نیتن یاہو کے خلاف کرپشن الزامات، غزہ تنازع اور عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ تنازع اور انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کے وارنٹس گرفتاری جیسے حالات میں اپنے خلاف کرپشن مقدمہ میں گواہی دیتے ہوئے تمام الزامات کو مسترد کیا ہے اور مقدمہ کے وقت پر بھی تنقید کی ہے۔

یروشلم (دی تھرسڈے ٹائمز) – اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو عدالت میں اپنے خلاف مقدمہ میں مدعا علیہ کے طور پر گواہی دینے کیلئے پیش ہونے والے پہلے اسرائیلی وزیراعظم بن گئے ہیں۔ بینجمن نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کا مقدمہ برسوں سے ان کے سیاسی کیریئر پر ایک سائے کی طرح منڈلا رہا ہے جبکہ یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل غزہ میں جاری تنازع میں الجھا ہوا اور بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کی زد میں ہے۔

نیتن یاہو پر الزامات

بینجمن نیتن یاہو پر سیاسی اور ریگولیٹری مفادات کے بدلہ میں دولت مند تاجروں کی جانب سے مہنگے سگار اور شیمپین سمیت شاندار تحائف حاصل کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جبکہ اسرائیلی وزیراعظم کو میڈیا کی جانب سے جانبدارانہ کوریج کے بدلہ میں انہیں قانون سازی کے ذریعہ فوائد پہنچانے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔ ان الزامات نے نیتن یاہو کو برسوں سے گھیر رکھا ہے جس سے اسرائیلی سیاست کی اعلٰی ترین سطح پر اخلاقیات اور حکمرانی کے بارے میں سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔

احتساب کے باعث سیاسی تقسیم

اس مقدمہ نے اسرائیلی معاشرے میں تقسیم کو مزید بڑھا دیا ہے، نیتن یاہو کے حامیوں نے اس مقدمہ کو سیاسی طور پر ایک متحرک حملہ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے جبکہ ناقدین نے اس کارروائی کو احتساب کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ نیتن یاہو کے خلاف 2020 میں شروع ہونے والا یہ کیس اب شہ سرخی بنا ہوا ہے جبکہ ہر سماعت کے ساتھ اس کی جانب ملک کے اندر اور باہر سے توجہ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

قانونی معاملات کے قیادت پر اثرات

نیتن یاہو کی عدالت میں پیشی ایسے نازک وقت میں ہوئی ہے جب ان کی حکومت غزہ میں بڑھتے ہوئے تشدد کے باعث سفارتی چیلنجز سے نمٹ رہی ہے۔ بیرونی دباؤ کے ان حالات میں سنگین جرائم کے الزامات کے خلاف اپنا دفاع نیتن یاہو کیلئے بڑا امتحان ہے جس سے ان کے ایجنڈے کو بھی خطرات لاحق ہیں جبکہ اس سے اسرائیلی قوم کو یکجا کرنے کی کوششیں بھی ناکام ہوں گی۔

قانونی و فوجی چیلنجز کے درمیان قیادت

نیتن یاہو کی قانونی لڑائی غزہ تنازع کے دوران براہِ راست ان کی قیادت پر اثر انداز ہوتی ہے جس سے ان کی مؤثر طریقے سے حکومت کرنے کی صلاحیت کے بارے میں بھی خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ آئی سی سی کے وارنٹس گرفتاری نیتن یاہو کی بین الاقوامی حیثیت کو مزید پیچیدہ اور سفارتی معاملات کو محدود کرتے ہیں۔ ان چیلنجز کے باوجو نیتن یاہو پُرعزم ہیں اور جنگ کے دوران ہونے والی مقدمے کی سماعت کے وقت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے قومی فرائض کو قانونی ذمہ داریوں کے ساتھ متوازن رکھنے کی اپنی صلاحیت پر یقین کا اظہار کیا ہے۔

اسرائیل کے مستقبل پر مضمرات

اس مقدمہ کے اسرائیل کے سیاسی مستقبل پر گہرے نتائج ہو سکتے ہیں، جرم ثابت ہونے پر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو برسوں تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا جو بلاشبہ اسرائیل کی قیادت اور حکمرانی کیلئے اس کے نقطہِ نظر کو نئی شکل دے گا۔ اس قانونی کارروائی نے بلاشبہ نیتن یاہو کی سیاسی بقاء کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: