واشنگٹن (تھرسڈے ٹائمز) — بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستانی حکام کے درمیان 37 ماہ کی توسیعی فنڈ سہولت (ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی، ای ایف ایف) کے تحت پہلے جائزے اور 28 ماہ کی نئی ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلیٹی (آر ایس ایف) کے تحت عملے کی سطح کے معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو 1.3 ارب ڈالر تک رسائی ملے گی۔ ای ایف ایف کی منظوری کے بعد تقریباً 1 ارب ڈالر فوری طور پر پاکستان کو فراہم کیے جائیں گے، جس سے مجموعی ادائیگیاں 2 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔
گزشتہ 18 ماہ کے دوران پاکستان نے عالمی چیلنجز کے باوجود نمایاں معاشی استحکام حاصل کیا ہے۔ مہنگائی 2015 کے بعد سب سے کم سطح پر ہے، مالی حالات بہتر ہوئے ہیں، بیرونی کھاتوں میں بہتری آئی ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ تاہم عالمی سیاسی و معاشی خطرات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ابھی بھی برقرار ہیں۔
اسٹاک مارکیٹ پر مثبت اثرات
آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح پر معاہدے کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس میں کاروبار کا مثبت آغاز ہوا ہے۔ آج بازار حصص میں 1400 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا، جس کے بعد 100 انڈیکس 1 لاکھ 18 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کرگیا۔ گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر انڈیکس 1 لاکھ 16 ہزار 633 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔ مارکیٹ کے مثبت ردعمل سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں مزید بہتری کی توقع ہے۔
آئی ایم ایف کے وفد سربراہ ناتھن پورٹر نے کہا کہ پاکستانی حکام معاشی اصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھیں گے جس میں مالیاتی استحکام، توانائی کے شعبے میں لاگت میں کمی، ٹیکس وصولیوں میں اضافہ، اور ترقیاتی اخراجات پر توجہ شامل ہیں۔ خصوصی طور پر زرعی آمدنی پر ٹیکس کا نفاذ اور موثر پالیسیوں سے محصولات کی بنیاد وسیع کی جائے گی۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بھی خصوصی اقدامات کرے گا۔ پانی کے مؤثر استعمال، قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری اور سرکاری سرمایہ کاری کے ذریعے انفراسٹرکچر کی بہتری اہم ترجیحات ہوں گی۔ مزید برآں، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کو تیز کرتے ہوئے بجلی اور گیس کے نرخوں کو کم کرنے اور قابلِ تجدید توانائی کے استعمال میں اضافہ کرنے پر بھی زور دیا جائے گا۔