نیویارک (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان نے کرپٹو کرنسی کی تجارت کو قانونی حیثیت دینے اور باقاعدہ ریگولیٹری فریم ورک متعارف کرانے کا منصوبہ، جس کا بنیادی مقصد ملک میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور مقامی ڈیجیٹل اکانومی کو مضبوط کرنا ہے۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کرپٹو کونسل کے چیف ایگزیکٹو بلال بن ثاقب نے ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ حکومت کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل اثاثوں کے شعبے کے لیے واضح اور مضبوط ریگولیٹری فریم ورک بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، جس سے سرمایہ کاروں کو شفاف اور محفوظ ماحول فراہم کیا جاسکے گا۔
حال ہی میں بلال بن ثاقب کو وزیر خزانہ کا چیف ایڈوائزر برائے ڈیجیٹل اثاثہ جات مقرر کیا گیا ہے۔ ان کے فرائض میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے سرکاری شعبے کی کارکردگی بہتر بنانے، سرکاری معاملات میں جدت لانے اور پالیسی سازی کے عمل کو بہتر کرنا بھی شامل ہے۔
بلوم برگ لکھتا ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی مقبولیت پہلے ہی کافی بڑھ چکی ہے، اور اس حوالے سے پاکستان عالمی سطح پر نویں نمبر پر موجود ہے۔ مرکزی بینک کی جانب سے خطرات سے خبردار کرنے کے باوجود ڈیجیٹل کرنسی استعمال کرنے والوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
بلوم برگ کی خبر کے مطابق پاکستان اب مزید غیر فعال رویہ ترک کرکے کرپٹو کی دنیا میں متحرک کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایسی مارکیٹ ہے جو کم لاگت اور تیز رفتار ترقی کی حامل ہے اور یہاں نوجوان نسل کی بڑی تعداد بلاک چین اور ویب تھری میں مہارت رکھتی ہے۔
بلوم برگ کے مطابق پاکستان جنوبی ایشیا کا کرپٹو مرکز بننے کے لیے پرعزم ہے اور دبئی، سنگاپور اور ہانگ کانگ جیسے ممالک کے ساتھ مسابقتی میدان میں شامل ہونا چاہتا ہے۔ بلال بن ثاقب نے اپنے انٹرویو میں امید ظاہر کی کہ مناسب پالیسیوں اور قانون سازی سے پاکستان خطے میں کرپٹو سرمایہ کاری کا اہم مرکز بن سکتا ہے۔
امریکہ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کرپٹو کرنسی کو ترجیحی حیثیت دینے کے بعد ایشیا سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک کرپٹو کرنسی کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کر رہے ہیں۔ بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے کرپٹو کو ترجیح بنائے جانے کے بعد پاکستان جیسے ممالک کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ بھی اسی راستے پر چلیں۔