سیئول (تھرسڈے ٹائمز) — جنوبی کوریا کے صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کامیاب، صدر يون سوک يول کو معطل کر دیا گیا۔
جنوبی کوریا کے صدر يون سوک يول کے خلاف ملک میں مارشل لاء نافذ کرنے پر حزبِ اختلاف کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کی گئی مواخذے کی تحریک کامیاب ہو گئی ہے جس کے بعد صدر یون سوک یول کو معطل کر دیا گیا ہے جبکہ جنوبی کوریا کے وزیراعظم ہان ڈوک سو قائم مقام صدر بن گئے ہیں۔
مواخذے کی تحریک دو تہائی اکثریت سے کامیاب
پارلیمنٹ میں صدر یون سوک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ ہوئی ہے جس میں حکمراں جماعت کے ارکان نے بھی حصہ لیا، ایوان کے 300 ارکان میں سے صدر کے مواخذے کی تحریک کے حق میں 204 اور مخالفت میں 85 ووٹ دیئے گئے جبکہ 3 ارکان غیر حاضر رہے اور 8 ووٹ کالعدم قرار پائے، صدر کی اپنی جماعت پیپل پاور پارٹی (پی پی پی) کے کچھ ارکان نے بھی ان کے خلاف ووٹ دیا ہے۔
پارلیمنٹ کے باہر لوگوں کی بڑی تعداد موجود رہی
صدر یون سوک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک کامیاب بنانے کیلئے دو تہائی اکثریت یعنی 200 ووٹ درکار تھے تاہم گزشتہ ہفتے صدر کے خلاف پیش کی گئی مواخذے کی تحریک کے حق میں 195 ووٹ ڈالے گئے تھے۔ آج دوسری بار مواخذے کی تحریک پیش کی گئی جو کہ کامیاب ہوئی ہے جبکہ ووٹنگ کے دوران بھی پارلیمنٹ کے باہر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
صدر یون سوک یول نے 3 دسمبر کو مارشل لاء نافذ کیا تھا
یاد رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول نے 3 دسمبر (منگل کی رات) کو ملک میں مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے خلاف دارالحکومت میں ہزاروں افراد احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آئے تھے، یہ مارشل لاء چند گھنٹوں تک ہی نافذ رہ سکا اور پھر جنوبی کوریا کے صدر نے پارلیمنٹ اور کابینہ سے منظوری کے بعد مارشل لاء ختم کرنے کا حکم جاری کیا اور قوم سے معافی بھی مانگی۔
وزیراعظم ہان ڈوک سو قائم مقام صدر بن گئے
جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک کامیاب ہونے پر انہیں عہدے سے معطل کر دیا گیا ہے جس کے بعد اب وہ بحیثیت صدر فرائض منصبی انجام نہیں دے سکتے۔ جنوبی کوریا کی آئینی عدالت صدر کے مستقبل سے متعلق فیصلہ کرے گی جبکہ اس دوران وزیراعظم ہان ڈوک سو قائم مقام صدر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہیں گے
آئینی عدالت 180 روز میں فیصلہ سنائے گی
جنوبی کوریا کی آئینی عدالت 180 روز کے اندر صدر یون سوک یول کو عہدے سے ہٹانے یا بحال کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ جاری کرے گی، اگر یون سوک یول کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تو پھر 60 روز کے اندر جنوبی کوریا میں نئے صدارتی انتخابات ہوں گے۔