اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ اگر امریکا کی جانب سے عمران خان کی رہائی کیلئے کوئی پریشر آیا تو ہم اس کا مقابلہ کریں گے، امریکا کی جانب سے شکیل آفریدی کی رہائی کیلئے پریشر آتا رہا ہے، حکومتوں پر پریشرز آتے رہتے ہیں، یہ مکافاتِ عمل ہے کہ ’’ہم کوئی امریکا کے غلام ہیں‘‘ جیسے نعرے لگانے والے عمران خان کی رہائی کیلئے اسی امریکا کی مداخلت سے توقعات لگائی جا رہی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے راہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے عمران خان کی رہائی کیلئے امریکا کی جانب سے ممکنہ دباؤ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے شکیل آفریدی کی رہائی کیلئے پریشر آتا رہا ہے، حکومتوں پر پریشرز آتے رہتے ہیں، پریشرز پہلے بھی آتے رہے ہیں اور آئندہ بھی آتے رہیں گے، ان پریشرز کا سامنا کیا جا سکتا ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ یہ مکافاتِ عمل ہے کہ وہ عمران خان جو کہتا تھا ’’ہم کوئی امریکا کے غلام ہیں‘‘ اب اسی عمران خان کی رہائی کیلئے اسی امریکا کی مداخلت اور اسی امریکا کی کوششوں سے توقعات لگائی جا رہی ہیں، ایسے ہی کسی موقع کیلئے ’’موت مانگو رہائی نہ مانگو‘‘ کا شعر لکھا گیا ہو گا، اگر عمران خان کو امریکا کی مداخلت کی وجہ سے رہائی ملتی ہے تو پھر ایسی رہائی عمران خان کو ہی مبارک ہو۔
راہنما مسلم لیگ (ن) رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ اگر امریکا کی جانب سے عمران خان کی رہائی کیلئے کوئی پریشر آیا تو حکومت اس پریشر کا بھرپور سامنا کرے گی، اگر امریکا اور تحریکِ انصاف مل جل کر عمران خان کی رہائی کیلئے کوششیں کریں گے اور کوئی تحریک چلائیں گے تو پھر ہم سیاسی طور پر اس کا مقابلہ کریں گے اور اپنا سیاسی ردعمل ظاہر کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ میں تو ایسی چیزوں کو حکومت کیلئے سیاسی طور پر کوئی پریشانی نہیں سمجھتا بلکہ ایسی چیزوں سے تو بیانیے بنائے جاتے ہیں، اگر امریکا اور تحریکِ انصاف مل کر کوئی تحریک چلاتے ہیں تو پھر ہم اس سے بیانیہ بھی بنا کر دکھائیں گے اور اس کا سیاسی طور پر جواب بھی دیا جائے گا۔
حکمراں جماعت کے مرکزی راہنما رانا ثناء اللّٰہ نے پی ٹی آئی (پاکستان تحریکِ انصاف) کے اسلام آباد میں 24 نومبر والے احتجاج سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سنگجانی نہ جانے اور ڈی چوک جانے کا فیصلہ عمران خان کا تھا، عمران خان کہتا تھا کہ مذاکرات نہیں کرنے، یہ جو کہا جا رہا ہے کہ ڈی چوک جانے کا فیصلہ بشریٰ بی بی کا تھا یہ بات غلط ہے، ڈی چوک جانے کا فیصلہ عمران خان نے کیا تھا۔
حکومت اور تحریکِ انصاف کے مابین مذاکرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ جب عمران خان مذاکرات پر یقین ہی نہیں رکھتے بلکہ وہ کوئی الگ نوعیت کی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں اور ان کا ہدف کچھ اور ہے تو پھر مذاکرات کیسے کیے جائیں؟