزشتہ برس عرب اسلامک سمٹ میں اہم فیصلے ہوئے مگر مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال مزید بگڑ گئی۔ اسرائیل اقوام متحدہ کے چارٹر و عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہا ہے۔ شہداء 41 ہزار سے تجاوز کر چکے، لاکھوں زخمی و بےگھر ہیں۔ غزہ میں سکولز، ہاسپٹلز اور امدادی مراکز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انسانی امداد اور احتساب
نائب وزیراعظم نے غزہ میں انسانی امداد تک رسائی کی رکاوٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس کو اقوامِ متحدہ نے امدادی کارکنوں کیلئے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے انروا کو غیرقانونی قرار دینے کی کوشش فلسطینیوں کیلئے امدادی سامان کی فراہمی کے نظام اور فلسطینی حمایت پر حملہ ہے۔ انہوں نے لبنان، شام اور ایران پر اسرائیلی حملوں کو خطہ کے امن اور استحکام کیلئے خطرہ قرار دیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ سے فلسطینی شہریوں کے تحفظ اور امداد کی بغیر رکاوٹ فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
علاقائی استحکام کیلئے عملی اقدامات
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بغیر رکاوٹ رسائی اور انروا کی سرگرمیاں جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل پر اسلحہ پابندی عائد کرنے کی بھی تجاویز دی ہیں۔ انہوں نے مسلم ممالک کو ایک مشترکہ عرب اسلامی نمائندہ نامزد کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔ پاکستان نے سعودی عرب کی فلسطینی کاز کیلئے حالیہ عالمی اتحاد کے قیام کی تعریف کرتے ہوئے دو ریاستی حل کے عزم کو سراہا ہے
پاکستان نے فلسطینی عوام کیلئے امدادی سامان، تعلیمی اور طبی امداد کے عزم کا اعادہ بھی کیا ہے۔