اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان کی ترسیلاتِ زر میں دسمبر کے دوران نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس سے ملکی معیشت میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑھتا ہوا کردار ظاہر ہوتا ہے۔ دسمبر میں 3 اعشاریہ 1 ارب ڈالرز کی ترسیلاتِ زر موصول ہوئیں جو گزشتہ برس کے مقابلہ میں 29 فیصد زیادہ ہیں۔ یہ اضافہ حکومتی اصلاحات اور کرنسی کی قدر میں استحکام کا نتیجہ ہے۔
معاشی استحکام کیلئے کی گئی کوششوں نے ترسیلاتِ زر میں اضافہ کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے، ان میں غیر قانونی کرنسی تجارت کی روک تھام اور آفیشل چینلز کے فروغ کیلئے مراعات جیسے اقدامات شامل ہیں۔ روپے کی قدر میں استحکام اور انٹر بینک و اوپن مارکیٹ میں فرق کم ہونے سے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں میں آفیشل ذرائع سے رقم بھیجنے کو فروغ ملا ہے۔ ڈیجیٹل ذرائع استعمال کرنے والے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ملکی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مالی سال کی پہلی ششماہی میں ترسیلاتِ زر 17 اعشاریہ 8 ارب ڈالرز تک پہنچ گئیں جو گزشتہ برس کے مقابلہ میں نمایاں اضافہ رہا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومتی اصلاحات اور پالیسی اقدامات مثبت نتائج دے رہے ہیں۔ معیشت میں استحکام، آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) کے قرض پروگرام اور مضبوط زرمبادلہ کے ذخائر نے ترسیلاتِ زر کے اثرات کو تقویت دی ہے۔
ترسیلاتِ زر کے اہم ذرائع
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان کی ترسیلاتِ زر کے اہم ذرائع ہیں جہاں بڑی تعداد میں پاکستانی مزدور کام کر رہے ہیں۔ برطانیہ اور امریکا میں ہنر مند پاکستانی ورکرز کی زیادہ آمدنی نے بھی ترسیلاتِ زر میں اضافہ کیا ہے۔ عمان، قطر اور بحرین جیسے خلیجی ممالک سے بھی خاطر خواہ ترسیلاتِ زر موصول ہوئی ہیں تاہم ان کا حجم نسبتاً کم تھا۔
ڈیجیٹل ترقی اور تارکینِ وطن کا اثر
ڈیجیٹل ادائیگیوں کیلئے پاکستان کے مضبوط نظام نے ترسیلاتِ زر کی روانی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ حکومت کی ڈیجیٹلائزیشن پر توجہ اور بینکنگ سیکٹر کو فراہم کی گئی مراعات نے بیرونِ ملک ورکرز کیلئے پیسے بھیجنے کا عمل آسان بنایا ہے۔ ان سہولیات اور بڑھتی ہوئی بیرونِ ملک پاکستانی برادری کا ملکی معاشی بحالی میں اہم کردار ہے۔
ملک میں مہنگائی کی شرح نے بھی بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے گھریلو مالی امداد کی ضرورت کو بڑھا دیا ہے۔ روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے خاندان ترسیلاتِ زر پر انحصار کرتے ہیں۔ ترسیلاتِ زر نہ صرف گھریلو مالی ضروریات کو پورا کرتی ہیں بلکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ کرتی ہیں جبکہ یہ ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہیں۔
حکومت کے پُرعزم اہداف
پاکستانی حکومت کو رواں مالی سال کے اختتام تک ترسیلاتِ زر کی سطح میں ریکارڈ اضافہ کی توقع ہے۔ یہ توقعات اصلاحات اور عالمی منڈی میں ہنر مند ورکرز کی بڑھتی ہوئی طلب سے جڑی ہوئی ہیں۔ مستحکم کرنسی اور معاشی بحالی سے بیرونِ ملک پاکستانیوں کو آفیشل ذرائع سے رقم بھیجنے کیلئے مزید حوصلہ افزائی مل رہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ترسیلاتِ زر میں اضافہ کو قومی ترقی کیلئے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے عزم کا اظہار قرار دیا ہے جبکہ اس رجحان کو برقرار رکھنے کیلئے حکومت کی توجہ مزید معاشی مواقع پیدا کرنے اور سیاسی استحکام کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے۔