تجزیہ: جرمنی میں کرسمس مارکیٹ حملے کے شبہ میں ’’اسلام مخالف نظریات‘‘ رکھنے والا شخص گرفتار، دی واشنگٹن پوسٹ

جرمن حکام نے ماگد بورگ کی کرسمس مارکیٹ میں گاڑی سے ہجوم کو روندنے کے شبہ میں ’’اسلام مخالف نظریات‘‘ رکھنے والے 50 سالہ سعودی ڈاکٹر طالب العبد المحسن‘‘ کو گرفتار کر لیا۔ واقعہ میں ایک بچے سمیت دو افراد ہلاک جبکہ 70 سے زائد زخمی ہوئے۔

spot_img

برلن (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی اخبار ’’دی واشنگٹن پوسٹ‘‘ کے مطابق جرمن حکام نے ماگد بورگ کی ’’کرسمس مارکیٹ‘‘ میں گاڑی سے ہجوم کو روندنے کے شبہ میں ’’اسلام مخالف نظریات‘‘ رکھنے والے 50 سالہ سعودی ڈاکٹر ’’طالب العبد المحسن‘‘ کو گرفتار کر لیا ہے۔

جرمنی کی ریاست ’’زاکسن انہالٹ‘‘ کے دارالحکومت ’’ماگد بورگ‘‘ کی کرسمس مارکیٹ میں گاڑی سے ہجوم کو روندنے کے شبہ میں حکام نے 50 سالہ سعودی ڈاکٹر طالب العبد المحسن کی شناخت کر لی ہے۔ اس واقعہ میں ایک بچے سمیت دو افراد ہلاک ہوئے جبکہ 70 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔

جرمن حکام نے اس حوالے سے جاری تحقیقات پر بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ طالب العبد المحسن 2006 میں جرمنی پہنچا تھا جبکہ اس نے اسلام مخالف خیالات کا اظہار کرتے ہوئے خود کو سعودی منحرف قرار دیا تھا۔ حکام کی طرف سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حملے کے وقت طالب العبد المحسن منشیات کے زیرِ اثر تھا۔

موقع پر گرفتار ہونے والا طالب العبد المحسن جائے وقوعہ سے کم و بیش 30 میل دور ’’برنبرگ‘‘ میں رہتا ہے۔ ریاست ’’زاکسن انہالٹ‘‘ کے سربراہ ’’رینئر ہازیلوف‘‘ نے حملے کو ایک ہولناک سانحہ اور ماگد بورگ شہر و ریاست زاکسن انہالٹ اور جرمنی کیلئے ایک تباہی قرار دیا ہے۔ انہوں نے جمعہ کی رات میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکام کو یقین ہے کہ مشتبہ شخص نے کارروائی اکیلے ہی کی ہے۔

جرمنی کے دارالحکومت ’’برلن‘‘ سے دو گھنٹوں کی مسافت پر واقع شہر ’’ماگد بورگ‘‘ میں ہونے والے حملے میں 70 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 15 کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ اس حملے نے ماضی کے واقعات کی یاد تازہ کر دی ہے جیسے 2016 میں جرمن دارالحکومت برلن میں ایک شخص نے کرسمس مارکیٹ پر ٹرک چڑھا دیا تھا، واقعہ میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اس کی ذمہ داری ’’داعش‘‘ نے قبول کی تھی۔

جرمنی میں دائیں بازو کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے الزام لگایا کہ ماگد بورگ کی کرسمس مارکیٹ میں ہونے والا حملہ ایک اسلام پسند حملہ ہے۔ لیکن مشتبہ شخص کے ایک سوشل میڈیا پروفائل نے اس کے برعکس معلومات فراہم کی ہیں۔ طالب العبد المحسن کے اکاؤنٹ سے اسلام کی مخالفت والا مواد شیئر کیا جاتا رہا جبکہ بائیو (تعارف) میں دعویٰ کیا گیا کہ ’’جرمنی یورپ کو اسلام کے رنگ میں ڈھالنا چاہتا ہے‘‘۔

حکام کے مطابق حملہ کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ اب تک اس کی کوئی واضح وجوہات سامنے نہیں آ سکیں۔ جرمن وزیرِ داخلہ ’’نینسی فیزر‘‘ نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ گہری تعزیت کا اظہار کرنے اور ایمرجنسی سروسز پر شکریہ ادا کرنے کیلئے چانسلر ’’اولاف شولز‘‘ کے ساتھ ماگد بورگ کا دورہ کریں گی۔

جرمن وزیرِ داخلہ نینسی فیزر نے کہا ہے کہ ’’ہم شدید زخمی افراد کی زندگیوں کیلئے دعاگو ہیں اور ان لوگوں کیلئے غمگین ہیں جو اس ہولناک واقعہ میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں‘‘۔

گزشتہ ماہ جرمن وزیرِ داخلہ نینسی فیزر نے ’’کرسمس مارکیٹس‘‘ پر انتہائی چَوکسی کی ضرورت پر زور دیا تھا جو کہ یورپ بھر میں ایک مقبول روایت ہے۔ انہوں نے جرمن میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فیڈرل سیکیورٹی اتھارٹیز کو کسی بھی خطرے کے واضح اشارے نہیں ہیں تاہم کسی بھی بڑے خطرے کی صورتحال کے پیشِ نظر ہمیں چَوکس رہنے اور اپنی سیکیورٹی کیلئے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ماگد بورگ کی میئر ’’سیمونے بورس‘‘ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جذباتی ہو گئیں، انہوں نے کہا کہ شہر میں ہفتہ کی شام ایک یادگاری تقریب منعقد کی جائے گی۔

عینی شاہدین نے جرمن میڈیا کو واقعہ کی ہولناک تفصیلات بتائی ہیں۔ ایک شخص نے انگلش زبان کے اخبار ’’دی میونخ آئی‘‘ کو بتایا کہ ’’ایسا لگا جیسے وقت رُک گیا ہو، چیخ و پکار تھی، لوگ بھاگ رہے تھے اور کچھ لوگ زمین پر زخمی پڑے تھے‘‘۔

جرمن اخبار ’’بِلٹ‘‘ سے بات کرتے ہوئے ایک فائر فائٹر ’’جوہانس‘‘ نے، جو حادثے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچے، بتایا کہ یہ منظر کسی خوفناک فلم کی طرح تھا۔

جرمن میڈیا کے مطابق دارالحکومت برلن کے علاوہ ہالے اور لیپزگ سمیت مختلف شہروں میں کرسمس مارکیٹس کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

Follow Us

The Thursday Times is now on Bluesky—follow us now. You can also follow us on Mastodon.

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

spot_img

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: