باکو، آذربائیجان (تھرسڈے ٹائمز) — وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے 2022 میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا، موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو شدید نقصان ہوا، بیشتر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے، سیلاب کے باعث پاکستان کو 30 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا، بروقت انتظامات نہیں کیے گئے تو آنے والے وقت میں نقصان ہو گا، کوپ 28 میں کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد ہونا چاہیے، اگر ہم نے بروقت اقدامات نہ کیے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔
آذربائیجان کے درالحکومت باکو میں کوپ 29 کانفرنس (کلائمیٹ چینج کانفرنس) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سربراہی اجلاس کے انعقاد پر میزبان صدر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، کوپ 29 کے دوران یہ بات واضح اور واشگاف ہونی چاہیے کہ ہمیں کوپ 27 اور کوپ 28 کے دوران کیے گئے مالیاتی وعدوں کو پورا کرنا ہو گا اور میں سمجھتا ہوں کہ ان بڑے مالیاتی وعدوں کو عملی شکل دی جانی چاہیے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کا مقدمہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد ان تباہ کن واقعات کو سمجھنا ہے جن کا بدقسمتی سے کچھ ممالک پہلے ہی سامنا کر چکے، اگر ہم نے اقدامات نہ کیے تو کچھ اور ملک بھی ان کا سامنا کریں گے۔ پاکستان نے 2022 میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا، موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو شدید نقصان ہوا، بیشتر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ لاکھوں افراد بےگھر ہوئے، کھری فصلیں تباہ ہو گئیں، سیلاب کے باعث سکولز کی عمارتیں گر گئیں، سیلاب کے باعث پاکستان کو 30 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا، بروقت انتظامات نہیں کیے گئے تو آنے والے وقت میں نقصان ہو گا، دنیا نے موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات پر پاکستان کی امداد کے وعدے کیے، کوپ 28 میں کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ دنیا کو پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنا ہو گی، پاکستان متبادل توانائی کے ذرائع میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے، محفوظ مستقبل کیلئے ماحولیاتی تحفظ کے تحت ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا، اگر ہم نے بروقت اقدامات نہ کیے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں کوپ 29 اجلاس (کلائمیٹ چینج کانفرنس) کے موقع پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن کی میزبانی میں گلیشیئرز کے تحفظ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ مستقبل میں پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانے کیلئے گلیشیئرز کا تحفظ ضروری ہے، درجہ حرارت تیزی سے بڑھنے کے باعث گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا باعثِ تشویش ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گلیشیئرز دنیا میں 70 فیصد پینے کے پانی کا ذریعہ اور آب و ہوا کے استحکام کیلئے اہم ہیں، پاکستان میں 7 ہزار گلیشیئرز ہیں جن سے 90 فیصد پانی حاصل ہوتا ہے، گلیشیئرز دریائے سندھ کا 60 سے 80 فیصد پانی فراہم کرتے ہیں مگر بڑھتے درجہ حرارت کے باعث 1960 سے اب تک 23 فیصد تک سکڑ چکے ہیں۔ تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز کا تحفظ سنجیدہ اقدامات کا متقاضی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انسانیت کی بقا گلیشیئرز کے تحفظ سے مشروط ہے، گلیشیئرز کے تحفظ کیلئے مربوط اقدامات کرنا ہوں گے، ہمیں گلیشیئرز کی نقل مکانی نہیں بلکہ ان کے تحفظ کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، ماحولیاتی نظام اور پائیدار پانی کے وسائل کا تحفظ ہماری ترجیح ہے، پاکستان قطبی علاقوں کے بعد سب سے زیادہ گلیشیئرز کا مسکن ہے اور ان قیمتی وسائل کے تحفظ میں ہمارا بڑا حصہ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ گلیشئرز پگھلنے جیسے اہم بحران پر عالمی توجہ مرکوز کرنے اور مشترکہ کوششوں کو فروغ دینے کی ضروت ہے تاکہ گلیشیئرز کے مزید پگھلاؤ کو روکا جاسکے، اس کیلئے ہمیں نہ صرف ان قیمتی گلیشیئرز کو بچانے کیلئے بلکہ ان پر انحصار کرنے والے لاکھوں انسانوں اور کمیونٹی کی بقاء کیلئے فوری اور مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔
قبل ازیں پاکستان کی سربراہی میں کلائمیٹ فنانس گول میز اجلاس جاری سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ آج ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے اہم مسائل کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کیلئے اقوامِ متحدہ کے فریم ورک پر عمل کرنا ہو گا، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کو 2030 تک 6 ہزار 800 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان شدید متاثر ہے، پاکستان کو ماضی قریب میں دو تباہ کن سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، اب تک ہم سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے نکل نہیں سکے ہیں، آج ہم ایک ایسے اہم موڑ پر کھڑے ہیں جہاں عالمی موسمیاتی فنڈ کو از سرِ نو ترتیب دینے کی ضرورت ہے تاکہ خطرے سے دوچار کمزور اقوام کی ضروریات کو موثر انداز میں پورا کیا جا سکے۔
پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے زیادہ تر رقم قرضوں کی صورت میں دی جاتی ہے جس سے ان ممالک پر قرضوں کا بوجھ بڑھ جاتا ہے او وہ قرضوں کے اس جال میں پھنس جاتے ہیں جس کو میں موت کا جال کہتا ہوں، سالوں سے کیے گئے وعدوں اور بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود فرق بڑے پیمانے پر بڑھتا جا رہا ہے، ترقیاتی ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے آگے آنا ہو گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو کیے گئے مالیاتی وعدوں اور ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے، ترقی پذیر معیشتوں پر قرضوں اور ادھار کا بوجھ نہیں بننا چاہیے، موجودہ سطح سے دوگنا فنڈز موافقت کیلئے مختص کرنے کی ضرورت ہے، نقصان و تلافی کے فنڈز میں اضافہ کر کے انہیں درست سمت میں استعمال کیا جانا چاہیے۔
آذربائیجان میں کوپ 29 کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی راہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، وزیراعظم شہباز شریف کی متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات ہوئی جبکہ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہِ خیال کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترک خاتونِ اوّل سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے تعاون سمیت پاکستان اور ترکیے کے باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بھی گفتگو کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوو اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، اس موقع پر پاکستان اور وسطی ایشیا کے ممالک میں گلیشیئرز اور آبی ذخائر کے تحفظ پر تبادلہِ خیال کیا گیا جبکہ پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے روابط پر بھی گفتگو کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی نیپال کے صدر رام چندرا پوڈل اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، اس موقع پر جنوبی ایشیا میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، سطح سمندر کے بڑھتے ہوئے خطرات اور جنگلات کے تحفظ پر تبادلہِ خیال کیاگیا جبکہ پاکستان کے دونوں ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعاون میں اضافے پر بھی گفتگو کی گئی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے برطانوی ہم منصب کیئر سٹارمر سے بھی ملاقات کی اور پاک برطانیہ تعاون میں اضافے پر تبادلہِ خیال کیا، وزیراعظم شہباز شریف نے قازقستان کے صدر قاسم جومارت تکایوف سے بھی ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی اور علاقاتی تعاون کے فروغ پر بات چیت ہوئی۔