اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی جریدہ ’’بلومبرگ‘‘ کے مطابق پاکستان کی ترسیلاتِ زر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر 12 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گئے ہیں، بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے نومبر تک بھیجی گئی رقم پانچ ماہ کے دوران گزشتہ برس کے مقابلہ میں 34 فیصد اضافہ کے ساتھ 14 اعشاریہ 8 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی ہے جبکہ رواں برس ترسیلاتِ زر 35 ارب ڈالرز کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کی توقع ہے۔
غیر قانونی تجارت کو روکنے میں پاکستان کی کوششیں کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہیں جس کے نتیجہ میں رواں برس ترسیلاتِ زر تاریخی بلندیوں تک پہنچنے کی توقع ہے۔ پاکستان کے مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے نومبر تک بھیجی گئی رقم پانچ ماہ کے دوران گزشتہ برس کے مقابلہ میں 34 فیصد اضافہ کے ساتھ 14 اعشاریہ 8 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی ہے۔
بین الاقوامی سطح کے جریدہ ’’بلومبرگ‘‘ نے لکھا ہے کہ ترسیلاتِ زر میں نمایاں اضافہ کی یہ اہم پیش رفت ملک میں غیر رسمی طور پر ڈالر کی خرید و فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد سامنے آئی ہے۔ وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق رواں برس ترسیلاتِ زر 35 ارب ڈالرز کی بلند ترین سطح پر پہنچ سکتی ہیں جو کہ گزشتہ برس 30 ارب ڈالرز تھیں۔
ترسیلاتِ زر میں اس اضافہ کیلئے کرنسی اصلاحات نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ جو ترسیلاتِ زر پہلے بلیک مارکیٹ کے ذریعہ بھیجی جاتی تھیں اب سرکاری ذرائع سے بھیجی جا رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق غیر قانونی کرنسی کی تجارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ گزشتہ دو سالوں میں غیر قانونی ڈالر مارکیٹ کا حجم تقریباً 20 فیصد کم ہوا ہے جس کے نتیجہ میں تقریباً 10 ارب ڈالرز رسمی بینکاری چینلز میں منتقل ہوئے ہیں۔
ترسیلاتِ زر میں اضافہ سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے جس سے ان معاشی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے جن کے باعث گزشتہ برس پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا۔ پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی راہنمائی میں سخت معاشی پالیسیز کا نفاذ کیا ہے جبکہ ستمبر میں 7 ارب ڈالرز کا قرض حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
بلومبرگ کے مطابق غیر رسمی ڈالرز کی تجارت کے خلاف کریک ڈاؤن نے لین دین کے معاملات کو سرکاری بینکاری چینلز کی طرف منتقل کرنے میں مدد دی ہے جس کے نتیجہ میں نومبر کے آخر تک غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 12 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گئے ہیں جو کہ مارچ 2022 کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے منی چینجرز کے دفاتر پر چھاپے مارے ہیں اور کئی افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ ایک سال قبل شروع کیے گئے اقدامات میں منی ایکسچینجز پر سادہ کپڑوں میں ملبوس سیکیورٹی حکام کو بھی تعینات کیا گیا۔
رواں برس روپے کی قدر میں 2 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ یہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کی بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسیوں میں شامل ہے جس کو آئی ایم ایف کے قرض پروگرام اور ترسیلات زر میں اضافہ سے مدد ملی ہے۔ غیر قانونی تجارت کے خلاف کریک ڈاؤن سے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر کی صورت میں بڑا سہارا ملا ہے جس سے کرنسی کیلئے استحکام ممکن ہو سکا ہے۔