تجزیہ: امریکا اور اسرائیل کا فلسطینیوں کو مشرقی افریقہ منتقل کرکے غزہ کو سیاحتی تفریحی مقام بنانے کا منصوبہ، جریدہ فنانشل ٹائمز

امریکہ اور اسرائیل کا جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو نکال کر انہیں مشرقی افریقی ممالک میں بسانے کا منصوبہ۔ اس کا مقصد غزہ کو ایک ساحلی تفریحی سیاحتی مقام میں تبدیل کرنا ہے۔

spot_img

لندن (تھرسڈے ٹائمز) — برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو نکال کر انہیں مشرقی افریقی ممالک سوڈان، صومالیہ اور خودمختار خطے صومالی لینڈ میں بسانے کیلئے ابتدائی سطح پر مذاکرات کر رہے ہیں۔ اس منصوبے کا مقصد غزہ کو فلسطینی آبادی سے مکمل طور پر خالی کرکے اسے ایک تفریحی اور سیاحتی مرکز میں تبدیل کرنا ہے، جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے “مشرق وسطیٰ کا ریویئرا” قرار دیا ہے۔

خفیہ مذاکرات کی تفصیلات

فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے ان رابطوں کی سربراہی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر کر رہے ہیں۔ اسرائیلی حکام نے سوڈان اور صومالیہ کی حکومتوں سے اس مقصد کیلئے ابتدائی رابطے کیے ہیں، جبکہ امریکی سفارتکاروں نے صومالیہ سے علیحدہ ہونے والے علاقے صومالی لینڈ سے بھی رابطے قائم کیے ہیں۔

رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ امریکہ صومالی لینڈ کی حکومت کو فلسطینیوں کی آبادکاری کے بدلے اسے ایک خودمختار ریاست تسلیم کرنے اور بحیرہ احمر کے ساحل پر بربرا بندرگاہ کے قریب امریکی فوجی اڈہ قائم کرنے کی پیشکش کر سکتا ہے۔ تاہم فنانشل ٹائمز کے ذرائع نے واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں ہونے والی بات چیت ابھی بہت ابتدائی مرحلے میں ہے اور کسی حتمی معاہدے کا امکان فی الحال کم ہے۔

عرب ممالک اور عالمی ردعمل

فنانشل ٹائمز نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی باشندوں کی اس مجوزہ منتقلی کا خیال عالمی سطح پر شدید ردِ عمل کا باعث بن رہا ہے۔ مصر اور اردن نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور خطے کی سلامتی کے خلاف ایک سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔

عرب لیگ کے رکن ممالک سوڈان اور صومالیہ نے بھی واضح طور پر ایسی کسی بھی منتقلی کو ناممکن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنا ناقابلِ قبول ہے۔ ایک صومالی حکومتی اہلکار نے فنانشل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ ’’غزہ فلسطینیوں کی سرزمین ہے اور ہمیشہ فلسطینیوں ہی کی رہے گی۔‘‘

امریکی انتظامیہ کی پوزیشن غیر واضح

دوسری جانب امریکی حکام نے اخبار کو بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ ابھی اپنی مشرقی افریقہ اور خاص طور پر صومالیہ کے بارے میں پالیسی کا از سر نو جائزہ لے رہی ہے۔ حکام کے مطابق ابھی صرف ابتدائی رابطے ہوئے ہیں اور اس بارے میں کسی حتمی فیصلے کی توقع قبل از وقت ہے۔ امریکی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ ’’یہ بات چیت محض ابتدائی نوعیت کی ہے، ابھی تک اسے کوئی حتمی شکل نہیں دی گئی۔‘‘

اسرائیل کی منصوبے پر دلچسپی

فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے اس متنازع منصوبے کو ’’انقلابی‘‘ اور ’’جرأت مندانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے فوری حمایت کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی وزارت دفاع نے بھی فلسطینیوں کی رضاکارانہ منتقلی کیلئے اقدامات کرنے کا عندیہ دیا تھا لیکن اب تک کسی بھی ملک نے فلسطینیوں کی آبادکاری پر آمادگی ظاہر نہیں کی ہے۔

فلسطینیوں کا بحران شدید

فلسطینی حکام کے مطابق گزشتہ 17 ماہ سے جاری اسرائیل کی عسکری کارروائیوں میں اب تک تقریباً 50 ہزار فلسطینی باشندے جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ غزہ کا بڑا حصہ تباہ ہو کر ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ بین الاقوامی مبصرین کے مطابق فلسطینیوں کو اتنی بڑی تعداد میں منتقل کرنے کا منصوبہ محض انسانی بحران کو مزید سنگین بنانے کا باعث بنے گا۔

صومالی لینڈ کا انکار اور خدشات

صومالی لینڈ کے صدر عبدالرحمن محمد عبداللہ عرو نے گزشتہ ماہ ایسے کسی مذاکرات کی واضح طور پر تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینیوں کی آبادکاری جیسے بڑے فیصلے کیلئے عرب ممالک کا وسیع تر اتفاق رائے ضروری ہے۔ مشرقی افریقی امور کے ماہر میٹ برائڈن نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ صومالی لینڈ کی موجودہ قیادت اپنے عوام کی طرف سے ایسے کسی فیصلے کی شدید مخالفت کے خدشے سے بخوبی واقف ہے۔

مستقبل کے خدشات

تجزیہ کاروں نے فنانشل ٹائمز کو بتایا ہے کہ فلسطینیوں کو افریقی ممالک میں منتقل کرنے کے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانا انتہائی مشکل ہوگا۔ بین الاقوامی سطح پر مخالفت، اندرونی عدم استحکام اور مقامی ردعمل اس منصوبے کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق یہ معاملہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے پیش کی جانے والی متنازع پالیسیوں میں مزید اضافے کا باعث بنے گا اور ممکنہ طور پر مشرق وسطیٰ کے خطے میں نئے بحرانوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔

Follow Us

The Thursday Times is now on Bluesky—follow us now. You can also follow us on Mastodon.

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

spot_img

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: